الٰہی الٰہی اپنے بندوں کے دلوں کو جوڑ اوران پر اپنا مقصدِ عظیم ظاہر کر، وہ تیرے احکام کو ماننے والے اور تیری شریعت پر چلنے والے بنیں۔ اے پروردگار! ان کی جدوجہد میں توان کی مدد فرما، اور انہیں اپنی خدمت کی توفیق عطا فرما۔ انہیں ان کے حال پر مت چھوڑ بلکہ نور معرفت کی طرف ان کی رہنمائی کر، اور ان کے دلوں کو اپنی محبت سے مسرور کر۔ بے شک تو توفیق بخشنے والا اور مالک ہے۔
مبارک ہے وہ مقام،
اور وہ گھر، اور وہ جگہ، اور وہ شہر، اور وہ دل،
اور وہ پہاڑ، اور وہ پناہ گاہ، اور وہ غار، اور
وہ وادی، اور وہ سر زمین، اور وہ سمندر،
اور وہ جزیرہ، اور وہ گلشن جہاں خدا
کا ذکر ہوتا ہے اور اُس
کی حمد وثناء کی
جاتی ہے۔
۔۔۔حضرت بہآء اﷲ
اس خدا کے نام سے جو شافی ہے، کافی ہے، ناصر ہے، رحمان ہے اور رحیم ہے
میں تجھے پکارتا ہوں اے برتر خدا، اے باوفا خدا، اے پُر جلال خدا! تو ہی کافی ہے تو ہی شافی ہے تو ہی باقی ہے اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے سلطان خدا، اے بلند خدا، اے منصف خدا، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے واحد خدا، اے بے نیاز خدا، اے بے مثل خدا! تو ہی کافی ہے تو ہی شافی ہے تو ہی باقی ہے اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے پاک خدا، اے مقدّس خدا، اے مدد فرمانے والے خدا تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے علیم خدا، اے حکیم خدا، اے عظیم خدا، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے مہربان خدا، اے شان والے خدا، اے قائم رہنے والے خدا، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے معشوق خدا، اے مسرور کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے غالب خدا، اے مددگار خدا، اے قدرت والے خدا، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے حاکم خدا، اے قائم خدا، اے سب کچھ جاننے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو روح ہے، اے خدا جو روشنی ہے، اے خدا جو سب سے زیادہ ظاہر ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو سب میں معمور ہے، جو سب میں مشہور ہے، جو سب میں مستور ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے پوشیدہ خدا، اے غالب خدا، اے عطا کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے قدرت والے خدا، اے نصرت دینے والے خدا، اے پردہ پوش خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے،اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خالق خدا، اے اطمینان دینے والے خدا، اے جڑ سے اکھاڑنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، توہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے طلوع کرنے والے خدا، اے جمع کرنے والے خدا، اے بلند و برتر خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے،اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے کامل خدا، اے مختار خدا، اے فیاض خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے منفعت دینے والے خدا، اے دستگیر خدا، اے بیماریوں کو روکنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے جلال والے خدا، اے جمال والے خدا، اے فضیلت والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے عدل کرنے والے خدا، اے فضل کرنے والے خدا، اے عطا فرمانے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے قائم رکھنے والے خدا، اے ابدی خدا، اے سب سے زیادہ جاننے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے بڑی عظمت والے خدا، اے سب سے قدیم خدا، اے سب سے بڑھ کر کرم کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے حاکم خدا، اے قائم خدا، اے سب کچھ جاننے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو محفوظ ہے، جو سب میں مشہور ہے، جو مسرّت دینے والا ہے، جو سب کا مطلوب ہے ، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو سب سے بڑھ کر مہربان ہے، جو سب سے زیادہ شفیق ہے، جو سب سے زیادہ لطف و کرم فرمانے والا ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو سب کی پناہ گاہ ہے، سب کا پشت پناہ ہے، جو سب کی حفاظت کرنے والا ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، توہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو سب کا مددگار ہے، جس کو سب ہی پکارتے ہیں، جو سب کو زندہ کرنے والا ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، توہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے مشکل کُشا خدا، اے غم مٹانے والے خدا، اے توجہ کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو میری جان ہے، جو میرا جانان ہے، جو میرا ایمان ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے پیاس بجھانے والے خدا، اونچی شان والے خدا، بڑے مرتبے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے بڑے ذکر والے خدا، اے قدیم نام والے خدا، اے بڑی شان والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے محبوب ترین خدا، اے پاک خدا، اے پاکیزہ خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے مشکل حل کرنے والے خدا، اے بھلائی دینے والے خدا، اے نجات دینے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، توہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے محبت والے خدا، اے طبیب خدا، اے فریفتہ کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو جلال ہے، اے خدا جو جمال ہے، اے خدا جو فیاض ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے لائق اعتماد خدا، اے بہترین محبوب خدا، اے سویرا کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے چراغ روشن کرنے والے خدا، اے روشنی پھیلانے والے خدا، اے خوشی لانے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے بڑی بخشش والے خدا، اے سب سے بڑھ کر مہربان خدا، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے توبہ قبول کرنے والے خدا، اے حاجت روا خدا، اے رحم دل خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے
باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے ثابت خدا، اے زندگی بخشنے والے خدا، اے ہر چیز کے منبع خدا ،تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے تمام چیزوں کے محافظ خدا، ہر چیز کو دیکھنے والے خدا، دکھوں کو دور پھینکنے والے خدا، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی میں تجھے پکارتا ہوں اے خدا جو ظاہر ہوتے ہوئے پوشیدہ ہے، اے خدا جو آنکھ سے اوجھل ہوتے ہوئے بھی عیاں ہے، اے جو دیکھنے والا ہے اور دیکھا جاتا ہے، تو ہی کافی ہے، تو ہی شافی ہے، تو ہی باقی ہے، اے باقی
میں تجھے پکارتا ہوں اے عاشقوں کے قاتل خدا، اے گناہ گاروں کو عطا کرنے والے خدا، اے کافی میں تجھے پکارتا ہوں، اے کافی! اے شافی
میں تجھے پکارتا ہوں اے شافی!اے باقی میں تجھے پکارتا ہوں اے باقی، تو ہی باقی ہے، اے باقی
تو پاک ہے اے میرے خدا میں تیری بخشش سے جس کے ذریعے تو نے فضل و عطا کے دروازے کھول دئیے جس کے ذریعے تیری ہیکل قدس نے بقا ء کے عرش پر قرار پکڑا اور تیری رحمت کے وسیلے سے جس سے تو نے ممکنات کو اپنی بخشش اور انعام کے دسترخوان پر مدعو کیا اور تیری عنایت کے وسیلے سے جس کے ذریعے تو نے اپنی ذات میں آسمانوں اور زمینوں کی تمام مخلوق کی طرف سے ندا کا جواب کلمہ بلٰی کے ساتھ دیا جب تیری عظمت و سلطنت کا ظہور ہوا اور تیری حکومت طلوع ہوئی اور پھر میں تیرے عظیم اسمائے حسنیٰ سے،تیری برتر صفات علیا سے تیرے اعلیٰ ذکر سے اور تیرے پاکیزہ جمال سے اور تیرے نور سے جو نامعلوم خیموں میں پوشیدہ ہے اور تیرے نام سے جو ہر صبح و شام کو نئی مصیبت کا جامہ پہنتا ہے، سوال کرتاہوں کہ تو اس ورق مبارک کے حامل کی حفاظت فرما۔ پھر اس کی حفاظت کرجو اُسے پڑھے پھر اس کی حفاظت کر جس کیلئے پڑھا جائے پھر اس کی حفاظت کر جو اس گھر کے اردگرد پھرے جس گھر میں یہ ورق موجود ہو۔
پھر تو اس کے ذریعے ہر مریض علیل اور فقیر کو ہر بلا سے اور ناپسندیدہ عمل سے اور آفت سے اور حزن و ملال سے محفوظ رکھ پھر اس کے ذریعے ہر اس آدمی کو ہدایت دے جو تیری ہدایت کی راہوں اور تیرے فضل و غفران کے طریق پر چلنا چاہتاہے اور یقیناًتو کافی، شافی، حافظ، معطی،رؤف اوررحیم ہے۔
اجتماعی مناجات
الٰہی الٰہی اپنے بندوں کے دلوں کو جوڑ اوران پر اپنا مقصدِ عظیم ظاہر کر، وہ تیرے احکام کو ماننے والے اور تیری شریعت پر چلنے والے بنیں۔ اے پروردگار! ان کی جدوجہد میں توان کی مدد فرما، اور انہیں اپنی خدمت کی توفیق عطا فرما۔ انہیں ان کے حال پر مت چھوڑ بلکہ نور معرفت کی طرف ان کی رہنمائی کر، اور ان کے دلوں کو اپنی محبت سے مسرور کر۔ بے شک تو توفیق بخشنے والا اور مالک ہے۔
اے وہ کہ تیرے نام سے دریائے بیان موجزن ہوا اور رحمت رحمن کی خوشبودار ہوا دنیا میں چلنے لگی! میں تیرے حضور میں التجا کرتا ہوں کہ تو اپنے ذکر و ثنا کی توفیق مجھے عطا فرما اور اپنے امر پر مجھے قائم و مستقیم رکھ، تیرے ہی ہاتھ میں دین و دنیا کی بادشاہت ہے تیرے ہی قبضے میں ان سب کی باگ ڈور ہے جو عالم باطن و ظاہر میں رہتے ہیں۔ تیرے سواکوئی خدا نہیں، تو ہی سب پر غالب اور مہربان ہے۔
اے میرے خدا ، اے میرے خدا
تیری حمد و ثنا کہ تونے اپنے فضل کے ہاتھوں مجھے عرفان کا آب کوثر پلایا اور اپنی قلم اعلیٰ سے مجھے ایسی عنایت کے ساتھ یاد فرمایا جس کے مقابل تمام دنیا کی چیزیں ہیچ ہیں۔ تو اپنی مخلوق کے اندر اپنے ذکر میں مجھے ناطق اور اپنے بندوں کے درمیان اپنی تعریف میں مجھے متکلم بنادے۔ پھر تو اپنی محبت پر مجھے ایسا مستقیم کر دے کہ تمام جابروں کے ڈالے ہوئے پردے اور تمام فرعونوں کے دبدبے مجھے تیری محبت سے باز نہ رکھ سکیں۔ اے پروردگار! تودیکھتاہے کہ یہ ضعیف تیرے اسم ’’قوی‘‘ سے اوریہ بعید تیرے اسم ’’قریب‘‘ سے اور فقیر تیرے اسم قوی غالب قدیر سے متمسک ہے۔ اے پروردگار میں تیرا وہ بندہ ہوں جس نے تیرا اور تیری نازل کردہ کتاب کے احکام کا دامن مضبوطی سے تھام لیا ہے اور تیرے حضور التجا کرتا ہوں کہ اپنی خاص نعمتوں سے مجھے محروم نہ فرما۔ یقیناًتو جو کچھ چاہے کر سکتا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہی سب پرغالب اور عظمت و جلال کا مالک ہے۔
الٰہی الٰہی
سر زمین پر بسنے والوں کو ایسی توفیق عنایت فرمائیے کہ وہ آپ کی بزم تجلی میں حاضر ہوسکیں اور اس جلوہ ظہور کو پہچان لیں جو آپ نے اپنی کتابوں میں ان کے لئے مقرر فرمایا ہے۔ اپنے بندوں کے درمیان مبلغین کو خلعت تقدیس سے مزین فرمائیے۔ اپنی قدرت سے ان کے کلام کو پرُ اثر بنا دیجئے۔ انہیں بے نیازی اور پرہیزگاری کا علمبردار مقرر کیجئے۔ یقیناًآپ ہی سارے جہان کے مالک ہیں اور آپ جو کچھ چاہیں اپنی قدرت سے کرسکتے ہیں۔ آپ کے سوا کوئی خدا نہیں آپ ہی فرماں روا خداوند حکمت ہیں۔
اے میرے محبوب ، اے میرے مقصود،
اے میری تمناؤں کی انتہا!
تو دیکھتا ہے کہ یہ فانی بندہ تیری طرف متوجہ ہے اور تجھ سے کوثر بقا کا طلب گار ہے۔ وہی نعمت عطا فرما جو تیری شان عظمت کے لائق ہے اور تیرے ایام کے مناسب ہے۔ میں تیرے اسم اعظم کے وسیلے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنے بندوں کی غفلت کے پردے پھاڑ دے اور انہیں اپنا دروازہ رحمت دکھا اوران کے لئے اسے کھول دے۔ سونے والوں کو شفقت و مہربانی کے ہاتھ سے جگا دے اور غافلوں کو نرم لطیف ندا سے باخبر کر دے تا کہ سب تیری طرف متوجہ ہوجائیں اور تیری باگارہ کا رخ کریں۔ اے پروردگار! انہیں اپنے ابر رحمت کے فیوض سے محروم نہ فرما اور اپنے ایام میں بہار فضل کی نسیم سے بے بہرہ نہ رکھ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیری رحمت ساری کائنات پر چھا رہی ہے اور تیری عنایت تمام اہل زمین و آسمان پر محیط ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں تو ہی ہے بخشنے والا کرم فرما۔
نور و بہآء وتکبیر وثنا ایادی امراللہ پر
جن سے صبر و استقلال کا نور نمودار ہوا اور اقتدار و عزت و اختیار کے مالک خدا کا حکم اختیار ثابت و قائم ہو گیا اور ان ایادی امر اللہ کے ذریعے عطا کا سمندر موجزن ہوا اور خداوند عالم کے لطف و کرم کی خوشبو پھیل گئی۔ ہم خدائے تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے لشکروں کے ذریعے ایادی امراللہ کی حفاظت فرمائے اور اپنی عظیم قوت سے ا ن کی نگہبانی کرے اور اپنی اس قدرت کے ذریعے ان کی مدد فرمائے جو تمام چیزوں پرغالب آئی ہے۔ حکومت و اختیار اسی خدا کے لئے مخصوص ہے جو بلندی پیدا کرنے والا اور عالم اسماء کی بادشاہت کا مالک
ہے۔
ای رب!
میں تیری احدیت کے مطلع آیات کی طرف متوجہ ہوا ہوں اور جن لوگوں نے تیرے مشرقِ امر پر اعتراض کئے ہیں ان سے روگردان ہوں۔ تو مجھے، اے میرے خدا! اپنی رحمتِ کبریٰ کے سائے میں محفوظ رکھ۔ پھر مجھے ان لوگوں میں سے بنادے جو تیرے امر پر مستقیم ہیں اور تجھ سے کیا ہوا عہد پورا کر رہے ہیں اور تمام دنیاکے لوگوں کو اپنے پیچھے پھینک چکے ہیں اور اے میرے خدا! میرے لئے مقدر فرما دے کہ میں تیرے امر کی نصرت و تبلیغ میں مصروف رہوں اور تیرے بندوں میں تیرا ذکر کیا کروں اور مجھے اس نعمت سے محروم نہ رکھ جو تو نے اپنی بہترین مخلوق کے لئے مقدر فرمائی ہے۔ بیشک تو ہی قدرت والا علیم و حکیم ہے۔
ھواللہ الحی المھیمن القیوم
تو پاک ہے اے خدا، اے میرے معبود! تو ہی وہ ذات ہے جو اپنے عرش عظمت پر برترین رفعت و عزت اور بزرگی میں بے شمار زمانے سے رہا ہے اور اپنی کرسی سلطنت پر قدرت و قوت اور کبریائی کی بلندی پر اس وقت تک رہے گا جس کی کوئی حد و انتہا نہیں۔ تمام جذبہ و شوق میں ڈوبے ہوئے لوگ تیرے شہر رحمت کے دروازے پر کھڑے ہیں اور تمام اہل عشق تیرے نور جمال کے ظہورات کے روبرو مشتاق ہو رہے ہیں اور سارے کارواں تیری ربوبیت کی راہوں میں گامزن ہیں اور تمام پہنچنے والے تیری شراب مکرمت سے بہرہ یاب ہو رہے ہیں۔ا س کے وسیلے جسے تو نے تمام ممکنات پر مہیمن و نگہبان اور تمام موجودات کا قیوم بنایا اور زمینوں اور آسمانوں کی ملکوت میں زندہ و باقی ٹھہرایا ہے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرا سفینہ ذات اپنی کینونت کے سمندر میں روانہ فرما تاکہ تیرے دریائے عظمت کی مخفی ترین موجوں کی گہرائی سے تیری حمدیت کے موتی اور تیری ازلیت کی مچھلیاں برآمد کروں، تاکہ کوئی بھی تیرے ماسوا کو نہ دیکھے اور کوئی تیرے سوا کسی کی جانب ملتفت نہ ہو اور تمام بندے تیری بارگاہ قدس کی جانب متوجہ ہوجائیں اور تمام اہل جہان تیری بزم محبت کی جانب دوڑیں اور تیرے جمال محض کے سوا کچھ مدنظر نہ رکھیں اور تیرے دلکش ہاتھوں سے تیرے جام عنایت پینے کے سوا اور کچھ مقصد نہ رکھیں اور تیرے شجر ازلیت سے تیرے ثمرات مکرمت کھانے کے سوا اور کسی چیز کی خواہش نہ کریں تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہم سب تیرے بندے اور تیرے جمال کے روبرو سر بسجود ہیں۔
اے میرے خدا، اے میرے خدا!
تو اپنے بہآء کی آہ و زاری اور پکار دن رات سن رہا ہے اور تو خوب جانتا ہے کہ وہ اپنے لئے کچھ نہیں چاہتا بلکہ اسے تیرے بندوں کی پاکی و پاکیزگی مطلوب ہے اوراس بغض و عداوت کی آگ سے اُن کی نجات چاہتا ہے جس نے انہیں ہر دم گھیر رکھا ہے۔ اے پروردگار! تیرے مقرب اور مخلص بندوں کے ہاتھ تیرے آسمان جود و کرم اور فضائے عطا کی جانب اٹھے ہوئے ہیں۔ میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ انہیں اپنے دریائے عطا، آسمان فضل اور آفتاب کرم سے بے بہرہ نہ فرما۔
اے پروردگار! انہیں ایسے آداب و اخلاق سے مزین اور موید فرما جن کے باعث اقوام عالم میں انکے درجات و مقامات بلند ہوں۔ یقیناًتو قادر مطلق ہے تو ہی عزت و بخشش کا مالک و مختار ہے۔
اللہ
تو پاک ہے اے خدا، اے میرے خدا! ہر عارف تیرے عرفان سے عاجز و قاصر ہونے کا اقرار کرتا ہے، ہر عالم تیرے ظہورات علم کے روبرو اپنے جہل کا اعتراف کر رہا ہے، تیرے ظہوراتِ قدرت کے آگے ہر صاحب قدرت اپنی کمزوری کا اظہار کرتا ہے، تیرے نشاناتِ غنا کے سامنے ہر غنی اپنے فقر کو تسلیم کرتا ہے، تیرے آثار حکمت کا مشاہدہ کر کے ہر عاقل حیرت زدہ ہے، ہر ایک عارف تیرے حرم عرفان کی جانب متوجہ ہے، ہر ایک قاصد تیرے کعبۂ وصل اور مدینہ لقا کے قصد و اشتیاق میں ہے۔ اس حقیقت کے ہوتے ہوئے کہ عارفوں کے دل اور عاقلوں کے دماغ تیرے عرفان کے مقام پر متحیر ہیں میں مقام عرفان کے ذکر و وصف پر کس طرح کھڑا ہوسکتا ہوں! کیونکہ ہر شخص اپنی سمجھی ہوئی چیز کی تعریف کرتا ہے اور تو اے خدائے پاک کسی کے ادراک میں نہیں آتا اور تیرے ماسوا کے ذریعے تیرا عرفان نہیں ہوتا۔
یا الٰہی! جبکہ میں نے چشم یقین سے دیکھ لیاہے کہ میں تیرے قدس عرفان کی ہوا میں پرواز کرنے سے عاجز ہوں اور تیری شاندار تعریف کے آسمان پر عروج کرنے سے قاصر ہوں اس لیے تیری ان مصنوعات کا ہی ذکر کرتا ہوں جن میں تیری صنعت کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اے عاشقوں کے محبوبِ قلوب! اے مشتاق دلوں کے طبیب! اگر تمام آسمان و زمین والے تیر ی ان آیات میں سے جن کے ذریعے تو متجلی ہوا ہے ایک آیت کا ادراک کرنا چاہیں تو اپنے آپ کو عاجز دیکھیں گے۔ توپھر اس کلمے کا ادراک کیسے کرسکتے ہیں جس سے تو نے ان آیات کو پیدا کیا ہے؟، تو پاک ہے، تو ہی ہے جس کی شہادت ہر ایک شے دے رہی ہے کہ تو تو ہے، وحدہ لاشریک، تیرے سوا کوئی خدا نہیں، تو ہمیشہ مثل اور نظیر سے پاک رہا ہے۔ ہمیشہ ویسا ہی رہے گا۔ تمام ملوک تیرے مملوک ہیں اور کل وجود غیب و شہود تیرے روبرو مفقود ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں۔ تو ہی عزت و قدرت اور برتری کا مالک ہے۔
وہ بے نیازہے!
اس کا کوئی مد مقابل نہیں۔ تو پاک ہے، اے میرے خدا، اے میرے معبود! تیرے فراق میں مقربوں کی آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں۔ تیرے عشق میں مخلصوں کی آہیں بلند ہیں۔ کوئی بستی باقی نہیں رہی جس میں صدائے اشتیاق اور نالۂ فراق کا شور برپا نہ ہوا ہو۔ تو ان تمام حالات میں ان کا شاہد و نگران رہا ہے اور ان کے منہ کی باتوں اور آہوں کو سنتا رہا ہے۔ میں تیرے اسم اعظم کا واسطہ دے کر تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ ان کے دلوں کو اپنی طرف ایساکھینچ لے کہ مخالفوں کے تیر اور شریروں کے نیزے ان پر ذرا بھی اثر نہ کر سکیں اور قضا کی ہوائیں انہیں مضطرب نہ کریں۔ پھر تو دنیا و آخرت میں ان کے لئے عزت کے دروازے کھول دے یقیناًتو جو چاہے کر سکتا ہے اور بے شک تو ہی سب سے برتر سب سے بالا ترہے۔
الٰہی الٰہی!
اپنے اخلاص مند دوستوں کو توفیق عطا فرما کہ ہمیشہ نور مبین کے پیچھے چلتے رہیں اور اپنے مقرب بندوں کو موید فرما کہ وہ تمام جہان میں تیرے نفحات پھیلا دیں۔ تیرے پرُ نور دین کی تبلیغ میں ایسے مصروف ہوجائیں کہ ناقضین کے شبہات سے بے پرواہ ہو کر تیری تعلیمات پھیلانے میں مشغول رہیں، تیرے آثار و کلمات کی اشاعت کرتے رہیں، تمام دنیا میں تیری بینات پہنچا دیں۔ یقیناًتو کریم و رحیم ہے، سب پر غالب اور سب کچھ عطا فرمانے والا ہے۔ یقیناًتو مقتدر، برتر، قوی اور مختار ہے۔
الٰہی الٰہی!
اپنے دوستوں کو اپنی حفاظت میں رکھ۔ تو ہی ہے وہ کریم کہ تیرے عفو نے تمام جہان کو گھیر لیا ہے۔ اپنے بندوں پر رحم کر اور ان اعمال و اخلاق اور ان باتوں کی توفیق دے جو تیرے ایام کے لائق ہیں۔ ایک ہی بلند کلمے سے تیری بخشش کا سمندر موجزن ہے اور تیرے امر کے آفتاب کی ایک ہی چمک سے عنایت و معانی کا آفتاب ظاہر و نمودار ہوا۔ سب تیرے بندے ہیں اور تیری کرمفرمائی کی امید پر زندہ ہیں، اپنی قدرت کا ہاتھ قوت کی جیب سے باہر نکال اور ان مٹی میں پڑے ہوئے لوگوں کو نجات دے۔ تو ہی ہے ارادے کا مالک اور بخشش کا بادشاہ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو سب پر غالب اور بڑا فیاض ہے۔
الٰہی الٰہی
اپنے بندوں کو اس نور یقین کی طرف متوجہ ہونے سے محروم نہ فرما جو تیرے آسمان مشیت کے افق سے نمودار ہوا ہے۔ یا الٰہی! انہیں اپنی آیات کے سمندروں سے بے نصیب نہ کر۔ اے پروردگار! یہ تیرے شہروں میں تیرے ہی بندے ہیں اور تیری بستیوں میں تیرے ہی غلام ہیں۔ اگر تو ان پر رحم نہ کرے گا تو کون رحم کریگا! یا الٰہی! تو ان کا ہاتھ پکڑ جو دریائے اوہام میں ڈوب رہے ہیں اور اپنی قدرت و قوت سے انہیں تباہی سے بچالے۔ اپنے اقتدار کے ہاتھوں انہیں ہلاکت سے نکال لے۔ بیشک تو جو کچھ چاہتا ہے کر سکتا ہے اور تمام آسمانوں اور زمینوں کے رہنے والوں کی باگ تیرے ہی قبضۂ اختیار میں ہے۔
تو پاک ہے اے میرے خدا، اور اے میرے مالک اور اے میرے سہارے! اپنے دوستوں کو دشمنوں کے شر سے بچا، پھر ان دوستوں کو اپنی قدرت و سلطنت کے لشکروں سے مدد پہنچا اور ان کے ہر عمل کو تمام دنیا میں بسنے والوں کے اعمال میں چمکتا ہوا روشن چراغ بنا، تاکہ اندھیرے کی جگہ روشنی آجائے۔ بیشک تو ہی مالک ظہور، تو ہی ہے حاکم یوم نشور، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی معبودِ برحق ہے اور تمام غیبوں کا جاننے والا۔
الٰہی الٰہی
اپنے دوستوں کی حفاظت فرما۔ تو ہی وہ کریم ہے کہ تیری بخشش تمام عالم پر محیط ہے۔ اپنے بندوں پر رحم فرما اور ان اعمال و اخلاق اور اقوال کی توفیق دے جو تیرے ایام ظہور کے لائق ہیں۔ تیرے ایک بلند کلمے سے بخشش کا سمندر موجزن ہے اور تیرے آفتاب امر کی ایک کرن سے بخشش و مغفرت کا آفتاب ظاہر و نمودار ہو رہا ہے۔ سب تیرے ہی بندے ہیں اور تیرے کرم کی امید میں زندہ ہیں۔ اپنی قدرت کا ہاتھ قوت کی جیب سے نکال اور کیچڑ میں پڑے ہوئے لوگوں کو نجات دے۔ توہی ہے ارادے کا مالک اور بخشش کا بادشاہ۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں، تو ہی سب پر غالب اور بخشش فرمانے والا ہے۔
ھوالبہیٰ الابہیٰ!
اے خداوند مہربان! ہم سب ہویٰ و ہوس کے دام میں اسیر اور تصور و اوہام کے ہاتھوں حقیر ہیں۔ عجز محض ہیں اور فقر مطلق۔ ناتوان و نادان ہیں، پریشان و بے سامان ہیں۔ محتاج ہیں اور بے علاج، بے چارے ہیں اور مجبوریوں کے مارے۔ تو ہی یزدان مہربان ہے۔ رحم کر، فضل فرما، احسان کر، معاف فرما، تائید مبذول کر اور توفیق عطا فرما۔ تاکہ تیری قوت سے تیری خدمت پر استوار ہوجائیں اور تیری محبت کی بازی رچائیں۔ دوئی و بیگانگی کے گرد و غبار جھاڑ کر وحدت و یگانگت کے لباس سے آراستہ ہوں۔ تیرے امر کے فرمانبردار ہوں اور تیری حکمت کے مطیع اور اس کے اسرار سے محرم و آگاہ ہوں۔ تیری محبت کی آگ سے دل کو گرمائیں اور تیری مہربانی کی شمع کے گرد پروانہ وار نثار ہوں۔ آنکھیں ماسوا سے بند کر لیں اور تیرے آستانِ مقدس کی جانب پوری طرح متوجہ ہوجائیں یہاں تک کہ روشن چہروں اور چمکتی ہوئی پیشانیوں کے ساتھ تابندہ دل اور فرخندہ روح ہو کر تیرے ملااعلیٰ کی انجمن میں مبعوث ہوں۔ تو ہی مقتدر و توانا ہے اور تو ہی عالم و بینا۔
ہواللہ
اے خدائے با وفا! یہ تیرے احّبا و اصفیا سپاہ حیات ہیں اور لشکر نجات۔ روحانی فوجیں ہیں اور رحمانی سمندر کی موجیں۔ کتاب مقدس کے کلمات ہیں اور ملکوت عظمت کی آیات۔ اے پروردگار! حفظ و حمایت فرما اور فضل و عنایت بھیج۔ کمزوری و خطا پر نظر نہ کر۔ رحمت و احسان کے سائے کے نیچے پرورش فرما۔ قصور پر گرفت نہ کر۔ گناہ بخش۔ تاریک کنووں سے نکال لے اور چاند کی بلندی پر پہنچا۔ چہروں کو چمکا اور جانوں کو محبت کی آگ سے گرما، تا کہ ان سب کا ظہور و بروز اس زمانے کا نشان بن جائے۔
ہواللہ
اے خدا! نزاع و جدال اور ادیان، گروہوں اور اقوام کے درمیان جدال و قتال کی تاریکی نے حقیقت کے افق پر پردہ ڈال دیا اور اُسے چھپا دیا ہے۔ دنیا نور ہدایت کی محتاج ہے، پس اے پروردگار! عنایت فرما تاکہ شمس حقیقت دنیا کے کونے کونے کو روشن کر دے۔
ہواللہ
اے مقبلان، اے موقنان، بارگار نیاز میں شکرانے کا ہاتھ بلند کرو اور اس ترانے کا آغاز کرو۔
اے پروردگار! تیرا شکر کہ تونے ان بینواؤں کو پُر نوا فرمایا اور ان گمراہوں کو راہ ہدایت دکھائی۔ ظلمت کے اندھیروں سے نجات بخشی اور احدیت کے فیض انور سے انہیں خوش نصیب و بہرہ ور فرمایا۔ ہم سب بے خبر اور بیگانے تھے تو نے ہمیں آشنا و آگاہ کیا۔ فقیر تھے، دولت عظمیٰ بخشی، علیل تھے شفادی۔ اسیر تھے رہائی بخشی۔ پژمردہ تھے تروتازگی عطا کی۔ افسردہ تھے گرمی جہان سوز عنایت کی۔ اے یزدان مہربان! اپنی پناہ احدیت میں محافظت فرما۔ تاکہ نفس و ہویٰ کی بدرنگیوں سے ہم محفوظ رہیں اور تیری عون و عنایت کے سیپ میں مصفا اور مکنون موتیوں کی طرح مامون و محفوظ رہیں۔ ہر آن نئی روح اور زندگی سے منور کر اور ہر دم اپنے دَم مشکبار سے ہمارے مشام معطر فرما اور اپنے آستان مقدس کی عبودیت پر موفق کر۔
ہواللہ
اے خداوند بے ہمتا! اے رب الملکوت! یہ نفوس تیری سپاہ آسمانی ہیں ان کی مدد فرما۔ اور ملأاعلیٰ کے لشکروں سے نصرت فرما، تاکہ ہرا یک پورے ایک لشکر کی مانند ہوجائے اور ان ممالک کو خداوندی محبت اور الٰہی تعلیم کی نورانیت کے ذریعے فتح کرے۔ اے خدا! ان کا معاون و مددگار ہو اور بیابانوں، پہاڑوں، درّوں، جنگلوں، دریاؤں اور صحراؤں میں تو ان کا ساتھی بن۔ تا کہ ملکوتی قوت اور روح القدس کے نفثات سے بلند آواز ہوں۔ تو ہی مقتدر وعزیز و توانا ہے۔ اور تو ہی دانا و شنوا و بینا۔
خداوندا! آمرزگارا!
اس مجمع کو تائید و توفیق عنایت فرما تا کہ عالم کو نورِ اتحاد سے روشن کرے۔ شرق و غرب کو پر تو محبت اور نور اتفاق سے منور کرے۔ اے بخشندہ مہربان! دلوں کو روح القدس کے نفثات سے زندہ کر اور چہروں کو شمع کی مانند تابندہ فرما۔ تاکہ جہان کو نورانی کریں اور نفوس کورحمانی بنا دیں۔ تو ہی بخشندہ ہے۔ تو ہی دہندہ اور تو ہی مہربان۔
ہواللہ
اے خداوند مہربان! بصیرتوں کو روشن کر۔ کانوں کو سننے والے بنا۔ مردہ دلوں کو زندہ کر۔ سوئے ہوئے نفوس کو جگا۔ خداوندا! ہم کو ہر قید سے آزاد فرما اور اپنے نا محدود جہان کی رہنمائی کر۔ اے خدا! عنایت فرما کہ ہم تجھے پہچان سکیں اور تیرے جمال کے شیفتہ ہو جائیں۔ شمس حقیقت کے طالب بنیں، خواہ وہ کسی بھی افق سے روشن ہو۔ پاکیزہ خوشبو کے خواہاں ہوں، خواہ وہ کسی بھی پھول سے مہکے۔ اے خدا! ہمیں جہان محدود سے نجات دے اور اپنے نامحدود عالم میں پہنچا تاکہ ہم تیری راہ میں چلیں، تیری جستجو کریں اور تیرے جمال و کمال کا مشاہدہ کریں۔ توہی بخشندہ ہے۔ توہی مہربان ہے توہی قادر و توانا ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! یہ جمعیت محض تیری محبت کے لئے اس محفل میں آئی ہے اور سب بے حد محبت اور اتفاق کے ساتھ حاضر ہوئے ہیں۔ خدایا چہروں کو منور کر، روحوں کو بشارت کبریٰ سے خوش و خرم فرما، آنکھوں کو آیاتِ ہدایت کے مشاہدات سے روشن کر اورکانوں کو ندائے اعلیٰ کے سننے سے پُرکیف فرما۔ اپنی حفاظت میں پناہ دے، نقصان کو غفران سے کامل کر۔ ان نفوس کو عالم اوہام سے رہائی بخش اور حقیقت کی طرف رہنمائی کر تاکہ تحرّی حقیقت کریں۔ عالم ناسوت سے دور ہوں اور عالم ملکوت کے نزدیک ہوں، تاریک جہان سے نکل کر فضائے نورانی میں آئیں، امکان کی تاریکیوں سے آزاد کر، اور انوار لامکان سے منور فرما، مظاہر انوار کر اور مطالع اثمار بنا، غیر سے بیزار کر اور اسرار سے آگاہ فرما۔ اے پروردگار! تو آمرزگار اور داناہے۔ تو بخشندہ ہے اور توانا اور توہی قادر و بینا ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! اے آمرزگار! یہ مجمع تیرے لئے شوریدہ اور تیرے جمال کا گرویدہ ہے۔ عبادت گاہ میں جمع ہو کر تیری رضا کے طالب اور تیری مہربانی کے جویا اور تیری عفو و مغفرت کے خواہاں ہیں۔ خداوند! ہم اطفال ہیں۔ اور تو پدر مہربان، ہم ذلیل ہیں اور تو صاحبِ عزت یگانہ و یکتا ہے۔ خدایا! ہم منتہائے عجز ہیں اور تو مطلق قدرت ہے۔ ہم فقیر ہیں اور تو غنی ہے۔ ہم ناتوان ہیں اور تو توانا۔ خدایا! گناہ معاف فرما اور اپنی پناہ میں منزل عطا کر۔ دنیا کی تاریکیوں سے نجات دے اور لاہوتی انوار سے منور فرما۔ عالم طبیعت سے رہائی بخش اور عالم حقیقت تک پہنچا۔
خدایا! ہم پیاسے ہیں آبِ شیریں عنایت کر۔ بھوکے ہیں آسمانی غذا ہمیں دے۔ مریض ہیں شفائے ابدی عنایت کر۔ فقیر ہیں گنجِ ملکوت بخش۔ اپنے سایہ عنایت تلے ٹھکانا عطا فرما تاکہ تیرے انوار کے مشاہدے سے اپنی آنکھیں روشن کریں۔ اور خود اپنے سننے والے کانوں سے تیری ندا سنیں۔ خدایا! ہمارے مشام کھو ل دے، تاکہ گلشن عنایت کی خوشبوؤں سے ہم مستفیض ہو سکیں۔ خدایا! ہمیں قوت بخش تاکہ ہم تیری راہ میں چل سکیں۔ ہم جہانِ ناسوت میں ہیں عالم لاہوت کی رہنمائی فرما۔ ابواب ملکوت کھول اور اپنے الطاف کو ہمارے شامل حال کر اور اپنے فیض کو کامل فرما۔ تو ہی غفور ہے ، تو ہی رحمن ہے ، تو ہی رحیم ہے اور توہی بخشندہ و مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پاک یزدان! تو دیکھتا اور سنتا، مقتدر اور توانا ہے۔ نباء عظیم کا آوازہ تمام ممالک و اقالیم میں منتشر ہو چکا اور شمسِ حقیقت کا پر تُو کُل آفاق میں ساطع اور روشن ہوچکا۔ یاران حق نہایت روح و ریحان میں ہیں اور دوستان رحمن اس مہ تابان کے جلوہ جمال سے منجذب ہیں۔ زبانیں تیری یاد سے ہمدم ہیں اور قلوب تیرے قدسی نفحات سے شاد و خرم۔ چہرے تیری جانب ہر دم متوجہ ہیں اور دلوں کو تیرے ہی کوچے کی کشش ہے اور ہر ایک جگر تیری نہر کا تشنہ ہے۔ تیرے اسم اعظم کے ندا نے تمام دنیا میں زلزلہ ڈال دیا ہے اور تیرے کامل کلمہ کی قوت کا جھنڈا شرق و غرب پر لہرا رہا ہے۔ تمام مقبلین نہایت عجز و انکسار سے معمور ہیں اور مومنین نہایت درجہ دلگداز انداز میں محو جمال ہیں۔
اے پروردگار! سب کو تائید و توفیق عطا فرما۔ تاکہ جہان آفرنیش کی آسائش کا سبب بنیں اور مشرق و مغرب کو ملکوتی آرائش بخشیں۔ تمام عالم کی باہمی الفت و یگانگت کا ذریعہ ہوں اور تمام نوع بشر کے خادم بنیں۔ تمام ملل و اقوام کے جان و دل سے حقیقی دوست بن جائیں اور تمام مذاہب و ادیان کے نہایت ہنسی خوشی سے رفیق ہو جائیں۔ بیگانگی کی تاریکیاں محو و معدوم کریں اور وحدت و یگانگت کے پیغام کی سارے جہان میں دھوم مچادیں۔ اے خدا! سب کو اپنی حفاظت میں پناہ دے اور اپنے بے نہایت الطاف سے شادمان و کامران فرما۔ توہی مقتدر و توانا ہے۔ توہی دیکھنے اور سننے والا۔
ھواللہ
اے خداوند مہربان یہ مجمع تیری رحمت کے سائے تلے ساکن ہے اور یہ نفوس تیری ملکوت کی جانب متوجہ ہیں۔ اے خدا! ہم بندے ہیں کرم عنایت کر۔ ہم فقیرہیں گنج آسمانی بخش۔ نادان ہیں حقائق اشیاء کی سمجھ عطا کر۔ کمزور ہیں آسمانی قوت پہنچا۔ فانی ہیں جہان باقی میں لا۔ محتاج ہیں اور تیری تائید کے منتظر۔ اگر تیری عنایت ہو جائے تو قطرہ دریا ہو اور ذرّہ آفتاب بن جائے۔ اگر تیرے الطاف سے محروم رہ جائے تو ہر چیز سے بے بہرہ و بے نصیب ہو جائے۔ پس عنایت کر، مرحمت فرما، تاکہ ہم وحدت عالم انسانی کے جھنڈے بلند کریں اور نورانیتِ آسمانی شرق و غرب کو گھیر لے۔ تمام قومیں متحد ہوجائیں اور حیات ابدی کے حصول کی فکر کریں اور وحدتِ عالم انسانی کو رواج دیں اور صلح عمومی کو پھیلائیں۔ توہی کریم ہے۔ توہی معطی ہے، توہی مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! اے آمرزگار! ان بندوں کی پناہ توہی ہے واقف اسرار و آگاہ توہی ہے ہم سبھی عاجز ہیں اور تو طاقتور و توانا ہے۔ ہم سبھی گنہگار ہیں اور توہی گناہوں کو بخشنے والا اور رحیم و رحمن ہے۔ اے پروردگار! ہمارے قصور پر نظر نہ کر اپنے فضل و عطا سے معاملہ فرما۔ ہماری خطائیں بہت ہیں لیکن تیری رحمت کا سمندر بے پایاں ہے۔ ہماری کمزوریاں بے حد و حساب لیکن تیری تائید و توفیق آفتاب جہانتاب کی مانند درخشذہ و آشکار۔ پس تائید عطا کر اور توفیق بخش اور جو کچھ تیری بارگاہ کے لائق ہے اس پر ہمیں موفق فرما۔ دلوں کو روشن کر اور آنکھوں کو بینا فرما اور کانوں کو شنوا کر، مُردوں کو زندہ فرما۔ مریضوں کو شفا بخش، فقیروں کو غنی فرما اور خوفزدوں کو ا من و اطمینان بخش اور ہمیں اپنی ملکوت میں قبول فرما اور نور ہدایت سے روشن کر۔ توہی مقتدر ہے، توہی توانا ہے، توہی کریم ہے ، توہی رحمن ہے اور توہی مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! دوستوں کو نیک بخت بنا اور اپنی عبودیت کا ہمدم و دمساز فرما۔ قلوب کو نورانی کر، اور چہروں کو رحمانی بنا۔ تاکہ عالم انسانی میں محبت و مہربانی کی بنیاد قائم ہو اور نوع بشر ایک دوسرے پر شیفتہ اور مہر پرور ہوجائیں۔ مشرق مغرب کو بغلگیر کرے۔ یورپ بلا تاخیر تیری محبت کی راہ پر چل پڑے تُرک اہل تاجیک کو اپنا ہمدم جانیں، ایک دوسرے کو گلے لگائیں اور مہربانی سے پیش آئیں۔ سب نہایت الفت و محبت سے ایک دوسرے کے ساتھ معاشرت اور میل جول رکھیں بیگانگی باقی نہ رہے، غیروں کا ذکر ہی نہ ہو، ایک دوسرے کو آشنا، دوست اور غمگسار جانیں، اے پروردگار! اس تاریک رات کو روشن دن میں بدل دے۔ا قوام و ملل میں موجود بغض و عداوت کو انس و محبت میں تبدیل کردے تاکہ تیرا خلق کردہ عالم آسائش حاصل کرے اور غرور سے پُر جہاں عالم الٰہی سے اچھا نصیب پائے۔ توہی مقتدر و توانا ہے اور توہی بخشنے والا، درخشندگی عطا کرنے والا اور بینا ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! اے مہربان! یہ جمعیت تیری جانب متوجہ اور محو مناجات ہے۔ نہایت تضرع کے ساتھ تیری ملکوت کی طرف فکر و خیال لگائے عفو و غفران کے طالب ہیں۔ خدایا! اس تمام مجمع کو محترم فرما اور ان نفوس کو تقدیس عنایت کر۔ انوار ہدایت چمکا۔ قلوب کو پُر نور کر، نفوس کو بشارات سے مسرور کر۔ سب کو اپنی ملکوت میں داخل فرما اور دونوں جہان میں کامیاب کر۔ خدایا! ہم ذلیل ہیں، عزیز فرما، عاجز ہیں، قدرت عنایت کر، فقیر ہیں، ملکوتی خزانوں سے مالا مال کر، علیل ہیں، شفا عنایت فرما، خدایا! اپنی رضا کی راہیں دکھا اور نفس و ہویٰ کے شؤن سے مقدس و مامون رکھ۔ خدایا! ہمیں اپنی محبت پر مستحکم فرما اور تمام مخلوقات پر مہربان بنا، عالم انسانی کی خدمت کی توفیق دے تاکہ ہم تیرے تمام بندوں کی خدمت کریں۔ تمام مخلوقات پر پیار کی نظر رکھیں اور تمام جہان کے انسانوں پر مہربان رہیں۔ خدایا! توہی مقتدر ہے۔ توہی رحیم ہے۔ توہی غفور ہے اور توہی عزت و عظمت کا مالک ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! اس جمع احباب کو شمع روشن بنا اور نفوس کی تائید فرما۔ چہروں کو نورانی کر اور ان کی خُو و خصلت کو گُل و گلشن صِفت فرما۔ جانوں کو اپنی تقدیس کے جھونکوں سے زندہ کر، اور نفوس کو ہدایت کبریٰ کی نفاست عطا فرما۔ آسمانی بخشش بھیج اور رحمانی مہربانی کے لائق بنا اور اپنی حمایت تلے محفوظ و مامون رکھ۔ بے پایاں الطاف شامل حال رکھ اور اپنی مخصوص عنایات کامل فرما۔ توہی دینے والا، بخشنے والا اور دانا ہے۔
ہواللہ
اے خداوند مہربان! کریم و رحیم! اس جمعیت کو شمع محبت سے روشن کر اور ان نفوس کو نفثات روح القدس سے زندہ کر۔ انوار آسمانی بخش اور موہبت کبریٰ مبذول فرما۔ غیبی تائیدات بھیج اور روحانی مکاشفات کی فراوانی عطا فرما۔ آنکھوں کو نورہدایت سے روشن کر اور دلوں کو لامتناہی فیوضات کے ذریعہ غبطہ گلشن فرما۔ روحوں کو بشارتِ کبریٰ دے اور نفوس کو عطاء عظمیٰ سے مفتخر فرما۔ اے پروردگار! ہم فقیر ہیں گنج ملکوت سے مالا مال کر۔ ہم ذلیل ہیں اپنی ملکوت کی عزت عطا فرما۔ بے سروسامان ہیں اپنی پناہ میں ٹھکانہ عنایت کر۔ ہم طالب ہیں اپنے بے پایاں الطاف سے ہماری رہبری فرما۔ ہم بے سخن ہیں، نطق فصیح بخش۔ ہم بے قوت ہیں، قدرت ملکوتی احسان فرما۔
اے پروردگار! اے آمرزگار! خطا بخش عطا فرما ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آداب رحمانی سکھا۔ تو ہی دینے والا ہے۔ تو ہی بخشنے والا ہے۔ تو ہی مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! تو بخشنے والا ہے اور اے کردگار! تو بزرگوار ہے۔ پس یاران مشتاق کو اپنے اشراق سے بہرہ ور کر اور اپنے عشاق جمال کو دلبر آفاق کی تجلی کا کوئی پر تو نصیب فرما۔ دشت فرقت کے مارے ہوؤں کو حریم وصال میں لے آ اور صحرائے فراق میں گمشدہ لوگوں کو اپنے حرم وصال کا محرم بنا۔ عاشقوں کو محرومیوں سے نجات دے اور ناکاموں کو بزم قرب میں کامیاب فرما۔ خاموش کو سخن آرا فرما اور ناامیدوں کو امید جان بخش عنایت کر۔ بیگانوں کو آشنا اور محروموں کو محرم راز فرما۔ سرد دلوں کو سرگرم بنا اور سخت دلوں کو اپنی محبت کی آگ سے گرما۔ ہدایت کی راہ دکھا اور ملکوت ابہیٰ کے دروازے کھول دے۔ حسد اور بغض کی بنیادیں اکھیڑ کر محبت و وفا کے ایوان روشن و مزین کر اور بے بسوں کی کار سازی فرما۔
اے دلبر مہربان! ہر بے نوا تیرے ہی کوچے کا طلب گار ہے اور ہر پر ٹوٹا پرندہ تیرے ہی گیسوئے محبت میں گرفتار ہے اور ہر سر گشتہ اور سر گردان تیری ہی طرف ناظر ہے اور ہر دل سوختہ تیرے ہی چشمۂ عنایت کا پیاسا ہے اور اہل جہان ہر چند کہ غافل ہیں تاہم روح سے تیری ہی گفتگو سے دمساز ہیں۔ انجان ہیں، بے پہچان ہے۔ نہ تلاش کرتے ہیں اور نہ تیری راہ میں چلتے ہیں لیکن نظر الطاف کے مستحق اور عنایت و مہربانی کے لائق ہیں۔
اے کریم ہر مریض و گنہگار کی استعداد کی طرف نظر نہ کر۔ اپنے فضل عام سے ان پر نگاہ لطف فرما اور روشن ترین نور کی جانب ان کو ہدایت دے۔ اپنے دوستوں کی یاوری فرما اور ملکوت جمال کے شیدائیوں کو وصال کی خوشخبری دے اور دردمندانِ عشق کے دل و جان کو درمان عنایت کر۔ ہر ایک کو اپنے آستانے کی خدمت کی توفیق عطا فرما اور راست بازوں کے گروہ میں انہیں داخل فرما اور اپنے پیاروں کا دوست بنا۔ تو ہی بخشندہ و درخشندہ و تاباں ہے۔
اللہ ابھیٰٰ!
اے منجذبان جمال ابہیٰ! قلب کی ہویت کے اندر دوستوں کی محبت کے سمندر موجزن ہیں اور دل دوستوں کی مودّت سے مخمور و سرشار ہے۔ ایسا کوئی لمحہ نہیں گزرتا جب تمہارا خیال نہ آتا ہو اور ایسی کوئی گھڑی نہیں جب تمہاری یاد دل میں نہ آتی ہو۔ آستانِ مقدس میں بکمال تضرع و ابتہال عرض کرتا ہوں کہ اے قوی قدیر! ہم سبھی تیرے قبضہ قدرت میں اسیر ہیں، تو مجیر و دستگیر ہے۔ عنایت کر، مرحمت فرما، فضل کے دروازے کھول دے اور نگاہ الطاف فرما، نسیم جان بخش بھیج، مشتاق دلوں کو زندہ کر آنکھوں کو روشن کر اور ساحت قلوب کو رشک گلشن و چمن بنا۔ روحوں کو بشارت دے اور جانوں کو مسرت بخش۔ قوت قدیمہ ظاہر فرما اور قدرت عظیمہ باہر فرما۔ طیورِ نفوس کو فضائے جدید میں پرواز دے اور محرمان ناسوت کو اسرارِ ملکوت سے دمساز فرما۔ قدم ثابت بخش، دل مضبوط عطا فرما، ہم گنہگار ہیں، تو بخشنے والا ہے۔ ہم بندے ہیں، تو پروردگار ہے۔ ہم بے سروسامان ہیں، تو ہمارا سہارا اور پناہ ہے۔ اپنے نفحات پھیلانے کے لئے ہمیں تائید عطا کر اور اپنے کلمہ کو بلند کرنے کی ہمیں توفیق بخش۔ بے سروں کو سردار بنا۔ بینواؤں کو گنج رواں بخش۔ ناتوانوں کو توانائی اور کمزوروں کو قوت آسمانی دے۔ تو ہی پروردگار، تو ہی آمرزگار، تو ہی داورِ کردگار ہے۔
اے دوستو اس مناجات کو بکمال تضرع و ابتہال اور کامل توجہ کے ساتھ ملیک ملکوت جلال کی بارگاہ کی جانب متوجہ ہو کر پڑھو اور طلب تائید کرو۔ ربّ مجید کو لطف جدید و فضل قدیم سے امید ہے کہ یہ دعا قبول ہوگی۔
ھواللہ
اے میرے یزدان! یہ نورانی ارواح تیرے افق ہدایت کے روشن ستارے ہیں۔ ان کے چہروں کو اپنی ملکوت احدیت میں روشن فرما اور یہ تیرے عشق و استقامت کے باغ کے درخت ہیں، اپنی عنایت کے ابر کی پُر فیض بار ش سے انہیں ہر آن تروتازہ و پُر لطافت و نوبہار رکھ، تیرے عرفان کے چراغ ہیں، انجمن عالم میں انہیں روشن کر، میدان ثبات و استقامت کے شہسوار ہیں، ملکوت ابہیٰ کے لشکروں سے ان کی تائید فرما۔ بیابان اشتیاق کے پیاسے ہیں، دریائے الطاف کے ساحل پر انہیں پہنچا دے ۔ ہر آن نصرت فرما اور ہر گھڑی نئی روح انہیں عنایت کر۔ گلشن عنایت کی نسیم سے ان کے دلوں کو روح و ریحان عطا کر اور اپنی مہربانی کے باغ کی شمیم سے ان کے مشام کو معطر فرما۔ تو ہی مقتدر و توانا، کریم اور رحیم و مہربان ہے۔
اے پروردگار!
ان نفوس کی خطاؤں کو معاف فرما اور ان ذلیلوں کے گناہوں پر پردہ ڈال۔ تو واقف و دانا اور مطلع و آگاہ ہے۔ ہم گنہگار ہیں، ہم خطاکار ہیں، ہم غافل ہیں، ہم طرح طرح کی بھول چوک کر جانیوالے ہیں، تو معاف فرمانے والا ہے، تو بخشندہ ہے، تو بزرگوار ہے، تو آمرزگار ہے، بیشک تو بہت بڑا توبہ قبول کرنے والا عیب پوش ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے خداوند مہربان! ہم گنہگار ہیں اور تو بخشنے والا۔ ہم تباہ کار ہیں اور تو معاف فرما دینے والا غفار ہے۔ گناہ کی موج ہر چند کہ بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔ تاہم ہمارا بھروسہ تیرے عفو و غفران پر ہے اور اگرچہ گناہوں کا سیلاب زور شور سے موجیں مار رہا ہے۔ ہم تیری بخشش و احسان سے متوسل ہیں۔
اے خدائے پُر عطا خطاپوشی فرما، دریائے رحمت کو جوش و موج میں لا اور بخشش کے جام پلا۔ اگرچہ گناہوں کی تاریکیاں نہایت سخت ہیں مگر تیری مغفرت کا چمکتا ہوا چاند بہت ہی روشن ہے۔ اے خداوند! نیازمند کو اپنے ایوان بلند میں جگہ دے اور ارجمند کر اور آسمان بخشش کا چمکتا ہوا ستارہ بنا اور درخت امید کے سائے میں قیام و آرام مرحمت فرما۔ توہی بخشندہ و توانا ہے۔
ہواللہ
اے دریائے موہبت! موج میں آ، اور اے آفتاب عنایت! تجلی فرما۔ رحم کر، مہربانی فرما۔ تیرے جمال کی قسم، جز خطا کوئی متاع نہیں اور جز خواہشات کوئی عمل نہیں۔ مگر یہ کہ تیری خطاپوشی کا پردہ سایہ کرے اور تیری حفاظت و حمایت شامل حال ہو ورنہ ا ن ناتوانوں کی کیا طاقت کہ تیری خدمت پر کمربستہ ہوں اور ان فقیروں کی کیا حیثیت کہ عزت کی بساط اور مجلس سجائیں۔ سب کچھ تیری قدرت و توانائی کی ہی کارفرمائی ہے۔ تائید فرما، توفیق بخش۔ ان نفوس افسردہ کو ابر موہبت کے چھینٹوں سے تازگی عنایت فرما اور پسماندہ روحوں کو شمس احدیت کے انوار سے منور کر۔ ان تڑپتی ہوئی مچھلیوں کو اپنے دریائے رحمت تک پہنچا اور راہ سے بھٹکے ہوئے قافلے کو اپنی احدیت کی پناہ گاہ کی راہ دکھا۔ گمراہوں کو چشمہ ہدایت تک پہنچا اور پریشان خاطروں کو عزت و اطمینان کے خیموں میں ٹھکانہ عنایت فرما، پیاسوں کو سلسبیل عنایت سے پلا اور مُردوں کو حیاتِ جاودانی کے زندگی بخش پانی سے زندہ کر۔ اندھوں کو بینائی اور بہروں کو شنوائی اور گونگوں کو طاقت گویائی عطا فرما۔ افسردہ دلوں کو گرما اور غافلوں کو ہوشیار کر۔ سونے والوں کو جگا۔ مغروروں کو متنبہ کر۔ توہی مقتدر، تو ہی بخشندہ و مہربان ہے۔ بیشک تو کریم اور صاحب بزرگی عظیم ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے یزدان پاک! اس مجمع کو شمع عالم بنا اور اس انجمن کو گلزار و گلشن فرما۔ اس کی محفل کو روضۂ رضوان کر اور اس کے مشرق کو مطلع انوار رحمن۔ اس کے مشکبو نفحات سے کوئے محبوب کے عاکفین کے دماغ معطر کر اور اس کی عنبرین نسیم سے ان لوگوں کے دلوں کو جو حریم مقصود کے محرم ہیں فرحت عطا فرما۔ اپنے سایۂ رحمت تلے نفوس کی حفاظت فرما اور قلوب کو حضرت احدیت کی حمایت کے خیمہ امنیت میں جگہ دے۔ اپنے افق ابہیٰ کی تائیدات اور اعلی ترین نوازشوں کے دروازے ان پر کھول دے۔
اگرچہ سب بے بال و پرطیور ہیں لیکن تیرے امر کے باغیچوں میں لانہ و آشیانہ رکھتے ہیں اور تیری بارگاہِ احدیت میں پناہ گزیں اور تجھ سے ہی عون و عنایت اور لطف و رحمت کے طالب و خواستگار ہیں۔ ہم اپنے آپ پر نگاہ کرتے ہیں تو ایک ذرے سے بھی کمتر اور ایک مچھر سے بھی حقیر تر پاتے ہیں اور جب ہم تیری بخشش و عطا کے سمندر کی جانب نظر اٹھاتے ہیں تو ذرات کو آفتاب انور بلکہ روشن تر مشاہدہ کرتے ہیں۔
اے بخشندہ مہربان! ان بینواؤں کی خطاؤں کو دامن عطا میں چھپالے اور ان بیخودوں کی جفاؤں کو جوہر وفا و عقل و ہوش میں تبدیل فرما۔ لوگوں کو ایک نرالی ہمت اور ایک نرالہ ولولہ عطا فرما۔ تاکہ عزت جاوید کے طالب بینں اور نئے نغمات سے لذت آشنا ہوں اور افق اعلیٰ کے خواہاں ہوں اور انجمن کبریا کی جانب بڑھیں اور ملکوت ابہیٰ سے فیضیاب ہوں، یہ ظلمانی جہان نورانی ہوجائے اور یہ عرصۂ شیطانی ساحت رحمانی اور یہ خطۂ خاک فردوس پاک ہو اور گلخن فانی، گلش باقی بن جائے۔۔ توہی مقتدر و توانا اور شنوندہ و بینا ہے۔
ہواللہ
اے مہربانی فرمانے والے اور بخشنے والے اور زمین و آسمان روشن کرنے والے یزدان! ہم سب تیرے لئے پریشان ہیں اور تیرے ہی لئے ضرورت مند درویش ہیں۔ ہم بے چارے ہیں، گرے ہوئے ہیں، آشفتہ ہیں، افسردہ ہیں، مرجھائے ہوئے ہیں، دردمند ہیں۔ درمان بخش۔ رنجیدہ ہیں دوا عنایت کر۔ بجھے ہوئے ہیں کوئی شعلہ عطا کر۔ مرجھائے ہوئے ہیں کوئی تجلی برپا کر۔ بیگانہ ہیں آشنا فرما۔ پروانے ہیں، شمع وفا سے پر جلے فرما۔ تشنہ اور خون دل سے آغشتہ ہیں چشمۂ خوشگوار بھیج اور آب حیات پلا۔ شہر کے اندر ولولہ ڈال، لہر پیدا کر اور سارے آفاق میں غلغلۂ قیامت برپا کر۔ تاکہ قلوب تیرے نام اور تیرے کام سے حیران نظر آئیں اور جانیں تجھ پر قربان ہوجائیں۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار! یہ غریب بے چارے تیرے جمال کے شیفتہ تیرے کوچے میں آپڑے ہیں اور تیرے جام ہویت سے سرمست ہیں اور تیری خوئے دلستاں کے شیدائی، تیری جدائی میں اپنے گریبان چاک کر بیٹھے ہیں اور محرومیوں کے عالم میں زہر فراق چکھ رہے ہیں۔ رات دن روتے ہیں اور دن رات تجھے رو رو کر پکارتے ہیں۔ تیرے سوا وہ اور کسی کو نہ جانتے ہیں، نہ پہچانتے ہیں اور تیرے سوا کسی کو نہیں پکارتے۔ بس تو ہی ان کا ٹھکانہ ہے اور تو ہی ان کی پناہ ہے اور تو ہی ان کی ابتداء اور تو ہی ان کی انتہا ہے۔ اگر تو انہیں اپنے سے دور کرے یا اپنے قریب بلائے، قبول فرمائے یا بے آبرو کرے، سُرخرو فرمائے یا شرمسار، ہر صورت میں تو مختار ہے اور توہی پروردگار بخشندہ۔ اگر تو قبول کرلے توہر ادنیٰ اعلیٰ ہو اور اگر رد فرما دے تو ہربزرگوار خوار ہو جائے، ہر پھول کانٹا اور ہر سردار راستے کی خا ک ہوجائے۔ پس اے بخشنے والے ان بندوں پر نوازش کر، ان گر ے ہوؤں کے کام بنا، ان کے دلوں میں ایک شمع روشن کر، ہر شیطان کے لئے انہیں آسمانی گولہ بنا تاکہ تیری یزدانیت کے انوار روشن ہوں اور شبہات کے تاریک پردوں کو جلا دیں۔ تو ہی صاحب قدرت، بینا، زندہ و توانا اور جاننے سننے والا ہے۔ پوشیدہ راز ظاہر فرما اور دلوں کے خار زار کو گلشن و گلزار بنا، روح کو پُر فتوح کر اور جان و وجدان کو بشارت اور صبوحی کا سرور عنایت فرما۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار توانا! اپنے ان ناتوان بندوں کو ہستی کی بندشوں سے آزاد کر اور خودپرستی کے پھندوں سے رہائی بخش۔ ہم سب کو اپنی پناہ عنایت میں قیام و آرام مرحمت فرما۔ ہمیں اپنی حفاظت و نگہبانی و انقطاع و آزادی کے کہف میں نفس و ہویٰ کی زندگانی سے نجات بخش تاکہ سب پوری طرح متفق و متحد ہو کر تیرے خیمۂ یک رنگ میں آ پہنچیں اور صراط سے گذر کر وحدت اصلی کی جنت ابہیٰ میں داخل ہوجائیں۔ بیشک تو کریم ہے، بیشک تو رحیم ہے۔ تیرے سوا، اے قوت و قدرت کے مالک، کوئی معبود نہیں۔
ہواللہ تعالیٰ!
اے پاک یزدان! خداوندِ مہربان! ہم تیرے کوچے میں آوارہ ہیں۔ تیرے جمال کے مشتاق اور تیری خو کے دلدادہ ہیں۔ بے سہارا، درماندہ، ذلیل و حقیر اور کمزور ہیں۔ رحمت و لطف فرما۔ ہمارے بے حد و حساب قصوروں اور خطاؤں سے درگذر اور عیب پوشی فرما۔ ہم جیسے بھی ہیں تیرے ہی ہیں۔ جو کچھ کہتے اور سنتے ہیں وہ تیری توصیف ہے۔ ہم تیرے جمال کے طالب اور تیری راہوں میں گامزن ہیں۔ تو خداوند مہربان ہے اور ہم گنہگار بے سروسامان۔ پس اے ابررحمت! ہم پر برس اور اے گلشن عنایت تازگی بخش ہواؤں کے کچھ جھونکے چلا اور اے دریائے موہبت! موج میں آ، اور اے آفتاب عنایت! تجلی فرما، رحم کر، مہربانی فرما۔ تیرے جمال کی قسم، جز خطا کوئی متاع نہیں اور جز خواہشات کوئی عمل نہیں۔ مگر یہ کہ تیری خطاپوشی کا پردہ سایہ کرے اور تیری حفاظت و حمایت شامل حال ہو ورنہ ان ناتوانوں کی کیا طاقت کہ تیری خدمت پر کمربستہ ہوں اور ان فقیروں کی کیا حیثیت کہ عزت کی بساط اور مجلس سجائیں۔ سب کچھ تیری قدرت و توانائی کی ہی کارفرمائی ہے۔ تائید فرما، توفیق بخش، ان نفوس افسردہ کو ابر موہبت کے چھینٹوں سے تازگی عنایت فرما، اور پسماندہ روحوں کو شمس احدیت کے انوار سے منور کر۔
ان تڑپتی ہوئی مچھلیوں کو اپنے دریائے رحمت تک پہنچا اور راہ سے بھٹکے ہوئے قافلے کو اپنی احدیت کی پناہ گاہ کی راہ دکھا۔ گمراہوں کو چشمہ ہدایت تک پہنچا اور پریشان خاطروں کو عزت و اطمینان کے خیموں میں ٹھکانہ عنایت فرما، پیاسوں کو سلسبیل عنایت سے پلا اور مردوں کو حیات جاودانی کے زندگی بخش پانی سے زندہ کر۔ اندھوں کو بینائی اور بہروں کو شنوائی اور گونگوں کو طاقت گویائی عطا فرما۔ افسردہ دلوں کو گرما اور غافلوں کو ہوشیار کر، سونے والوں کو جگا، مغروروں کو متنبہ کر۔۔ توہی مقتدر، توہی بخشندہ و مہربان ہے۔ بیشک تو کریم اور صاحب فضلِ عظیم ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے خداوندِ بے نیاز! ان دلوں کو اپنے راز سے دمساز کر اور اپنوں و بیگانوں سے بے نیاز فرما۔ صبح احدیت کے جام صبوحی پلا اور جام الست سے سرمست فرما۔ یہ بندے تیرے ہی والہ و شیدا ہیں اور یہ مشتاق تیرے لئے ہی آشفتہ و پریشان حال ہیں۔ تیرے کوچے میں سرگشتہ ہیں اور تیرے جلووں کے گرویدہ اور یہ تیرے گلۂ آہوہیں جو کہ بیابان ہجران میں سرگشتہ و سرگردان اور محرومیت کی وادی میں پریشان ہیں۔ عنایت کا بدرقہ اور ہدایت کا مژدہ بھیج تاکہ تیرے کوچے کی خوشبو مشموم ہو اور ان حسرت زدوں کے کلبۂ محزون میں تیرے چہرے کا پر تو پڑے۔ دیجور کی تاریکی نور میں تبدیل ہوجائے اور گلخن حرمان گلش احسان بن جائے۔ توہی توانا و بینا و شنوا ہے۔
ہواللہ
پاک یزدانا! ہم سب گنہگار ہیں اور تو بخشنے والا۔ ہم عیبوں کا مجموعہ ہیں اور تو دکھوں کو دورکرنے والا ہے۔ ان گنہگاروں کے گناہوں کو لوح محفوظ میں ثبت نہ فرما اور رّق منشور سے مٹا دے۔ استحقاق و استعداد پر نظر نہ فرما۔ آسمان رحمانیت کے شایان معاملہ فرما۔ بخشش صفت جلیل ہے اور معافی و درگزر رب مجید کے بہت بڑے اوصاف میں ہیں۔ پس ان بے چاروں کے گناہوں کو بخش دے اور ان قصورواروں کے قصور سے درگزر فرما۔ اس بندے کا قصور سب قصوروں سے بڑھ کر ہے اوراس بے پناہ کے گناہ اونچے سے اونچے پہاڑ سے کہیں اونچے ہیں۔ اول اس سراسر بے سروسامان کے قصور معاف فرما۔ پھر ہر عاصی نادان کے گناہ بخش۔ توہی بخشندۂ مہربان ہے اور توہی معاف فرمانے والا اور مستعان ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! یہ تمام دوست تیرے محب ہیں اور یہ شیدائیوں کا گروہ تیرا گرویدہ ہے۔ تیری پناہ کے سوا اور کوئی ٹھکانہ نہیں رکھتے اور تیری بارگاہ کے علاوہ اور کہیں چین نہیں ڈھونڈتے۔ پس مدد کر اور عنایت و نصرت و ہدایت فرما اور اپنی رضامندی کی راہیں دکھا اور اپنے امر پر مستقیم و مستحکم رکھ۔ ہم سراسر بے سروسامان ہیں، آوارۂ جہان ہیں، درماندہ ہیں، افسردہ ہیں، پژمردہ ہیں، زندگی بخش اور روحانی تازگی عنایت کر۔ کوئی دروازہ کھول اور عقدہ کشائی فرما۔ سروسامان فراہم فرما، درد کا درمان دے، اور زخم پر مرہم رکھ، زہر کو شکر بنا دے اور تاریکیوں کو انوار کر دے، اور زحمتوں کو راحتوں کا سبب بنا دے۔ تیرے سوا اورکسی کو ہم نہیں جانتے اور نہ کسی کی جستجو رکھتے ہیں اور نہ تیرے نام کے سوا کوئی گفتگو کرتے ہیں، نہ ہی تیرے راہ محبت کے سوا کسی اور راہ پر چلتے ہیں۔ مہربانی کر، عنایت فرما ہدایت دے۔ توہی قوی اور قدیر ہے۔
اللہ ابہیٰ!
اے خدا کی جانب متوجہ ہونے والے تمام ماسوا سے آنکھیں بند کرلے اور ملکوت ابہیٰ کی طرف آنکھیں لگا۔ جو چاہتا ہے اس سے چاہ، جو مانگتا ہے اس سے مانگ۔ وہ اپنی ایک نگاہ سے لاکھوں حاجتیں پوری کر دیتا ہے اور اپنی ایک ادنیٰ ترین التفات سے لاکھوں لاعلاج بیماروں کو شفا عطا فرماتا ہے۔ اس کی مہربانی کی ایک نگاہ ہی زخم کے لئے مرہم بن جاتی ہے اور دلوں کو قیود غم سے رہائی عطا فرماتی ہے جو کچھ کرتا ہے وہی کرتا ہے۔ ہم کیاکر سکتے ہیں۔ وہ فاعل مختار و حاکم مطلق ہے۔ پس سرتسلیم خم کر اور رب رحیم پر بھروسہ بہتر ہے۔ تجھ پر نور انوار روشن ہو۔
ہواللہ
اے یزدان بخشندہ! یہ بندے آزاد تھے اور یہ مصفا جانیں تیری ہدایت کے نور سے منور اور روشن ہو گئیں۔ شراب محبت کے جام پی کر مست ہوئے اور تیری معرفت کے تاروں سے تیرے بے انتہا اسرار سن کر تجھ سے دبستگی اختیار کی اور بیگانگی کے جال اور جنجال سے نکل کر تیری یگانگت سے پیوستگی استوار کی۔ ان پاک نفوس کو انیس لاہوتیان فرما اورحلقہ خاصان میں لے آ اور خلوت گاہ عالم بالا میں محرم اسرار کر اور دریائے انوار میں انہیں غرق فرما۔ توہی بخشندہ و درخشندہ و مہربان ہے۔
ہواللہ
اے میرے رب! اے میرے رب! میں چھوٹا بچہ ہوں اپنی عنایت کے پستان سے دودھ پلا اور اپنی محبت کی گود میں پرورش بخش۔ اپنی ہدایت کے اسکول میں تعلیم فرما اور اپنی عنایت کے سائے تلے تربیت کر۔ اندھیرے سے نکال، شمع روشن بنا اور مرجھانے سے بچا کر باغ کا پھول بنا۔ اپنی بارگاہ کا بندہ بنا اور نیک لوگوں کو سچے اخلاق اور عادتیں مجھ میں پیدا کر۔ جہان انسانی کے لئے مجھے رحمت بنا اور ہمیشہ کی زندگی کا تاج میرے سر پر رکھ۔ تو ہی طاقتور و توانا ہے، تو ہی سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔
ہواللہ
اے خداوند مہربان! ہم بے نوا بچے ہیں اور نہایت فقیر و حقیر طفل ہیں تاہم تیرے نہر کے کناروں پر اگنے والے سبزے اور تیری بہاروں کے شگوفوں سے لدے ہوئے پودے ہیں۔ رحمت کی بارش سے طراوت بخش اور مہربانی کے سورج کی گرمی سے پرورش کر۔ اپنی حقیقتوں کے باغ سے لطافت عنایت کر اور اپنے معارف کے گلزار میں پتوں اور پھول سے لدے ہوئے درخت بنا۔ ہمیشہ رہنے والی سعادت کے آسمان پر چمکتے ہوئے ستارے بنا اور عالم انسانی کی انجمن میں ہمیں چراغہائے نورانی بنا۔ اے پروردگار! اگر تو نوازش فرمائے تو ہم میں سے ہر ایک تیرے عرفان کی بلندیوں کا شہباز ہوجائیں اور اگر تو ہمیں چھوڑ دے گا تو ہم موم کی طرح پگھل جائیں گے اور سخت تکلیف اور نقصان میں پڑ جائیں گے۔ ہم جو کچھ ہیں تجھ سے ہیں اور تیری بارگاہ میں پناہ مانگنے والے ہیں۔ توہی صاحب عطا و بخشندہ و توانا ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! ان اطفال کو نہال بیمثال بنا اور باغیچہ میثاق میں نشوونما بخش اور ملکوت ابہیٰ کے ابرفیض سے طراوت و لطافت عطا فرما۔ اے مہربان! چھوٹا بچہ ہوں، ملکوت میں داخل فرما کر کبیر بنا۔ زمینی ہوں آسمانی فرما۔ ناسوتی ہوں لاہوتی بنادے۔ ظلمانی ہوں نورانی کر۔ جسمانی ہوں روحانی بنا۔ لامتناہی فیوضات کا مظہر فرما۔ توہی مقتدر و مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پاک یزدان! جویبار ہدایت کے ان نونہالوں کو اپنی عنایت کے بادلوں کی بارش سے تر و تازہ فرما۔ اور اپنی احدیت کے باغ کی نسیم سے پُر مسرت انجذاب بخش اور آفتاب حقیقت کی گرمی سے جان تازہ عطا فرما، تاکہ نشوونما پائیں اور روز بروز ترقی کریں اور شگفتہ پھول اور پھل سے آراستہ ہوں۔ اے پروردگار! سب کو ہوشمند بنا اور قوت و اقتدار بخش اور مظاہر تائید و توفیق فرما۔ تاکہ نہایت تاباں روشنی کے ساتھ تیری تمام مخلوق سے ملیں جلیں۔ توہی مقتدر و توانا ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے میرے پاک یزدان و خداوندِ مہربان! ایسی قوت دے کہ روئے زمین کی تمام مختلف رکاوٹوں کا ہم مقابلہ کر سکیں اور ایسی قدرت عنایت فرما کہ ہم محیط سمندر کی مانند شرق و غرب کے ساحل پر مواج ہوں۔
ہواللہ
اے رحمن! اے رحیم! اے کریم! مشرق اور مغرب تیرے مشرق جمال کے انوار سے روشن اور تیرے قدسی نفحات سے روحانی لوگوں کے مشام معطر ہیں۔ اے خدا! بندوں کو اپنی عنایت کے سائے میں پناہ دے۔ نادانوں کو اسرار حقیقت سے آگاہ کر، بے کسوں کو ٹھکانہ اور بے بسوں کو سروسامان بخش اور ٹوٹے ہوئے دلوں کو مسرت سے معمور کر اور پر شکستہ پرندوں کو پرواز کے قابل بنا۔ پیاسوں کو عنایت کے چشمے سے پلا اور فقیروں کو ملکوت کے خزانوں سے مالا مال فرما۔
نابالغوں کو اپنی آغوش عنایت میں پرورش بخش۔ تاکہ وہ بلوغ کو پہنچیں۔ مریضوں کا درمانِ آسمانی سے علاج فرما تاکہ وہ صحت و عافیت پا جائیں۔ خداوندا! اندھوں کو بینا کر اور بہروں کو شنوا اور مردوں کو زندہ اور پژمردوں کو تروتازہ، نا امیدوں کو امیدوار اور محروموں کو اپنی ہر ایک عطا سے بہرہ ور فرما۔ توہی بخشنے والا ہے، توہی دینے والا ہے اور توہی مہربان ہے۔ اے پروردگار! اگرچہ ہم ضیعف ہیں لیکن تو قوی ہے اور ہر چند کہ ہم فقیر ہیں تو غنی ہے اور ہر چند کہ ہم ذلیل ہیں تو عزت کا مالک ہے پس ہمارے فقر و ضعف پر نظر نہ فرما بلکہ جو کچھ تیرے غنائے مطلق اور قوت و قدرت کا اقتضا ہے بخشش فرما۔ توہی رحیم، توہی رحمن، توہی بخشنے والا مہربان ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار مہربان! یہ دوست تیرے آستانے کے معتکف ہیں اور یہ یاران تیری محبت کی گرمی سے شعلہ ور۔ تیری یاد میں سمندر کی مانند مواج اور توحید کی انجمن میں چمکتے ہوئے چراغ ہیں۔ ہر ایک تیرے دریائے عنایت کی موج ہے اور ہدایت کے موتیوں کا محفظ۔ صبح کے وقت یہ آگاہ دلی کے ساتھ تیرے لئے گریہ و زاری کرتے ہیں اور رات کے اوقات تیرے جمال کے ذکر و فکر میں ڈوب کر راحتِ خوا ب اختیار کرتے ہیں۔ توہی بخشنے والامہربان ہے اور توہی ہمیشہ قائم رہنے والا رحمن۔
اے بے نیاز! مُردوں کو بخش دے اور پس ماندگان پر نوازش فرما۔ جو درماندہ ہیں انہیں درمان عنایت کر اور جو آزاد ہیں انہیں پناہ و امان عطا کر۔ ان کے قصوروں سے درگزر فرما اور گناہوں کو بخش دے۔ تو عیب پوش ہے تو خطا بخش ہے۔ والبہآء علیکم
ہواللہ
اے میرے یکتا مولیٰ! اے میرے دانا مہربان! ان حقیقی دوستوں کو مہر شدہ خالص شراب کے جام پلا۔ ان یاران معنوی کو اپنے انوار کی تجلی سے وسعت بخش اور عبدالبہآ کی طرح اپنی عبودیت کی درگاہ پر ثابت اور مستقیم فرما بے شک توہی ہے مقتدر، عزیز اور وہاب۔
ہواللہ
اے دلبر ابہیٰ! اے محبوب یکتا! چونکہ ہم نے تیری محبت کا عَلم بلند کیا ہے اسی لئے دونوں جہان سے دل اٹھا لیا ہے۔ چونکہ تیرا دل جوئی کرنے والا چہرہ پالیا ہے لہٰذا دنیا اور دنیا والوں سے اپنا منہ موڑ لیا ہے۔ چونکہ تیرا جمال دیکھ لیا ہے پس تیرے سوا سب کی طرف سے آنکھیں بند کرلی ہیں۔ اے ہمارے حقیقی معشوق! دلوں کو اپنے نور سے نواز اور قلوب میں جلوہ آرائی فرما تاکہ ہر قید سے آزاد ہو جائیں اور صرف تیرے اسیر ہو جائیں عہد و میثاق میں شعلہ ور ہوں اور مطلع اشراق سے نجومِ نورانی کی طرح چمکیں۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار مہربان! دوستوں کو اپنی حمایت تلے محفوظ رکھ اور کم و بیش سے بیزار کر۔ کون و مکان اور تمام عوالم کی آلائشوں سے منقطع فرما اور لامکان کے نفحات سے زندہ اور تر و تازہ فرما۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار! جو ہمارے لئے شائستہ ہے اس پر موفق فرما۔ اے آمرزگار! جو ہمارے لائق ہے اس میں تائید عطا فرما۔ یہ ہاتھ تیرے عفو کے دامن کو پکڑے ہوئے ہیں۔ اور یہ دل تیری محبت کے اسیر ہیں۔ عنایت فرما اور موہبت بخش۔
ہواللہ
اے دلبر آفاق! ان اہل اشراق کو اپنی محبت کے ساغر کی حلاوت سے شیرین مذاق فرما! توہی توانا ہے۔
ہواللہ
اے میرے دلبر یکتا! میں صحرا میں آوارہ ہوں اور حیران و پریشان پھر رہا ہوں۔ تیری راہ میں گرتا اور اٹھتا ہوں اور تیرے پیمان کے جام سے سرمست ہوں۔ گرا ہوا ہوں، بیچارہ ہوں، دلدادہ ہوں، شیدائی ہوں، دیوانہ اور رسوا ہوں لیکن تیری طرف متوجہ ہوں اور تیرے کوچے کا طلبگار ہوں، تجھ سے دور ہوں، بے بہرہ ہوں او ربے سر و سامان ہوں تیرے لطف و عنایت کا خواستگار ہوں۔ اسیر ہوں، تو رہائی دے۔ عاجز ہوں، تو مدد فرما۔ میں غریب ہوں، تو مونسِ جان ہوجا۔ میں بے کس ہوں، تو معینِ دل و جان ہوجا۔ دنیا اور دنیا والوں سے بیزار کر اور اپنی جائے امان میں جگہ اور قرار عطا فرما۔ اپنے ماسواسے مستغنی فرما اور اپنی عطا سے بہرہ و نصیب فرما۔ میرے گناہ معاف کردے، میری خطاؤں پر پردہ ڈال اور عفو و غفران فرما۔ کیونکہ میں گناہ گار ہوں۔ بد رفتار ہوں اور گناہوں کے سمندر میں غرق ہوں۔ تو ہی محبوب و مہربان ہے اور توہی گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اے پروردگار! اقتدار عطا کر اور ثابت و پائیدار رکھ۔ بے صبر و قرار فرما اور جمال پر انوار کا مجنوں بنا دے اور اسکی مشکبار زلفوں کا دیوانہ کر دے تاکہ اپنے اور بیگانے کو فراموش کر دیں اور دریا کی مانند جوش و خروش میں آ جائیں اور عہد و پیمان کے جام سے مست و مدہوش ہو جائیں۔ توہی بخشندہ و مہربان اور توہی آمُرزندہ اور آموزندۂ یاران ہے۔
ہواللہ
اے خداوند! مہربان! کریم اور رحیم! ہم تیرے آستانے کے بندے ہیں اور سب تیری وحدانیت کے سائے میں ہیں۔ تیری رحمت کا آفتا ب سب پر چمکتا ہے اور تیری عنایت کے بادل سب پر برستے ہیں۔ تیرا لطف و کرم سب کے شامل حال ہے اور تیرے فضل سے سب رزق پاتے ہیں۔ تو سب کی حفاظت فرماتا ہے۔ سب کو اپنی نظر مکرمت سے دیکھتا ہے۔
اے پروردگار! بے پایاں، الطاف شامل فرما، نور ہدایت روشن فرما۔ آنکھوں کو روشن کر، دلوں کو ابدی سرور بخش، نفوس کو روح تازہ دے اور ابدی حیات کا احسان کر۔ عرفان کے ابواب کھول دے، نورِ ایمان کو تابانی عطا کر، سب کو اپنی عنایت تلے متحد فرما اور سب کو متفق فرما، تاکہ سب ایک سورج کی کرنیں اور ایک دریا کی موجیں بن جائیں۔ ایک درخت کے ثمر ہو جائیں، ایک چشمہ سے سیراب ہوں، ایک جھونکے سے وجد میں آجائیں اور ایک انوار سے حصہ پائیں۔ توہی دینے والا، بخشنے والا اور توانا ہے۔
ہواللہ
اے دلبر آفاق! ان نورانی دوستوں کو ہر دم فیوضات رحمانی کا مظہر فرما اور الطاف سبحانی کا سبب بنا۔ اپنی حقیقی محبت سے مدد کر اور عشق حقیقی کی تجلیات کا جلوہ دکھا اور ایسے ہیجان اور جوش میں لا کہ اختیار کی مہار ہاتھ سے چھوٹ جائے اور ہر ایک آگ برسانے والا سیارہ بن جائے، اوھام کو جلادیں اور نفوس کے پرددوں کو بھسم کر دیں، تیرے ذکر میں مشغول ہو جائیں اور تیرا خُلق و خو اختیار کریں۔ طالبوں کو تیرے چہرے کا عاشق بنائیں۔ پیاسوں کو چشمہ حیات سے پلائیں اور زندہ کریں ۔
اپنے کردار و رفتار سے تیری تعلیمات کو جاری کریں، یوم ظہور کے نفحات کو منتشر کریں۔ جنت ابہیٰ کے گلشن کے نسیم کو پھیلائیں، شرق کو زندہ اور غرب کو تر و تازہ کریں۔ وحدت عالم انسانی کے خیمہ اور نور مبین کے جھنڈے کو بلند کریں، آتش عشق بھڑکائیں، سخت پتھر کو نرما دیں، اندھی آنکھوں کو تیری قوت سے روشن کریں اور تیرا آشفتہ و شیدائی بنا دیں جو دلبر چاہتا ہے اس کو جاری فرما۔ توہی ہے معشوقِ آفاق اور توہی ہے محبو ب اہل و فاق۔ تم پر نور و بہآء ہو۔
ہواللہ
اے بے نیاز! اپنے دوستوں کو محرم راز فرما۔ رازوں کو آشکار کرنے والا آئینہ بنا تاکہ دنیا میں نغمہ اور آواز بلند ہو اور ایسی موسیقی اور لحن سے گائیں کہ دنیا جھوم اٹھے اور وحدت انسانی کا دلبر پردہ اٹھا کر انجمن عالم میں جلوہ نمائی کرے۔
ہواللہ
اے یکتا اور مہربان خداوند! ہر چند کہ استعداد اور قابلیت مفقود ہے اور بلاؤں میں استقامت کی مشکلات بہت زیادہ ہیں۔ لیکن قابلیت و استعداد تو تیری ہی کی بخشی ہوئی چیز ہے۔ خدایا! استعداد بخش اور قابلیت دے تاکہ استقامت کبریٰ پر موفق ہوں اور اس جہان اور جہان والوں کو چھوڑ کر تیری محبت کی آگ روشن کریں، شمع کی مانند جلیں اور پگھلیں اور روشنی دیں۔ اے رب ملکوت! عالم اوہام سے رہائی دے اور اپنے بے پایاں عالم میں پہنچا۔ عالم ناسوت سے بیزار کر اور اپنی ملکوت کی بخششوں سے عنایت فرما۔ اس ہستی نمانیستی سے رہائی دے اور حیات ابدی کی ہستی پر موفق فرما۔ سرور و شادمانی بخش اور خوشی و کامرانی عطا فرما۔ دلوں کو اطمینان بخش اور جانوں کو راحت عطا کر تاکہ جب تیری ملکوت کی طرف صعود کریں تو تیری لقاء سے فائز ہوں اور اُس انجمن میں مسرور و شادمان رہیں۔ توہی دینے والا، بخشنے والا اور توانا ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! ہم بے چارے ہیں اور تیری درگاہ میں پناہ حاصل کر رہے ہیں۔ زمانے نے پریشان کر رکھا ہے تیری بارگاہ میں سر و سامان کے متلاشی ہیں۔ ہم افتادہ ہیں اور تیرے الطاف کے منتظر۔ ہمیں اپنے عہد و میثاق پر ثابت و مستقیم فرما۔ شبہات کے تیروں سے محفوظ رکھ اور اپنی حفظ و حمایت تلے جگہ عطا فرما اور ہمیں امتحان اور فتنوں سے معاف رکھ۔ توہی ہے مقتدر اور توانا۔
ہواللہ
اے یزدان بے ہمتا! ہم حاجتمند ہیں اور تیری پرستش کرتے ہیں۔ ان بندوں کو اپنے راز سے آگاہ فرما اور ملأ اعلیٰ سے غیبی آواز سننے کی توفیق عطا فرما۔ اپنے عہد و پیمان کی صراط پر ثابت قدم رکھ اور اپنے جمال مبارک کے ذکر کا ہمدم بنا۔ اپنی احدیت کے جام سے پلا اور اپنی عنایت کے شہد سے چکھا اور اپنے قدیم جمال کے فضل عظیم پر فائز فرما۔ اپنی درگاہ کے اس بندے کو اپنی احدیت کی بارگاہ کی طرف راہنمائی کر اور اپنی رحمت کے امیدوار کو ناامید نہ کر اور پیمان و ایمان پر مضبوطی سے قائم رکھ۔
ہواللہ
اے خداوند بے ہمتا! ان بیچاروں کو ابدی عہد و میثاق پر ثابت قدم رکھ اور اپنی عنایت کی شراب سے سرمست فرما اور اپنے الطاف کے نفحات سے جنبش میں لا اور اِس کو مقدس موہبتوں سے مخصص فرما۔ بیشک توہی ہے کریم اور رحیم۔
ہوالابہیٰ!
اے میرے پروردگار! توہی تعریف کے لائق ہے کہ ان بے کسوں کو اپنی عنایت کے خیموں میں آنے دیا اور ان فقیروں کو اپنے مخفی غنا کے لائق بنایا، ان ذلیلوں کو قدیم عزت کی طر ف ہدایت کی۔ تیری حمد اور تیراشکر، اے میرے پروردگار!
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار! یہ پریشان نفوس تیری طرف متوجہ ہیں اور تیرے کوچے میں بھٹک رہے ہیں۔ تیرے خُلق و خو کے عاشق ہیں اور تیرے جام سے سرمست ہیں، اور تیرے بام کے پنچھی ہیں۔ تیری عنایت سے تربیت شدہ پرندے ہیں اور گلہائے حقیقت کی شیدائی بلبلیں ہیں۔ تیری رحمت کے چشمے کے پیاسے ہیں اور تیری اقلیم مرحمت میں آوارہ پھر رہے ہیں۔ اے آمرزگار! اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف فرما اور ان بیچاروں کو پناہ دے۔ توہی ہے مہربان خدا اور توہی ہے عفو و غفران کا مالک۔ کمزوروں کو قوت بخش اور بیماروں کو شفا عنایت کر اور حاجتمندوں کی حاجت پوری فرما۔ جو افسردہ ہیں انہیں خوشحال کر اور عظیم فتنوں اور شدید امتحانات کے صدمات سے محفوظ رکھ۔ عہد و میثاق پر ثابت قدم رکھ اور پیمان و ایمان کو دوام عطا فرما۔ اپنی ملکوت ابہیٰ میں منزل عطا کر اور اپنے اعلیٰ جبروت میں پناہ دے۔ توہی ہے مقتدر و توانا اور توہی ہے سننے والا اور دیکھنے والا۔
ہواللہ
اے پروردگار! توان آوارہ نفوس کو اپنے سایہ تلے لایا اور سر و سامان بخشا۔ نیستی کو ھستی عطا کی اور نابود کو وجود بخشا۔ پیاسوں کو خوش ذائقہ پانی دیا اور بھوکوں کیلئے لذیذ دسترخوان بچھایا اور ہر نعمت مفت عطا کی۔ پس ہر حال میں ملجاء و پناہ اور ہر مقصد میں معین اور مددگار رہ۔ توہی ہے مقتدر و توانا اور توہی ہے دینے والا اور سننے والا توانا اور بینا۔
ہواللہ
اے پروردگار! ان جان نثاروں کا گروہ دیرینہ دوست ہیں، اور ایک دوسرے کے ہمدم اور ہم نشین ہیں۔ ان کی گفتگو میٹھی اور شیرین ہے اور ان کی بزم بہشت برین کے مانند ہے۔ کیونکہ یہ تیری لقا کے متلاشی، تیری راہ میں چلنے والے، تیرا راز بتانے والے اور ہر دم اس جستجو میں ہیں کہ اس دنیا کے شایان ہے اس دنیا کو آراستہ کریں۔ اے چرند و پرند کو پناہ دینے والے اور دلوں کے راز سے آگاہ! ڈھونڈنے والے کو پانے والا بنا اور آرزو رکھنے والوں کو شادماں کر۔ پیاسوں کو سیراب فرما اور آزردہ نفوس کو دل و جان کا سکون و اطمینان عطا کر۔ تو تمام تعریفوں کا مستحق ہے کیونکہ تونے راہ دکھائی، رہبری کی اور بخشش میں اضافہ فرمایا اور ان پرندوں کو بلند آشیانے کی طرف راہنمائی کی۔ توہی ہے بینا و دانا اور توانا و شنوا۔
ہواللہ
اے پروردگار! ان پاک و پاکیزہ نفوس کو ابنائے ملکوت بنا اور ان نورانی چہروں کو رحمانی آفتاب بنا دے۔ ان زندہ قلوب کو اپنی محبت کی شراب سے سرشار کر اور ان آزاد جانوں کی بشارت کبریٰ سے بے انتہا فرح و سرور عطا کر۔ زبانوں کو اپنے ذکر میں ناطق فرما اور آنکھوں کو اپنی ملکوت کے انوار کے مشاہدے سے روشن فرما۔ اے پروردگار! فیض آسمانی بخش اور حیات ابدی عطا فرما اور ان نفوس کو ملکوتی قوت، آسمانی موہبت، رحمانی اخلاق، سبحانی مواہب، منجذب قلب، روحی بشارت اور روح القدس کی تائید سے موفق اور موید فرما۔ تو ہی ہے مقتدر، عزیز و توانا اور توہی ہے عالم و واقف و بینا۔
ہواللہ
اے مہربان پروردگار! یہ محفل کلمۃ اللہ اور روح القدس کی نصرت کیلئے تشکیل دی گئی ہے۔ تائید و توفیق بخش اور آسمانی قوت سے مدد فرما تاکہ یہ محفل نورانی شعلہ کی طرح روشن ہو اور اپنی رحمانی روشنی سے اطراف کو روشن کرے۔ آسمانی تعلیمات کو رائج کرے اور وحدتِ عالم انسانی کے قیام کیلئے خدمت کرے۔ نفوس کو عالم طبیعت کی تاریکی سے دور رکھے اور نورانیت الہیہ سے روشن کرے۔ روح و نور سے غسل دیکر حیات ابدی عطا کرے۔
ہواللہ
اے خداوندا! اس مستمند مجمع کو خرد مند بنا اور ان دیوانوں کو ہوشمند فرما۔ ان بھیڑیوں کو وحدت کی زمین کی ہرنیاں بنا اور ان خونخواروں کو فرشتوں کی خو و خصلت عطا کر۔ اے پروردگار! ان کی استعداد اور لیاقت کے مطابق معاملہ فرما۔ ان پر اپنے لطف و کرم کی نظر کر۔ اگر ان و حشیوں کو خود ان کے حال پر چھوڑ دیا تو سر زمین پر کوئی ذی روح باقی نہ بچے گا اور سب دوزخ کی آگ کے درد ناک عذاب میں مبتلا ہو جائینگے۔ پس اپنے فضل و موہبت سے ان نادانوں کو دانا بنا اور اس پریشان جمعیت کو اپنی عنایت کے سائے تلے جمع کر صلح و صلاح بخش اور سیف و سلاح سے بیزار کر۔ آشتی و دوستی، راستی اور حقیقت پرستی عنایت کر۔ توہی ہے مقتدر و توانا اور توہی ہے عالم اور قادر و بینا۔
ہواللہ
اے جمال قدیم اور رب کریم! احبا پُر جوش ہیں اور دوست تیرے آستانے کے معتکف۔ سب کی توجہ تیرے ہی کوچے کی طرف ہے اور تیرے دیدار کے آرزو مند ہیں۔ صادق و صابر ہیں اور تیری طرف متوجہ اور ناظر ہیں۔ جانفشانی کرنے والے اور قربان ہونے والے ہیں اور آتش ہجر سے دل سوختہ ہیں۔ محفل ذکرمیں جمع ہیں، اُنس کے مجمع میں ذکر کر رہے ہیں، لیکن بولنے والی زبان، سننے والے کان، دیکھنے والی آنکھیں اور حبّ و وفا سے ان کے قلوب لبریز ہیں۔ اے پروردگار! ملأ اعلیٰ کے لشکروں سے اُنکی مدد فرما اور محبت و صفا کی فرشتوں کے لشکروں سے اُن کی مدد کر، ان پر قدسی نغمات نازل کر اور انس کی محافل کو معطر فرما۔ اپنا قدیم فیض پہنچا اور فوز عظیم ظاہر کر۔ نور حقیقت کا جلوہ دکھا۔ اہل بصیرت کی آنکھوں کو روشن کر، کانوں میں ملکوت ابہیٰ کے نغموں کا رس گھول۔ اس عالم ادنیٰ میں ہر تنگ دل کو خوش وقت بنا۔ ابر رحمت بھیج اور موہبت کی بارش برسا۔ اپنی ہدایت کے باغ کو آراستہ کر، معانی کے خوشبو سے آراستہ کر۔ سلطان گل کے سر پر موہبت کا تاج سجا۔ روحانی بلبلوں کو غزل خواں بنا اور حقائق معانی کی تعلیم دے۔ توہی ہے پروردگار ، توہی ہے کردگار، توہی ہے کشور انوار میں تجلی طور کرنے والا اور احبا پر بہآ و ثناء۔
ہواللہ
اے خداوندا ! ان نفوس کی مدد فرما۔ بزرگی عطا کر اور ہر قید سے رہائی دے اور نگہداری کر۔ دلداری فرما اور آرزو اور خواہش پوری کر۔ توہی بخشنے والا، دینے والا اور مہربان۔
ہوالابہیٰ الابہیٰ
اے بے نیاز خدا! باغ کے ان پرندوں کو پرواز عطا کر اور گلشن کی بلبلوں کو غزلخوانی عنایت کر اور اپنی ملکوت ابہیٰ کا ہمراز بنا۔ دلوں میں وجد و طرب ڈال اور دلوں اور ارواح میں جذبہ اور ولولہ پیداکر۔ تاکہ سب ستارو دف اور بانسری کی آواز کیساتھ صدائے تحسین بلند کریں اور تیری صفت بیان کریں تاکہ ہیکل عالم وجد میں آجائے، جوش و ولولہ اور ساز الٰہی کی آواز ملکوت ابہیٰ تک جا پہنچے۔
ہوالابہیٰ
اے بہآء ابہیٰ! اے ملأاعلیٰ کے شمس حقیقت! اے مخفی ملکوت غیب کے نیر اعظم! یہ بندے تیرے چہرے کے شیفتہ اور تیرے بالوں کے آشفتہ ہیں۔ تیرے جام سے سرمست ہیں اور تیرے دائمی میکدے کے مے پرست ہیں۔ تیرے دام میں گرفتار ہیں اور تیرے بام سے راتوں کو صدا بلند کرنے والے پرندے ہیں۔ تیرے باغ کے پھول ہیں اور تیرے گلشن کے کنارے اُگنے والا سبزہ ہیں۔ تائید و توفیق بخش تاکہ تیری محبت کی راہ میں جانفشانی کریں اور تیری عنایت تلے کامران ہوں۔ اے یزدان مہربان! توانائی عطا کر تاکہ تیرے امر کی خدمت پر قیام کریں۔ بینائی عطا کر تاکہ تیرے احدیت کے اسرار کشف کریں۔ نطق کرنے کی قوت عنایت کر تاکہ تیری ثنا میں مشغول ہوجائیں اور تیرے الطاف کے سائے میں محفوظ رہیں۔
زیارت نامہ حضرت عبدالبہآء
الٰہی الٰہی !میں عاجزی اور فروتنی کے ہاتھ تیرے سامنے پھیلا رہا ہوں اور اس بارگاہ کی خاک پر اپنا منہ رگڑ رہا ہوں، جو حقیقت و کمالات رکھنے والے داناؤں کے ادراک سے بھی مقدس و برتر ہے۔ التجا کرتا ہوں کہ تو اپنے بندے کوچشم رحمانیت کی نظرسے دیکھ جو تیری احدیت کے دروازے پر خضوع و خشوع کر رہا ہے اور اسے اپنی بے پناہ رحمت کے سمندروں میں غوطہ دے۔
اے پروردگار! یہ تیرا بندہ مصیبت زدہ محتاج ہے اور تیرا غلام گدائے عاجز اور تیری محبت کا اسیر ہے۔ تیرے حضور میں التجا کر رہا ہے۔ تجھی پر بھروسہ رکھتا ہے۔ تیرے سامنے عاجزی کرتا ہے۔ تجھے پکارتا ہے۔ تجھ سے دعا کرتا ہے اور کہتا ہے اے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ تیرے احباب کی خدمت کروں اور مجھے قوت دے کہ تیری بارگاہ احدیت کی بندگی کرتا رہوں اور اپنی بزم قدس میں مجھے غلامی کا شرف عطا فرما کر میری پیشانی کو روشن فرما دے اور اپنے ملکوت عظمت کی طرف مجھے متوجہ رکھ اور اپنے دروازہ الوہیت کے آگے مجھے مقام فنا میں قائم رکھ اور اپنی ربوبیت کے میدان میں میری مدد فرما کہ میں اپنی ہستی کو تیرے حضور میں معدوم کردوں۔
اے پروردگار! مجھے فنا کا جام پلا دے، مجھے فنا کا لباس پہنا دے، مجھے دریائے فنا کی گہرائی میں پہنچا دے، مجھے اپنے احباب کی راہ گذر کا غبار بنا دے۔ مجھے اس سرزمین میں فدا کر دے جس پر تیری راہ میں تیرے پاکباز بندے چلے ہیں۔ اے عزت و برتری کے مالک! بے شک توہی کرم فرما اور برتر ہے۔ یہ وہ التجا ہے جو یہ تیرا بندہ صبح و شام تجھ سے کر رہا ہے۔ اے پروردگار اس کی آرزو پوری کر دے اور اس کے دل و جان کو روشن فرما دے۔ اس کا سینہ کھول دے۔ اس کا چراغ اپنے امر اور اپنے بندوں کی خدمت گذاری میں روشن رکھ۔ بے شک توہی کریم و رحیم ہے بخشنے والا ہے اور تو سب پر غالب نہایت مہربان رحمن ہے۔
اے میرے پروردگار!
میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ تو نے مجھے اس لئے پیدا کیا ہے کہ میں تجھے پہچانوں اور تیری پرستش کروں۔ میں اس وقت اپنے عجز اور تیری قوت، اپنے فقر اور تیری غنا اور اپنے ضعف اور تیرے اقتدار کا اقرار کرتا ہوں۔ بے شک تیرے سوا کوئی خدا نہیں، توہی ہے محافظ اور مہیمن اے خدا۔
الٰہی اپنے جمال کو میری غذا اور اپنے قرب کو میرا شربت بنا۔ اپنی رضا میں مجھے محویت عطا کر اور میرے اعمال تیرے احکام کے مطابق ہوں میری خدمت اور دعا تیری حضوری میں قبول ہو اور میرا عمل تیری توصیف و تمجید کا عنوان ہو۔ میں صرف تجھ سے ہی مدد کا طلب گار ہوں اور میرا گھر تیرے رہنے کا مقدس مقام ہو، بے شک تو ہر جگہ حاضر و ناظر اور محبوب ہے۔
اے وہ ذات پاک کہ تیرے ہی ہاتھ میں تمام کائنات کی لگام اور تیرے ہی قبضے میں کل ممکنات کی باگیں ہیں! تیرے اس نام کے ذریعے جس سے تمام جہان پر تیری نسیم رحمت کی لہریں چل رہی ہیں اور تیری مخلوق میں تیری قمیص ظہور کی خوشبو پھیل رہی ہے اور تیرے مظاہر اسما و مطالع صفات کے ذریعے اور تیرے اس پوشیدہ نام کے ذریعے جس سے تو تمام گذشتہ، موجودہ، آئندہ موجودات پر محیط و غالب ہے، میں تیرے حضور میں درخواست کرتا ہوں کہ تو مجھے اپنے ذکر کی اور اپنے کلام کو پھیلانے کی توفیق عطا فرما۔
اے میرے پروردگار! تو دیکھ رہا ہے کہ میں تیرے افق رحمت کی طرف متوجہ ہوں اور تیری حمد و ثنا میں گویا ہوں اور تیرے نئے نئے انعامات کا منتظر ہوں میں التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمتوں سے محروم نہ فرما، بے شک توہی تمام عالم کا حقیقی بادشاہ اور سب قوموں کا محبوب ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں تو ہی سب کا پردہ پوش اور سب پر مہربان ہے۔
الٰہی الٰہی اپنے بندوں کو ایسی توفیق عطا فرما کہ وہ تیری طرف رجوع ہوں اور تیری نظر سے تیرے قلم اعلیٰ کے آثار دیکھیں۔ اے پروردگار! انہیں اپنے دریائے کرم اور آفتاب عطا سے محروم نہ فرما اور اپنی بارگاہ قدس سے دور نہ کر۔ اے پروردگار! میں تیرے اس نور کے وسیلے جس کے ظہور سے شرک و نفاق کے نشان مٹ گئے، تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ دنیا سے جہالت کا چھپر کھٹ ہٹا کر علم و عرفان کا تخت بچھا دے اور ظلم و ستم کے تخت کی جگہ عدل و انصاف کی کرسی لگا دے یقیناًتو مالک اقتدار سب پر غالب کرم فرما ہے۔
تو پاک ہے اے میرے خدا
اے میرے معبود! تیرے اس نام کے وسیلے دعا کرتا ہوں جس سے تیرے رضوان امر کے درخت سرسبز ہو کر اس بہار میں مقدس پھل لائے ہیں جس میں تیری بخششوں اور مہربانیوں کی خوشگوار ہوائیں چل رہی ہیں اور ہر چیز کو وہ قابلیت عطا ہوئی ہے، جو تیرے قضا و قدر کے ملکوت و جبروت میں اس کے لئے مقدر تھی، التجا ہے تو مجھے اپنے دربار قدس سے دور نہ رکھ اور اپنے عظیم الشان حرمِ توحید اور کعبہ تفرید سے محروم نہ فرما۔ پھر اے پروردگار! میرے سینے میں تو اپنی محبت کی آگ بھڑکا دے جو تیرے ماسوا کی یاد کو جلا دے۔ نفس و ہویٰ کا اثر نیست و نابود ہو جائے اور تیری ذاتِ برتر و انور کا ذکر باقی رہ جائے اور یہی میری انتہائی آرزو و مراد ہے، نئی آفرنیش کا عظیم الشان جہان اور خلق جدید کا اختیار تیرے ہی دست قدرت میں ہے۔ تو جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں توہی مالک اقتدار عزیز و غفار ہے۔
یا الٰہی
میرے گناہوں کی سزا میں مجھے گرفتار نہ کر۔ مجھے گناہ سے پاک کر، پھراپنے باغ رحمت کی طرف سے مجھ پر بخشش کی خوشبودار ہوائیں چلا اور اپنی بارگاہ میں مجھے صدق و صفا عطا فرما اور اپنے مخلص بندوں میں شامل فرما۔ اے میرے خدا! اے میرے محبوب! مجھے اپنے کلمات کی ہواؤں اور اپنی قمیص ابہیٰ کی خوشبو سے محروم نہ فرما۔ مجھے ان باتوں پر راضی رہنے کی توفیق عطا کر جو تیری طرف سے نازل ہوئی ہیں اور تیری جانب سے مقدر کی گئی ہیں۔ تو جو چاہے کر سکتا ہے۔ تو بخشنے والا، سخی، سب کچھ دینے والا، کریم ہے۔
اے میرے محبوب!
اے میرے معبود! تیری ندا نے مجھے کھینچ لیا، تیری قلم اعلیٰ کی صدا نے مجھے بیدار کر دیا، تیرے کوثر بیان نے مجھے سرمست بنا دیا، تیری وحی کے آب زلال نے مجھے سرشار کر دیا ہے۔ اے میرے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ میں تیرے ماسوا سے بے نیاز ہوں اور تیری عطا کی رسی کو تھام رہاہوں اور تیرے نئے سے نئے فضل و کرم کا امیدوار ہوں، تیرے دریائے عنایت کی موجوں اور آفتاب جود و کرم کی کرنوں کا واسطہ دے کر تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو میرے لئے وہ اسباب مہیا فرما دے جن سے مجھے تیرا قُرب و صال حاصل ہو اور تیرے استغنا کے زیر اثر میں بھی سب سے غنی ہو جاؤں۔ میری زبان و قلم اور میرے تمام ارکان بدن تیری قدرت و اقتدار اور تیرے فضل و کرم کے گواہ ہیں اور شہادت دیتے ہیں کہ توہی خدائے واحد ہے، تیرے سوا
کوئی خدا نہیں، تو ہی مقتدر و قدیر ہے۔
یا الٰہی! اب اس وقت میں اپنی عاجزی اور تیرے غلبے اور اپنے ضعف اور تیری قوت اور اپنے جہل اور تیرے علم کی گواہی دیتا ہوں اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے لئے کیا مفید اور کیا مضر ہے۔ بے شک توہی خوب جاننے والا باخبر ہے۔ اے میرے معبود! اے میرے آقا! میرے لئے یہ بات مقدر فرما دے کہ میں تیرے ہر فیصلے پر راضی رہوں اور وہ چیز عنایت فرما جو مجھے تیرے عوالم میں سے ہر عالم میں فائدہ رساں ہو۔ بے شک توہی سب پر غالب اور کرم فرما ہے۔ اے پروردگار تو اپنے دریائے غنا اور اپنے آسمان رحمت تک پہنچنے سے مجھے نہ روک، پھر میرے لئے دنیا و آخرت کی بھلائی لکھ دے، بے شک توہی عرش عظیم اور بلند کرسی کا مالک ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں توہی یکتاء واحد ولاشریک ،علیم و حکیم ہے۔
الٰہی الٰہی!
میں تیری وحدانیت و یکتائی اور تیری عزت و عظمت و سلطنت کی شہادت دیتا ہوں۔ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا فرزند ہوں، سب سے منہ پھیر کر اور تیرے فضل کے نئے نئے انعامات کی امید کرتے ہوئے تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔ میں تیرے آسمان کرم کی بدلی سے برسنے والی بارشوں کا اور تیری کتاب کے بھیدوں کا واسطہ دے کر تجھے سے درخواست کرتا ہوں کہ تو مجھے اپنی محبوب و پسندیدہ باتوں کی توفیق عطا فرما۔ اے پروردگار! یہ بندہ اوہام سے منہ پھیر کر افق ایقان کی طرف متوجہ ہوا ہے اور تیرے دروازہ فضل کے پاس آ کھڑا ہوا ہے اور اپنے سب کام تیرے سپرد کر دیئے ہیں اور تجھ پر بھروسہ رکھتا ہے۔ تو اس سے وہی معاملہ کر جو تیرے آسمان بخشش اور دریائے کرم کے شایان شان ہے یقیناًتو صاحب اقتدار علم و حکمت والا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اے میرے خدا! تو مجھ سے زیادہ میرے حال کو جانتا ہے۔ تو میرے لئے وہ چیز مقدر فرما دے جو مجھے تیرا قرب بخشے اور میرے لئے دنیا و آخرت میں فائدہ رساں ہو۔ یقیناًتو سارے جہان کا مالک ہے اور تیرے ہی قبضے میں فضل و عطا کی باگ ڈور ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو بہت فضل کرنے والا کرم فرما ہے۔ خدا کی روشنی ان اہل بہآء پر جنہیں تمام قوموں کا شور و غوغا مالکِ قدم سے الگ نہ کرسکا۔ وہ کھڑے ہوگئے اور پکار اٹھے خدا ہی ہمارا پروردگار اور عرش عظیم کا پروردگار ہے۔
وہی حاکم اور حکمت والا ہے!
یوں عرض کر، اے میرے خدا، اے میرے خدا، میں تیری وحدانیت اور یکتائی کی گواہی دیتا ہوں اور جو کچھ تو نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میں تیرے ظاہر اور پوشیدہ نام کے وسیلے تجھ سے یہ چاہتا ہوں کہ تو نے اپنی کتاب میں جو احکام دیئے ہیں ان پر عمل کی توفیق عطا فرما۔ اے میرے پروردگار! تو دیکھ رہا ہے کہ میں تیری طرف متوجہ اور تیری عظمت و سلطنت کا اقراری ہوں، تیرے دریائے رحمت کے موتیوں کا اور تیرے آفتاب فضل کی جلوہ ریزیوں کا واسطہ، میری ایسی مدد فرما کہ میں تیرے بندوں کے درمیان اس حکمت کے ساتھ جو تو نے اپنی کتب و الواح میں نازل فرمائی ہے تیرا ذکر اور تیری تعریف کرتا رہوں۔
میں پھر تجھے تیرے اثر کلام، غلبہ ارادہ اور احاطۂ مشیت کا واسطہ دیکر سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنی بخشش و عنایت سے بخش دے اور میرے لئے وہ چیز مقدر فرما دے جو مجھے تیرے امر پر ثابت اور تیری محبت میں راسخ رکھے۔ توہی وہ ذات پاک ہے کہ تمام عالم کی نیرنگیاں تجھے کمزور نہیں کر سکتیں، سارے گروہوں کی طاقت تجھے ضعیف نہیں بناسکتی تو اپنی قوت و قدرت سے جو چاہتا ہے کرتا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا، یکتا، علم و حکمت والا ہے۔
اے میرے معبود!
یہ تیری کنیزوں میں سے ایک کنیز ہے جو تیری طرف بڑھی اور تیری آیات پر ایمان لائی۔ تیرے جلوۂ جمال اور لقا کی خواہاں ہوئی۔ اے میرے معبود! جو کچھ تجھے پسند ہے اپنی راہ میں اس کے لئے مرقوم فرما اور اس کے دل کو ہر آن اپنی آتش محبت سے مشتعل رکھ، اور اسے زندگی کا وہ آب کوثر پلا جو تیرے عرش عظمت کی دائیں جانب سے جاری ہوا ہے۔ پھر اپنے فضل و کرم سے دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما۔ یقیناًاے میرے معبود! تو نے اپنی قدرت سے اپنی اس کنیز کو پیدا کیا اور اسے اپنے مظہر ذات کی پہچان عطا فرمائی۔ تجھ سے التجا ہے کہ اسے ان لوگوں کے وسوسوں سے محفوظ رکھ جو تیرے اسم رحمن سے غافل ہیں ۔ بے شک تو مقتدر عزیز و قدیر ہے۔
الٰہا معبودا مسجودا!
میں تیری وحدانیت اور یکتائی کی شہادت دیتا ہوں اور تیری پرانی اور نئی بخششوں کی گواہی دیتا ہوں۔ توہی ہے وہ کرم فرمانے والا ہے کہ تیرے آسمان رحمت کے بادل ہر اعلیٰ اور ادنیٰ پر برستے ہیں اور تیری بخشش کے آفتاب کی روشنیاں ہر گنہگار اور فرمانبردار پر چمکتی ہیں۔ اے وہ رحیم کی حقیقت رحمت تیرے دروازے پر سجدہ کر رہی ہے اور جوہر عنایت تیرے کعبہ امر کے طواف میں ہے۔ ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں، تیرے قدیم فضل کے طلبگار ہیں اور تیری نئی بخشش کے جویا ہیں کہ تو مظاہر ہستی پر رحم فرما اور اپنے دنوں کے فیوض سے محروم نہ کر۔ سب کے سب محتاج و فقیر ہیں اور تو بے نیاز غالب صاحب قدرت ہے۔
اللہ
اے پاک پروردگار! اے خالق لیل و نہار! تیرا نام سب ناموں پر غالب و حاکم ہے۔ تیرے قلم قدرت کی حرکت سے تمام کائنات حرکت میں ہے، التجا کرتا ہوں کہ اپنے قلم تقدیر سے ایسا فرمان جاری فرما کہ مجھے تیرا قرب حاصل ہو جائے اور ان مخالفوں کی شرارت سے محفوظ رہوں جو تیرا عہد و میثاق توڑ کر تیری حجت و برہان کے منکر ہوگئے ہیں۔ اے پرورش کرنے والے خدا! اے مالک ارض و سماء ! تیرے فراق کی تشنگی نے مجھے بے حال کر دیا ہے، اپنے چشمہ وصال کا پانی پلا۔ تیری عزت و عظمت اور قدرت و اقتدار کی قسم! یہ تیرا بندہ اپنے نفس کی خواہشوں سے خوفزدہ ہے، توہی اسے نفس کی شرارت و بغاوت اور غفلت سے بچا۔ اے میرے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ یہ بندہ ماسوا سے الگ ہو کر تیرے فضل و کرم کی طناب تھام رہا ہے۔ پھر التجا کرتا ہوں، کہ مجھے بھی یہ نعمتیں عطا فرما جو تو نے اپنے امین اور برگزیدہ بندوں کے لئے مقرر فرمائی ہیں اور میرے لئے وہ چیزیں مقدر فرما دے جن سے میری آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو چین حاصل ہو۔ بے شک توہی سب بندوں کا مالک ہے اور توہی ہر آغاز و انجام میں حاکم ہے۔
اللہ
الٰہی الٰہی! یہ بندہ تیری توحید ذات اور تیری تقدیس و تنزیہہ پر ایمان رکھتا ہے، تیری سلطنت و قدرت اور عظمت و اقتدار کو جان و دل سے تسلیم کرتا ہے، تیرے انوار ملکوت اور تیرے انبیاء و رسل اور ظہور اعظم کے ذریعے امتوں میں فرمان توحید جاری و قائم ہو چکا ہے، تیرے فضل کے دروازے موجودات کے لئے کھل گئے ہیں،اہل جہاں کے لئے رحمت عام کا اعلان کر دیا گیا ہے، میں تیرے ان مظاہر فیض کے وسیلے سے التجا کرتاہوں تو مجھے ایسی توفیق عطا فرما کہ میں ہر حال میں تیری مخلوق کے درمیان تیرا ذکر اور تیری حمد و ثنا کرتا رہوں اور ایسے کام کروں جس کے باعث میرا ذکر تیری دائمی سلطنت میں ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ میں تیری طرف متوجہ ہوں، تیرے فضل کی طناب تھام رہا ہوں، تیرے دروازۂ عطا پر کھڑا ہوں اور تیری نئی سے نئی بخشش کا امیدوار ہوں اے پروردگار! غیبی لشکروں سے میری مدد فرما، کذب و ریب کے مظاہر سے مجھ کوبچا۔ اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ فقیر تیرے فضل و کرم کا طلب گار ہے، دور افتادہ تیرا قرب چاہتا ہے، ضعیف تیری قدرت کا طالب ہے، مظلوم عدل کا خواستگار اسغفراللہ بلکہ تیرے فضل کا طلب گار ہے۔ پیاسا تیری فرات رحمت کا جویا ہے، قاصد تیری بارگاہ کا مشتاق ہے، مسافر تیرے جوارِ فضل میں اپنے وطن کا شائق ہے۔ درخواست کرتا ہوں کہ اس بندے کو ان نعمتوں سے محروم نہ فرما جو تو نے اپنے امین و مقبول بندوں کے لئے مقدر فرمائی ہیں۔ گواہی دیتا ہوں کہ تیرا کرم عمیم سب پر عام ہے، تیرا فضل ہمہ گیر ہے، تیری رحمت زمین و آسمان والوں پر چھا رہی ہے۔ اے میرے معبود! تیرے اقتدار اور میری عاجزی پر، تیری قدرت اور میری کمزوری پر تمام کائنات گواہ ہے۔ تیری غنا اور میری محتاجی پر، تیری عنایت اور میری طلب پر تمام ممکنات شاہد ہیں۔ تیری اس بخشش و عطا کا واسطہ جو عالم ہستی پر محیط ہے جس کے باعث مکلم طور نے کلا م کیا اور اہل قبور زندگی میں برپا ہوئے تو مجھے ایسی توفیق عطا فرما کہ مجھے تیرا قرب حاصل ہو جائے اور میں تیرے امر پر مستقیم رہوں، تیری محبت میں قائم رہوں۔ اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ میں اس وقت تیرے اس ارشاد قرآن سے متمسک ہوں جو تو نے فرمایا ہے اور تیرا فرمانا سراسر حق ہے کہ ’’اے لوگو تم سب کے سب اللہ کے محتاج و فقیر ہو اور اللہ کسی کا محتاج نہیں وہ تو ہرایک خوبی کا مالک ہے‘‘ اے خدا تیری اس شہادت سے میری محتاجی اور تیری بے نیازی ثابت ہے۔ جبکہ تو خود اپنی غنا اور بندے کی محتاجی کا شاہد ہے تو کیا اب تو اپنے محتاج بندے کو اپنے دروازے سے دھتکار دے گا؟ نہیں، فقیر کو دھتکارنا کریم کا شیوہ نہیں ہے، ذلیل بندے کو بارگاہ عزت سے روک دینا مالک عزت کے شایان شان نہیں ہے۔
اے پروردگار! تیرے اس کلمے کا واسطہ، جس سے تو نے سب چیزوں کو غیب سے شہود میں اور عدم سے وجود میں ظاہر فرمایا ہے، میرے لئے اپنے قلم اعلیٰ سے دنیا و آخرت کی بہبودی لکھ دے۔ توہی عرش و فرش کا پروردگار اور تمام عالم اسماء کی سلطنت کا مالک و مختار ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں توہی قوی و غالب و قدیر ہے۔
اے میرے خدا، اے میرے معبود!
تو پاک و مقدس اور انسانی خیالات سے بالاتر ہے۔ میری زبان اور میرا دل اس حقیقت کی شہادت دیتے ہیں کہ تیری نئی نئی نعمتیں زمینوں اور آسمانوں کے ذرّے ذرّے پر اس طرح چھا گئی ہیں کہ ہر چیز پر تیری حجت تمام ہوگئی ہے، تیری دلیل و برہان روشن ہوگئی ہے، تیرا فرمان سب کو پہنچ گیا، تیری سلطنت نمودار ہو گئی، تیرے احکام نازل ہو گئے ہر چیز پر تیرے فیض کے آثار آشکار ہو گئے۔ اے میرے خدا! اب میں ماسوا سے بے نیاز ہو کر اپنے دل اور زبان کو غیراللہ کی محبت اور یاد سے پاک کر کے تیرے خیمۂ عظمت اور شامیانہ رحمت کے سامنے حاضر ہو گیا ہوں۔ اے میرے معبود! اب تو مجھے اپنے شجرۂ فردانیت اور عظیم الشان سدرۂ سلطنت و وحدانیت کے سائے میں داخل فرما اور بندوں کے لئے علم و عرفان کے جواہرات جو تیری آیات میں پوشیدہ ہیں وہ مجھے عطا فرما اور اپنی آیات کی حلاوت مجھے چکھا اور سمت لقا سے مبشرات کی صورت میں اور تیرے سرچشمۂ فضل سے آیات کی شکل میں جو تیرے نفحات قدس سے چل رہے ہیں ان سے مجھے محروم نہ فرما۔ تو جو کچھ چاہے کر سکتا ہے بے شک تو عطا فرمانے والا غالب اور مہربان ہے۔ پھر اے میرے خدا! مجھے اپنے اس امر پر مستقیم بنا دے جس پر تمام کائنات سے بے نیاز ہونے والوں کے سوا کوئی نہیں ٹھہر سکتا۔ پھر اے میرے خدا تو مجھے اپنی حجت پر استقامت بخش اور اپنے جلوہ جمال کے ظہور انوار کے حضور میں مقام عزت عطا فرما اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں شامل فرما۔
اے وہ کہ تیرا چہرہ ہی میرا کعبہ ہے۔
اور تیرا جمال میرا حرم ہے۔
تیری سمت ہی میری منزل مقصود ہے۔
تیری یاد ہی میری تمنا ہے۔
تیرا عشق ہی میرا موجب حیات ہے۔
تیری محبت ہی میری مونس جان ہے۔
تیرا ذکر ہی میرا انیس زندگی ہے۔
تیرا قرب ہی میری آرزو، اور تیرا وصل میری انتہائے تمنا اور منتہائے مقصود ہے۔
میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ ان نعمتوں سے مجھے محروم نہ ہونے دے جو تو نے اپنے بہترین بندوں کے لئے مقدر فرمائی ہیں اور دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما۔
بیشک توہی تمام کائنات کا سلطان ہے۔
تیرے سوا کوئی خدا نہیں۔
توہی بخشنے والا کرم فرمانے والا ہے۔
ہواللہ
اے میرے خدا! اے میرے خدا!تونے اپنے امر کے چراغ کوحکمت کے تیل سے روشن کیا۔ اس کو مخالف ہواؤں سے محفوظ رکھ۔ چراغ تیرا ہے فانوس تیرا۔ آسمان و زمین کے اسباب سب تیرے قبضہ قدرت میں ہیں۔ حکام کو عدل عنایت فرما اور عالموں کو انصاف توہی ہے وہ صاحب اقتدار کہ جس نے قلم کی حرکت سے اپنے امرمتین کی تائید و نصرت فرمائی اور اپنے اولیا کو راہ دکھائی۔ توہی ہے قدرت کا مالک اور اقتدار کا بادشاہ، تیرے سوا کوئی خدا نہیں تو غالب و مختار ہے۔
اے میرے خدا! تیرا نام میری شفا، تیری یاد میری دوا ہے۔ تیرا قرب میری دلی تمنا اور تیری محبت مونس و ہمدم ہے۔ تیرا فضل و کرم میرا طبیب اور دنیا و آخرت میں میرا حامی و مددگار ہے۔ بے شک توہی عطا فرمانے والا علیم و حکیم ہے۔
اے میرے پروردگار!
میں گواہی دیتا ہوں کہ توہی خدا ہے۔ تیرے سوا کوئی قابل پرستش نہیں۔ تو ہمیشہ اپنے جلال کی بلندی پر رہا ہے اور ہمیشہ ہمیشہ اپنی عظمت اور شان اجلال کی برتری میں رہے گا۔ اے میرے پروردگار! تو دیکھتاہے کہ میں تیری طرف متوجہ اور تیرے ماسوا سے بے نیاز ہوں۔ تو اپنی نئی نئی رحمتوں سے مجھے نواز، اور مجھے کوثر عنایت عطا فرما، پھر مجھے توفیق دے کہ میں اس شان سے تیر اذکر اور تیری تعریف کرتا رہوں کہ ان غافلوں کے ڈالے ہوئے پردے مجھے نہ روک سکیں جو تیرے اسماء حسنیٰ اور صفات علیا کے مطلع سے بے خبر ہیں۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ توہی اقتدار اور عزت و قدرت کا مالک ہے۔
اے میرے پروردگار!
تیری حمد و ثنا کہ تونے مجھے اپنی عنایت کا جام شراب اور اپنے لطف و کرم کا آب کوثر پلایا اور مجھے اس حرم قدس کی جانب متوجہ بنایا جو ہمیشہ تیرے انبیاء و اصفیا کا مرکزِ طواف رہا ہے۔ اے میرے پروردگار! تو مجھے اپنی خدمت کی ایسی توفیق عطا فرما کہ تمام دنیا کے لوگوں کا اعتراض و انکار مجھے اس خدمت سے نہ روک سکے اور میں تیرے ذکر میں ایسا گرم گفتار رہوں جس کے باعث بندے نفس و ہویٰ کی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں اور تیرے برتر، روشن ترنام کی طرف متوجہ ہو جائیں۔ اے میرے پروردگار! میں غریب و محتاج ہوں۔ تیرے تخت دولت کے حضور میں رہنا چاہتا ہوں اور میں پیاسا ہوں، اس مقام کی طرف دوڑ کر آیا ہوں جہاں پر تیری اجازت و قدرت سے زندگی کا آب کوثر نکل رہا ہے اور میں بیمار ہوں، تیرے دریائے شفا پر آیا ہوں اور میں ذلیل ہوں، تیرے مطلع عزت کا متمنی ہوں۔ تو اپنے پاس کی نعمتوں سے مجھے محروم نہ فرما۔ اے میرے پروردگار! مجھے ایسی توفیق عطا فرما کہ میرے ذریعے تیرا ذکر تیرے بندوں میں پھیلے اور تیری مخلوق میں تیرا حکم بلند ہو، اور اے میرے خدا! مجھے یقین ہے کہ میں نے تیرے فضل کی جو نئی نئی نعمتیں اور تیرے آسمان جود و کرم سے جو مرادیں مانگی ہیں تو نے میری سب التجائیں قبول فرمالیں، تیرے سوا کوئی خدا نہیں توہی علیم و حکیم ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار! مجھے بیدار کر دے، ہوشیار کر دے، اپنے غیر سے بیزار کر دے اور اپنے جمال کی محبت میں گرفتار کر لے۔ روح القدس کے نفحات بخش، اور ملکوت ابہیٰ کی ندا کانوں تک پہنچا۔ روحانی قوت عطا کر، دل کے آئینہ میں رحمانی چراغ جلا۔ مجھے ہر قید سے آزاد کر اور ہر تعلق سے نجات دے۔ تاکہ تیری رضا کے سوا کچھ طلب نہ کروں اور تیرے چہرے کے سوا کچھ تلاش نہ کروں اور تیری راہ کے علاوہ کسی اور راہ پر نہ چلوں۔ غافل نفوس کو ہوشیار اور سوئی ہوئی ارواح کو بیدار کروں۔ پیاسو ں کو آب حیات دوں اور مریضوں کو شفائے الٰہی دوں۔ ہر چند کہ حقیر، ذلیل اور فقیر ہوں لیکن میری پشت و پناہ، معین اور ظہیر توہی ہے۔ ایسی تائید فرما کہ سب حیران ہو جائیں۔ خدایا تو ہی مقتدر اور توانا اور بخشندہ و دہندہ اور بینا ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے مہربان! میرے یزدان! اس تن کو جان عطا فرما۔ اور جانان تک پہنچا۔ قید سے آزاد کر اور ایوانِ آسمان میں لے آ۔ جہانِ خاک تنگ ہے، پاک و بیرنگ عالم میں پرواز دے اور عالم ترابی تاریک ہے، جہان نورانی میں اڑان عطا کر۔ جہان امکان سراسر نقص اور نیستی محض ہے، وجوب مطلق کے کمال کا جلوہ و فیض عنایت فرما۔ پستی کو بلندی عطا کر اور حاجتمند کو ارجمند بنا۔ مٹی کے ڈھیر کو جنت اعلیٰ بنا اور دلوں کے گلشن کو باغ ابہیٰ فرما۔ بیہوش کو ہوش مند بنا۔ سوئے ہوؤں کو جگا۔ غافلوں کو ہوشیار کر اور محروموں کو محرم اسرار فرما۔ مجرموں کو اپنی بخشش کے مظہر بنا اور مایوسوں کو امیدوار فرما۔ اپنی عظیم قرن کو اپنی قدیم عنایت سے مزین کر۔ توہی مقتدر و توانا ہے اور توہی عالم و بینا۔
ہوالمشفق الکریم!
اے میرے معبود! اے میرے معبود! تو بینا و آگاہ ہے کہ تیرے سوا کوئی اور ٹھکانہ اور پناہ میں نے نہ کبھی ڈھونڈی اور نہ ڈھونڈتا ہوں اور تیری محبت کی راہوں کے سوا کوئی اور راہ میں نے نہ کبھی اختیار کی نہ پسند کرتا ہوں۔ ناامیدی کی اندھیری راتوں میں میری آنکھیں تیرے بے نہایت الطاف کی صبح امید میں روشن اور کھلی رہتی ہیں اور سحر کے وقت یہ پژمردہ جان و دل تیرے جمال و کمال کی یاد میں خرم و دمساز ہوتے ہیں۔ ہر ایک وہ قطرہ جو تیری رحمانی نوازشوں سے موفق ہو جاتا ہے وہ بحر بیکراں بن جاتا ہے اور ہر ایک وہ ذرّہ جو تیرے انوارِ عنایت کے پر تو سے مؤید ہو جاتا ہے نہایت ہی چمکتا ہوا اور روشن آفتاب بن جاتا ہے۔ پس اے میرے پاک یزدان! اس اپنے پرسوز و شیدا بندے کو اپنی حفاظت میں پناہ دے اور عالم ہستی میں اپنی محبت پر ثابت و مستقیم رکھ اور اس بے پر و بال پرندے کو اپنے آشیانۂ رحمت میں روحانی شاخوں پر مسکن اور ٹھکانہ عطا فرما۔
ہواللہ
اے دلبر مہربان! میرے پاک یزدان! تو نے اپنے بے پایاں فضل سے ایمان و ایقان عطا کیا اور عرفان کے ابواب کھول دیئے۔ جان کو بشارت ملی، دل کو مسرت حاصل ہوئی، آنکھیں بینا ہو گئیں، کان سننے لگے۔ انوارِ اشراق کا مشاہدہ کیا گیا اور ملا ء اعلیٰ کی ندا سنی گئی۔ اے مہربان خدا! چونکہ تو نے شایان شان ہدایت فرمائی اور بے انتہا عنایت سے نوازا، اپنی جائے امن میں پناہ دے اور انتباہ کر۔ غیروں سے محفوظ رکھ اور شریروں سے دور رکھ تاکہ دوستوں کے ساتھ دل و جان سے میل جول رکھیں اور اہل استقامت کے ساتھ ملاقات کریں، اور روز بروز تیری محبت میں اضافہ کریں۔ تو ہی مقتدر اور توانا ہے اور توہی قادر و عزیز اور بینا و شنوا ہے۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار! میں گنہگار ہوں اور تو معاف فرمانے والا ہے۔ میں غفلت کی شراب پی کر مدہوش ہو گیا ہوں عنایت فرما۔ غموں سے پُر جہاں کے ذکر میں مشغول ہو گیا ہوں ہوش و گوش عطا فرما۔ تاکہ ندائے ملأاعلیٰ سن سکے اور تیرے مقدس باغ کے بلبل کا نغمہ سن پائے۔ توجہ سے سننے والی سماعت کی قوت سے شکر ادا کرنے والے پرندوں کے نغمات سن سکے۔ اے پروردگار! آنکھوں پر سے پردہ اٹھالے تاکہ میں تیری آیاتِ کبریٰ کا مشاہدہ کر سکوں اور میں اسرار کبریا کو گہری نظر سے ملاحظہ کر سکوں۔ دل کو جان بخش اور جان کو ایسی روح و ریحان عطا فرما جو اس قرنِ عظیم کے شایان شان اور اس عصر مجید کے لائق ہے۔
ہواللہ
اے پروردگار مہربان! تیرا شکر کہ تو نے مجھے مختاروں میں سے بنایا ہے نہ مدعوین میں سے۔ ملکوت کی راہ دکھائی اور انوار لاہوت کے مشاہدے پر موفق فرمایا۔ نفحہ حیات پھونکا اور دل و جان کو زندہ فرمایا اور روح و وجدان کو تر و تازہ کیا۔ اے پروردگار! اس گمنام کو اپنی محبت کیلئے پورے آفاق میں مشہور کر اور اس بے نام و نشان کو نور ہدیٰ سے شرق و غرب میں معروف فرما۔ اپنی محبت کی شراب کا جام سرشار ہاتھ میں پکڑا، تاکہ دنیا والوں کوا س شراب سے سرمست کردوں اور پیاسوں کو چشمہ آب حیات تک پہنچادوں اور جمال کا اشتیاق رکھنے والوں کو محفل دیدار تک لے جاؤں اور بیماروں کو مہربان طبیب سے رجوع کرواؤں۔ توہی ہے مقتدر اور توانا اور توہی ہے دانا اور بینا۔
ہواللہ
اے پروردگار! اس گناہگار بندے کو اپنی عنایت کے درخت کے سائے میں ملجاء و پناہ بخش اور اپنے اسرار کی حقیقت سے آگاہ فرما۔ اپنے عہد و میثاق پر ثابت قدم اور مضبوط رکھ اور اپنے ایمان کے قرار پر استوار فرما۔ کیونکہ فتنوں کی ہوائیں شدید ہیں اور امتحان کی جھکڑ گرد و غبار سے آلودہ۔ اے خدا! ثابت قدم رکھ۔ خدایا ثابت بنا۔ اے خدا محفوظ و مصون رکھ اور محفوظ ہونے والا اور پناہ دینے والا بنا۔ توہی مقتدر و توانا ہے اور توہی ہے بے نظیر و بے مثل حفاظت کرنے والا۔
ہواللہ
اے خداوند مہربان! تیرا شکر کہ تو نے مجھے بیدار اور ہوشیار کیا اور دیکھنے والی آنکھ اور سننے والے کان دیکر احسان فرمایا۔ اپنی ملکوت کی طرف راہنمائی کی اور اپنی راہ کی طرف ہدایت دی اور راہ راست عطا کی۔ سفینۂ نجات میں پناہ دی۔ خدایا! مجھے مستقیم رکھ اور ثابت و راسخ فرما۔ شدید امتحانات سے محفوظ رکھ اور اپنے عہد و میثاق کے مضبوط قلعہ میں محفوظ و مامون رکھ۔ تو ہی ہے توانا، توہی ہے بینا اور توہی ہے شنوا۔ اے خدائے مہربان! ایسا دل عطا فرما جو شیشہ کی طرح تیری محبت کے چراغ سے روشن ہو اور ایسی فکر عطا فرما جو دنیا کو فیض روحانی سے گلشن بنا دے۔ توہی ہے بخشندہ و مہربان اور توہی ہے خداوند عظیم الاحسان۔
ھو
اے پروردگار! مجھے اپنے امر پر مستقیم رکھ اور امتحان میں اپنی محبت پر ثابت قدم رکھ اور اپنی عنایت کے دریا میں مستغرق فرما۔ توہی دینے والا اور مہربان ہے۔
ہواللہ
اے پاک و مہربان پروردگار! توہی تعریف و توصیف کے لائق ہے کہ ایک کمزور پانی سے خلق فرمایا اور اعلیٰ و بلند مقام پر قرار عطا کیا۔ اپنے شجر مبارکہ سے اُگایا اور فصل بہار سے پرورش فرمائی اور عہد و میثاق کی ہواؤں سے حرکت دی۔
ہوالابہیٰ!
اے میرے رّبِ کریم! تیری حمد کہ تو نے یہ فضل عظیم فرمایا اور اے مولائے قدیم! اس لطف عظیم پر تیرا شکر! بیشک توہی ہے رحیم اور توہی ہے مہربان، رؤف اور کریم۔
ہواللہ
اے میرے خدا تیرا شکر کہ اس دل و جان کو جانان تک پہنچایا اور اس بے نصیب کو بے پایاں نصیب عطا کیا۔ اس بھٹکے ہوئے کو اپنے کوچے میں جگہ دی اور اس سرگشتہ کو اپنی پناہ میں سروسامان مہیا کیا۔ توہی ہے دینے والا۔ بخشنے والا اور پائندہ و مہربان۔
ہوالابہیٰ!
اے دلبر یکتا! اے محبوب بے ہمتا! تیرا شکر کہ تو نے اس بیچارے آوارہ کو اپنی تمام عنایات و الطاف سے مفتخر فرمایا اور شجرہ انیسا کے گھنے سائے میں پناہ بخشا۔
ہواللہ
اے خدا! تیرا شکر کہ اس بیگانے کو آشنا اور اس بیچارے کو اپنی پناہ کی راہ دکھائی۔ اس پیاسی جان کو آب حیات بخشا اور اس تشنہ لب مچھلی کو میٹھے پانی کے دریا تک پہنچایا جس کے لئے تو ہی حمد کا سزاوار ہے۔ بیشک توہی کریم، رحیم اور وہاب ہے۔
ہواللہ
اے عاشقوں کی انتہائی آرزو! اے بھٹکے ہوؤں کے راہنما! تو نے اس ناتوان بندے کو اپنے بے پایاں الطاف سے نوازا اور تو اس بیچارے ذلیل کو اپنی درگاہ احدیت میں لایا، اس پیاسے کو تو نے اپنی عنایت کے چشمہ سے پلایا، اس افسردہ بے جان کو نسیم رحمت سے تروتازہ فرمایا۔ تیرا شکر کہ تو نے اپنے فضل اکبر سے کامل عنایت فرمائی اور روضہ مبارک پر مشرف ہونے کی سعادت بخشی۔ تیرے نورانی ملکوت کے فیض سے بے پایاں حصہ چاہتا ہوں۔ موفق فرما اور عنایت کر۔
ہوالابہیٰ!
خداوندا! تو پاک و مقدس ہے اور بے نیاز و منزہ اس بے چارے بندے کو حضرت احدیت کی پناہ میں ملجا و پناہ عطا فرما اور اپنے سدرۂ بے منتہا کے سائے میں مسکن و ماویٰ عنایت کر۔
ہوالابہیٰ!
اے پروردگار! ہر چند کہ میں گنہگار ہوں لیکن تیری بخشش کی امید رکھتا ہوں۔ حاجتمند ہوں اور فقیر ہوں لیکن توہی عزیز و فریادرس ہے۔ میں دردمند ہوں اور حقیر، توہی ہے ہر علیل و اسیر کو درمان عطا کرنے والا۔ خداوندا! تائید و توفیق احسان فرماتا کہ خدمت کیلئے کوشاں ہوجاؤں اور موہبت کی چادر اوڑھوں اور سلسبیل عنایت سے پیاس بجھاؤں۔ تجھ پر نور و بہآء۔
ہواللہ
اے پروردگار! میں گناہگار ہوں اور تو گناہوں کا بخشنے والا میں قاصر ہوں اور تو غفارالذنوب۔ میں گناہوں کی تاریکی میں ہوں اور تو نور غفرانی ہے۔
پس اے خدائے مہربان۔ خطا معاف کر اور عطا عنایت کر گناہ معاف کر دے اور پناہ عطا کر۔ چشمہ ایوبّ میں غوطہ دے اور تمام مشکلات اور بیماریوں سے شفا بخش۔ پاک و مقدس بنا اور مقدس فیض سے ہمارے نصیب چمکا۔ تاکہ حزن و ملال زائل ہو اور فرح و سرور حاصل ہو۔ مایوسی امید میں بدل جائے اور خوف رجا میں تبدیل ہوجائے۔ توہی ہے معاف کرنے والا اور غفور اور توہی ہے بخشنے والا مہربان۔
ہواللہ
اے پروردگار! اے آمرزگار! ہر چند کہ میں گنہگار ہوں لیکن تیرے سوا کہیں پناہ نہیں ہے۔ تیرا شکر کہ اس کوہ و صحرا کی آوارگی اور دریا میں بیچارگی اور آزردگی میں تو نے دوبارہ میری فریاد سنی اور مدد فرمائی اور توفیق بخشی اور اپنے آستانے کی خدمت پر سرفراز فرمایا۔ چیونٹی کو سلیمانی قوت بخشی اور مچھر کو رحمانی جنگل کا شیر بنایا۔ قطرے کو موج دریا اور ذرہ کو اوج کوہ تک پہنچایا۔ جو کچھ تھا تجھ ہی سے تھا ورنہ کمزور خاک کی کیا مجال اور نحیف جسم میں یہ قدرت کہاں؟ اے خدا! گناہوں پر پکڑ مت کر، پناہ دے اور گناہوں کو معاف فرما۔ لیاقت نہ دیکھ بلکہ باب عنایت کھول دے۔ توہی ہے مقتدر اور توانا اور توہی ہے عالم و بینا۔
اے خدا! میرے روح کو ترو تازہ اور مسرور فرما۔ میرے قلب کوپاک فرما۔ میری قوت کو تابانی عطا کر۔میں اپنے تمام معاملات تیرے سپرد کرتا ہوں۔ تو ہی میرا راہنما اور میری جائے پناہ ہے۔ میں کبھی غمگین اور افسردہ نہیں ر ہونگا بلکہ خوش و خرم رہوں گا۔اے خدا! اب میں نہ تو کبھی پریشان ہوں گااور نہ ہی کسی مصیبت سے خوفزدہ ہوں گا۔میں اپنی زندگی میں نا خوشگوار چیزوں سے دور رہو ں گا۔اے خدا! تو مجھ سے زیادہ میرا دوست ہے۔ اے پروردگار!میں خود کو تیرے سپرد کرتا ہوں۔۔۔
حضرت عبدالبہآء
اے خدا ! مجھے ہدایت دے
اور میری حفاظت فرما۔
مجھے ایک روشن چراغ
اور چمکتا ہوا ستارہ
بنادے۔ بے شک
تو ہی قدرت
و قوّت والاہے۔۔۔۔
حضرت عبدالبہآء
خدا کے اس نام سے جو تمام ناموں پر حاوی ہے۔
اے میرے خدا! اے میرے خدا! تیرے دریائے شفا اور آفتابِ فضل کی نورانی کرنوں کا واسطہ اور اس نام کا واسطہ جس سے تو نے اپنے تمام بندوں کو زیرِ فرمان بنا رکھا ہے اور تیرے بلند کلام کے اثرو نفوذ کا واسطہ اور تیری قلم اعلیٰ کے اقتدار کا واسطہ ادر تیری رحمت کا واسطہ جو زمین اور آسمان والوں پر چھائی ہوئی ہے۔ میں التجا کرتا ہوں کہ تو اپنی عنایت کے پانی سے میری ہر ایک بلا، بیماری، کمزوری و ناتوانی دھو کر مجھے پاک وصاف کردے۔
اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ سائل تیرے دروازہ کرم پر کھڑا ہے اور امیدوار تیری بخشش کی رسی تھامے ہوئے ہے۔ یہ بندہ تیرے دریائے فضل اور آفتاب عنایت سے جو کچھ چاہتا ہے اسے عطا فرما بے شک تو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو بخشنے والا مہربان ہے۔
وہ دُعا سنتا اور قبول فرماتا ہے۔
اے میرے خدا !تیرے جوارِ رحمت میں میری صبح ہوئی۔ جو تیری پناہ میں آتا ہے اسے تیرے مقام حفاظت اور قلعۂ حمایت میں جگہ ملنی چاہئے۔ اے میرے پروردگار! اپنی فجر ظہور کے انوار سے میرے باطن کو اسی طرح روشن فرما دے جس طرح تو نے اپنی صبح عنایت کی روشنی سے میرے ظاہر کو منور فرما دیا ہے۔
توہی ذاکر اور تو ہی مذکور ہے
اے میرے خدا! اے میرے خدا! اے میرے مقصود! تیرا بندہ تیرے جوار رحمت میں سونا چاہتا ہے۔ تیری حفاظت و نگہبانی کی مدد مانگتا ہوا تیرے گنبد فضل کے سائے میں آرام کرنا چاہتا ہے۔ اے میرے پروردگار! تیری آنکھ کا واسطہ دے کر جو کبھی نہیں سوتی سوال کرتا ہوں کہ میری آنکھ کو ماسوا کی طرف دیکھنے سے بچا لے پھر اس کی روشنی بڑھا دے تاکہ تیرے آثار و کلمات دیکھے اور تیرے افق ظہور کا مشاہدہ کرے تو ہی وہ قادر ہے کہ قدرت کی ہستی تیرے مظاہر قدرت کے روبرو عاجز ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو ہی قوی، و غالب ا ور مختار ہے۔
!اے میرے خدا، اے میرے خدا
تو مجھ سے جدا نہ ہو کہ سختیوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔ اے میرے خدا! اے میرے خدا! مجھے میرے حال پر نہ چھوڑ کہ ساری مصیبتوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔ اپنی عنایت کے سینے سے مجھے پاکیزہ دودھ پلا کہ بڑی سخت پیاس کی آگ نے مجھے جلا دیا ہے۔ اپنی رحمت کے بازوؤں کے سائے تلے مجھے پناہ دے کہ سب دشمن مجھے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی آیات عزت کی جلوہ نمائی کے وقت عرش عظمت کے پاس میری حفاظت فرما کہ بڑی ذلت نے مجھے آ دبایا ہے۔ اپنے لازوال درخت کے پھل مجھے کھلا کیونکہ مجھے انتہائی کمزوری لاحق ہو رہی ہے۔ مجھے اپنی مہربانی کے ہاتھوں مسرت کے جام پلا کیونکہ بڑے بڑے غموں نے مجھے اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ اپنی ربوبیت کے شاہی دربار سے مجھے بہترین خلعت عطا کر کیونکہ غربت و افلاس نے مجھے لباس سے محروم کر دیا ہے اور اپنی بلبل بے نیازی کی نغمہ سرائی سے مجھے راحت و آرام دے کیونکہ
بڑی بڑی بلائیں مجھ پروارد ہو رہی ہیں جلوۂ جمال کی کرنوں کے چمکتے وقت مجھے سکون و قرار دے کیونکہ اضطراب نے پوری قوت سے مجھے ہلاک کر دیا ہے اور اپنے بخشش کے موجزن سمندر میں غوطہ دے کیونکہ بھاری بھاری خطاؤں نے مجھے بے جان کر دیا ہے۔
وہ سب کا نگراں اور قائم رکھنے والا ہے۔
اے میرے خدا! تیرے فضل سے میری صبح ہوئی۔ اب میں تیرے بھروسے پر اپنے معاملات تیرے سپرد کرتے ہوئے گھر سے باہر جا رہا ہوں۔ اپنے آسمان رحمت سے اپنی برکت مجھ پر نازل فرما۔ پھر جیسا کہ صحیح سالم مجھے گھر سے لے جا رہا ہے مجھے صحیح سلامت گھر واپس پہنچا دینا۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو یکتا، یگانہ، علیم و حکیم ہے۔
تو پاک ہے اے میرے معبود! اے میرے خدا! میں تیری قدرت و قوت اور تیری سلطنت و عنایت اور تیرے فضل و اقتدار اور تیری ذاتی توحید و یکتائی اور عالم و اشیاء عالم سے تیری تقدیس اور پاکیزگی کی شہادت دیتا ہوں۔
اے میرے پروردگار! تو مجھے دیکھ رہاہے کہ میں تیرے ماسوا سے بے نیاز ہوں، تیرا ہی دامن تھام رہا ہوں تیرے دریائے عطا اور آسمان کرم اور آفتاب رحمت کی طرف متوجہّ ہوں۔ پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے اپنے بندے کو حامل امانت بنایا ہے یعنی اسے وہ روح عطا فرمائی ہے جس سے عالم میں زندگی نمودار ہوئی۔ میں تیرے آفتاب ظہور کی تجلیات کا واسطہ دے کر التجا کرتا ہوں کہ تیرے بندے نے جو اعمال تیرے ایّام ظہور میں کئے ہیں انہیں قبول فرما اور اس بندے کو اپنی خوشنودی کی عزت اور قبولیت کی خلعت سے آراستہ و پیراستہ فرما۔ پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں اور تمام کائنات تیری قدرت کی گواہ ہے۔
اے خداوند عالم! میں درخواست کرتا ہوں کہ اس روح کو جو دنیا سے اٹھ کر تیری طرف گئی ہے اپنی فردوس اعلیٰ اور جنت علیا اور مقامات قرب سے محروم نہ فرما۔پھر اے خُدا ! اپنے بندے کو ان مقامات میں اپنے اصفیاء و اولیا و انبیاء کا ہم نشین بنا، جن مقامات کے ذکرو وصف سے قلمیں اور زبانیں عاجز ہیں۔ پروردگار! فقیر تیرے ملک بے نیازی کی طرف اور مسافر تیرے پاس اپنے وطن اصلی کی جانب اور پیاسا تیری کوثر عنایت کی سمت چلا جا رہا ہے۔
اے پروردگار! اپنے دسترخوان فضل اور اپنی نعمت و عنایت سے اس بندے کو محروم نہ کر۔ بے شک تو اقتدار و عزت کا مالک ہے نہایت فضل کرنے والا ہے۔ پروردگار! تیری امانت تیری طرف لوٹ گئی۔ تیرے ملک و ملکوت پر چھائے ہوئے آسمان فضل و کرم کے شایان شان یہ ہے کہ تو اپنے نئے مہمان پر اپنی نعمتیں نازل فرما اور اسے اپنے باغ فضل کے پھل کھلا۔ بے شک تو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں تو ہی بہت فضل کرنے والا، فیاض، مہربان، کرم فرما، بخشنے والا، سب پر غالب، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اے میرے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے لوگوں کو مہمان نوازی کا حکم دیا ہے اور جو اس دنیا سے اٹھ گیا ہے مہمان ہو کر تیرے پاس پہنچا ہے۔ تو اب اس کے ساتھ وہ سلوک فرما جو تیرے آسمان فضل اور دریائے کرم کے لائق ہو۔ تیری عزت کی قسم مجھے یقین ہے کہ تو اپنے آپ کو اس چیز سے نہ روکے گا جس کا اپنے بندوں کو حکم دیا ہے اور اسے محروم نہ کرے گا جس نے تیری بخشش کی رسی کو تھاما ہے اورتیرے افق غنا کی جانب صعود کیا ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو یکتا، یگانہ، قادر مطلق سب کچھ جاننے والا،سب کچھ دینے والا۔
اے میرے معبود! اے میری نار! اے میرے نور! میں اُن ایام میں داخل ہو گیا ہوں جن کا تونے اے مالک اسماء اپنی کتاب میں ایّام ھا نام رکھا ہے اور میں تیرے ان دنوں کے قریب آگیا جن میں تو نے عالم ہستی کے باشندوں پر اپنے قلم اعلیٰ سے روزے فرض ٹھہرائے ہیں۔
اے پرودرگار! ان ایّام کے وسیلے اور ان لوگوں کے طفیل جنہوں نے ان دنوں میں تیرے اوامر کی رسی اور احکام کے حلقہ کو مضبوط تھام لیا ہے۔ میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو ہر شخص کو اپنے قرب میں قرار گاہ اور اپنے منوّر ظہور کے حضور مقام عطا فرما دے۔
اے پرودگار! یہ وہ بندے ہیں جنہیں نفسانی خواہش ان کاموں سے نہ روک سکی جو تو نے اپنی کتاب میں نازل فرمائے ہیں۔ ان کی گردنیں تیرے حکم کے آگے جھک گئیں اور انہوں نے تیری ہی عطا کردہ قوت سے تیری کتاب کو تھام لیا اور تیری بارگاہ سے جو حکم ملا اس پر عمل کیا اور جو کچھ ان کے لئے تیری جانب سے نازل ہوا انہوں نے وہی پسند کیا۔
اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کہ یہ بندے ان سب باتوں کو مانتے اورقبول کرتے ہیں جو تو نے اپنی الواح میں نازل فرمائی ہیں۔
اے میرے پروردگار! اپنی رحمت و عطا سے انہیں جامِ بقا پلا دے۔ پھر ان کے لئے دریائے بقا میں غوطہ لگانے والے اور شراب وصال پینے والے کا اجر لکھ دے۔
اے بادشاہوں کے مالک! اور بندوں پر رحم کرنے والے! تو ان کے لئے دنیا اور آخرت کی بھلائی مقدر فرما دے۔ پھر ان کے لئے وہ چیز لکھ دے جسے تیری مخلوق میں سے کوئی نہیں پہچانتا۔ پھر ان لوگوں میں سے بنا دے جو تیرے جہانوں میں سے ہر جہان میں تیرااور تیرے عرش کا طواف کرتے رہتے ہیں۔ بے شک تو صاحب اقتداراور علیم و خبیر ہے۔
اے مظہر کبریا! اے سلطان بقاء! اے مالک اہل ارض و سماء! وہ حمد و ثناء، جو تیری ذات اعلیٰ سے ظاہر ہوئی اور وہ روشنی جو تیرے جمال ابہیٰ سے نمودار ہوئی، تیری ہی شان کے شایان ہے۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ تیرے ہی ذریعے سلطنت و اقتدار الٰہی اور خدا کی عظمت و کبریائی کا ظہور ہوا ہے اور تیرے ہی ذریعے آسمان قضاء و قدر پر قِدم کے آفتاب درخشاں ہوئے اور نئی آفرینش کے افق سے جمال غیب طلوع ہوا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے قلم کی حرکت سے کاف و نون کی فرماں روائی ظہور میں آئی اور خدا کا پوشیدہ راز عیاں ہو گیا۔ کائنات نئے سرے سے وجود میں آئی، ظہورات برپا کئے گئے اور میں شہادت دیتا ہوں کہ تیرے جمال سے جمال معبود آشکار ہوا اور تیرے چہرے سے خدا وند مقصود کا چہرہ نمودار اور تیرے ایک ہی کلمہ سے تمام جہاں کے فیصلے ہو گئے، اخلاص مند بلند مقام پر جا پہنچے اور مشرک گہرے گڑھوں میں جاپڑے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جس نے تجھے پہچانا اس نے خدا کو پہچانا اور جو کوئی تیری ملاقات سے فائز ہوا وہ خدا کی ملاقات سے فائز ہوا۔ مبارک ہے وہ انسان جو تجھ پر ایمان لاتا ہے اور تیری ملاقات سے مشرّف ہوتا ہے اور تیری خوشنودی حاصل کرتا ہے اور تیرے گرد طواف کرتا ہے اور تیرے عرش کے سامنے حاضر ہوتا ہے اور ہلاکت ہے اس کے لئے جو تجھ پر ظلم کرتا ہے، تیرا انکار کرتا ہے، تیری آیات کو نہیں مانتا،تیری حکومت کا باغی ہے۔ تجھ سے جنگ کرتا ہے، تیرے مقابل بڑا بنتا ہے، تیری برہان کے متعلق جھگڑتا ہے اور تیری بادشاہی سے نکل جاتا ہے،تیرے اقتدار کو تسلیم نہیں کرتا۔ فرمان لکھنے والی انگلیوں سے اس شخص کا نام الواح قدس کے صفحات پر مشرکوں میں درج ہے۔
اے میرے معبود! اے میرے محبوب! اپنی رحمت و عنایت کی دائیں جانب سے اپنے الطاف کے قدسی نفحات میری طرف بھیج تاکہ وہ مجھے میرے نفس سے اور ساری دنیا سے چھڑا کر تیرے مقام قرب و لقاء میں کھینچ لیں۔ تو جو کچھ چاہے کر سکتا ہے تو ہر چیز پر غالب ہے۔ اے جمال الٰہی! تجھ پر خدا کی حمد و ثناء۔ تجھ پر خدائی نور و بہآء۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ چشم عالم نے تجھ سا مظلوم نہیں دیکھا۔ تو اپنے ایّام ظہور میں بلاؤں کے بھنور میں گرفتاررہا۔ کبھی طوق اور زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا اور کبھی دشمنوں کی تلواروں کے نیچے تھا اور ان سب مظالم کے ہوتے ہوئے تو نے لوگوں کو وہی حکم دیا جو تجھے خدا وند علیم و حکیم کی طرف سے دیا گیا تھا۔ میری جان تیری مصیبت پر قربان! میری ہستی تیری تکلیف پر فدا ہو۔ میں تیرے اور ان لوگوں کے وسیلے جو تیرے انوار جمال سے منوّر ہوئے ہیں اور تیری محبت میں تیرے احکام پر عمل پیرا ہیں، خداوند عالم سے چاہتا ہوں کہ وہ ان پردوں کو ہٹا دے جو تیرے اور لوگوں کے درمیان پڑے ہوئے ہیں اور مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما۔ بے شک تو مقتدر، برتر، غالب، بخشنے والا، مہربان ہے۔
اے میرے خدا! اے میرے معبود! شجرہ ظہور پر، اس کے پتوں، ڈالیوں، جڑوں اور شاخوں پراس وقت تک اپنی رحمت نازل فرماتا رہ، جب تک تیرے اسماء حسنیٰ اور صفات علیا کا لازوال دور باقی ہے۔ پھر اسے شریروں کی شرارت اور ظالموں کے ظلم سے بچائے رکھ۔ بے شک تو اقتدار اور قدرت کا مالک ہے۔
اے میرے خدا! اپنے فائز ہونے والے بندوں اور فائز ہونے والی کنیزوں پر رحمت نازل فرما۔ تو ہی کریم مالک فضل عظیم ہے۔ تیرے سوا کوئی خدا نہیں۔ تو بخشنے والا اور کرم فرمانے والا ہے۔
الٰہی الٰہی! میں عاجزی اور فروتنی کے ہاتھ تیرے سامنے پھیلا رہا ہوں اور اس بارگاہ کی خاک پر اپنا منہ رگڑ رہا ہوں جو حقیقت و کمالات رکھنے والے داناؤں کے ادراک سے بھی مقّد س و برتر ہے۔ التجا کرتا ہوں کہ تو اپنے بندے کو چشمِ رحمانیت کی نظر سے دیکھ جو تیری احدیت کے دروازے پر خضوع و خشوع کر رہاہے اور اسے اپنی بے پناہ رحمت کے سمندروں میں غوطہ دے۔
اے پروردگار! یہ تیرا بندہ مصیبت زدہ محتاج ہے اور تیرا غلام گدائے عاجز اور تیری محبت کا اسیر ہے۔ تیرے حضور التجا کر رہا ہے، تجھی پر بھروسہ رکھتا ہے، تیرے سامنے عاجزی کرتا ہے، تجھے پکارتا ہے، تجھ سے دُعا کرتا ہے اور کہتا ہے، اے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ تیرے احباب کی خدمت کروں اور مجھے قوّت دے کہ تیری بارگاہ احدیت کی بندگی کرتا رہوں اور اپنی بزم قدس میں مجھے غلامی کا شرف عطا فرما کر میری پیشانی کو روشن فرما دے اور اپنے ملکوت عظمت کی طرف مجھے متوجہّ رکھ اور اپنے دروازہِ الوہیت کے آگے مجھے مقام فنا میں قائم رکھ اور اپنی ربوبیت کے میدان میں میری مدد فرما کہ میں اپنی ہستی کو تیرے حضور میں معدوم کر دوں۔
اے پروردگار! مجھے فنا کا جام پلا دے، مجھے فنا کا لباس پہنا دے، مجھے دریائے فنا کی گہرائی میں پہنچا دے، مجھے احباب کی راہ گزر کا غبار بنا دے، مجھے اس سرزمین میں فدا کردے جس پر تیری راہ میں تیرے پاکباز بندے چلتے رہے ہیں۔
اے عزت و عظمت کے مالک! بے شک تو ہی کرم فرما اور برتر ہے۔ یہ وہ التجا ہے جو تیرا بندہ صبح و شام تجھ سے کر رہا ہے۔ اے پروردگار! اس کی آرزو پوری کردے اور اس کے دل و جان کو روشن فرما دے، اس کا سینہ کھول دے، اس کا چراغ اپنے امر اور اپنے بندوں کی خدمت میں موفق و روشن رکھ۔ بے شک تو ہی کریم و رحیم، بخشنے والا ہے اور تو سب پر غالب، نہایت مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ زیارت نامہ حضرت عبد البہآء
الٰہی الٰہی! میں عاجزی اور فروتنی کے ہاتھ تیرے سامنے پھیلا رہا ہوں اور اس بارگاہ کی خاک پر اپنا منہ رگڑ رہا ہوں جو حقیقت و کمالات رکھنے والے داناؤں کے ادراک سے بھی مقّد س و برتر ہے۔ التجا کرتا ہوں کہ تو اپنے بندے کو چشمِ رحمانیت کی نظر سے دیکھ جو تیری احدیت کے دروازے پر خضوع و خشوع کر رہاہے اور اسے اپنی بے پناہ رحمت کے سمندروں میں غوطہ دے۔
اے پروردگار! یہ تیرا بندہ مصیبت زدہ محتاج ہے اور تیرا غلام گدائے عاجز اور تیری محبت کا اسیر ہے۔ تیرے حضور التجا کر رہا ہے، تجھی پر بھروسہ رکھتا ہے، تیرے سامنے عاجزی کرتا ہے، تجھے پکارتا ہے، تجھ سے دُعا کرتا ہے اور کہتا ہے، اے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ تیرے احباب کی خدمت کروں اور مجھے قوّت دے کہ تیری بارگاہ احدیت کی بندگی کرتا رہوں اور اپنی بزم قدس میں مجھے غلامی کا شرف عطا فرما کر میری پیشانی کو روشن فرما دے اور اپنے ملکوت عظمت کی طرف مجھے متوجہّ رکھ اور اپنے دروازہِ الوہیت کے آگے مجھے مقام فنا میں قائم رکھ اور اپنی ربوبیت کے میدان میں میری مدد فرما کہ میں اپنی ہستی کو تیرے حضور میں معدوم کر دوں۔
اے پروردگار! مجھے فنا کا جام پلا دے، مجھے فنا کا لباس پہنا دے، مجھے دریائے فنا کی گہرائی میں پہنچا دے، مجھے احباب کی راہ گزر کا غبار بنا دے، مجھے اس سرزمین میں فدا کردے جس پر تیری راہ میں تیرے پاکباز بندے چلتے رہے ہیں۔
اے عزت و عظمت کے مالک! بے شک تو ہی کرم فرما اور برتر ہے۔ یہ وہ التجا ہے جو تیرا بندہ صبح و شام تجھ سے کر رہا ہے۔ اے پروردگار! اس کی آرزو پوری کردے اور اس کے دل و جان کو روشن فرما دے، اس کا سینہ کھول دے، اس کا چراغ اپنے امر اور اپنے بندوں کی خدمت میں موفق و روشن رکھ۔ بے شک تو ہی کریم و رحیم، بخشنے والا ہے اور تو سب پر غالب، نہایت مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔
اللہ کے نام سے جو سب سے قدیم، سب سے بڑا ہے
مخلصین جدائی کی آگ میں جل کر راکھ ہو گئے۔ اے جہانوں کے محبوب! تیری لقاء کے انوار کی جھلک کہاں ہے؟
مقربین ہجر کے اندھیروں میں چھوڑ دیئے گئے ہیں۔
اے جہانوں کے مقصود! تیری صبح وصال کی روشنی کہاں ہے؟
تیرے اصفیا کے اجساد دُور کے وطن میں تڑپ رہے ہیں۔
اے جہانوں کے جذاب! تیرے قرب کا دریا کہاں ہے؟
امید کے ہاتھ تیرے آسمان فضل و عطا کی جانب بلند ہیں۔
اے جہانوں کے فریاد رس! تیرے کرم کی برسات کہاں ہے؟
مشرکین ہر طرف سے ظلم و ستم پر کمر بستہ ہو گئے۔
اے جہانوں کے مسخر! تیرے قلم تقدیر کی تسخیر کو کیا ہوا؟
ہر طرف سے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں بلند ہیں۔
اے جہانوں کے قہار! تیری سطوت کے جنگل کا شیر کہاں ہے؟ کل نوع انسانی پر سردی چھا گئی۔
اے جہانوں کی آگ! تیری محبت کی حرارت کہاں ہے؟
مصیبت اپنی انتہا کو پہنچ چکی۔
اے جہانوں کے مشکل کشا! تیری دستگیری کے ظہورات کہاں ہیں؟
اکثر مخلوق کا ظلمت نے احاطہ کر لیا ہے۔
اے جہانوں کی ضیاء! تیری ضیاء کے انوار کہاں ہیں؟
لوگوں کی گردنیں نفاق میں اکڑ گئیں ہیں۔
اے جہانوں کے ہلاک کرنے والے! تیرے انتقام کی تلواریں کہاں ہیں؟ ذلت اپنی انتہا کو پہنچ گئی۔
اے جہانوں کی عزّت! تیری آیات عزّت کہاں ہیں؟
تیرے اسم رحمن کے مطلع کو غموں نے اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔
اے جہانوں کی مسرّت! تیرے مظہر ظہور کا سرور کہاں گیا؟
ساری امتوں کو غم و اندوہ نے گھیر لیا ہے ۔
اے جہانوں کی بہجت! تیری بہجت کے پھریرے کدھر گئے؟ تو دیکھتا ہے کہ تیرے مشرق آیات کو اشاروں نے ڈھانپ لیا ہے۔
اے جہانوں کے اقتدار! تیری قدرت کی انگلیاں کہاں ہیں؟
عالم انشا ء کے سبھی لوگ کو پیاس میں مبتلا ہیں۔
اے جہانوں کی رحمت! تیری عنایت کا فرات کہاں ہے؟
جہان ابداع کے رہنے والوں کو حرص نے آ لیا ہے۔
اے جہانوں کے آقا! انقطاع کے پیکر کہاں ہیں؟
تو دیکھتا ہے کہ یہ مظلوم پردیس میں تنہا ہے۔
اے آسمانوں کے سلطان! تیرے آسمان امر کے لشکر کہاں ہیں؟
مجھے بیگانے ملک میں بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہے۔
اے جہانوں کی وفا! تیری وفا کے مشرق کہاں ہیں؟
سکرات موت کل آفاق پر طاری ہو گیا ہے۔
اے جہانوں کی زندگی! تیرے آبِ حیات کے دریا کی پھواریں کہاں ہیں؟
عالم امکان کی ہر چیز کو شیطانی وسوسوں نے گھیر لیا۔
اے جہانوں کے نور!تیری آگ کا شہاب ثاقب کہاں ہے؟
ہوا و ہوس کے نشے سے اکثر لوگ متغیر ہو گئے تو دیکھتا ہے کہ یہ مظلوم اہل شام کے درمیان ظلم کے تاریک پردوں میں ہے۔ اے جہانوں کے چراغ! تیری صبح انوار کی تجلی کو کیا ہوا؟
تو دیکھتا ہے کہ مجھے بیان سے روک دیا گیا ہے۔
اے جہانوں کے بلبل تیرے نغمات کیوں کب بلند ہوں گے؟
اکثر لوگوں کو ظنون و اوہام نے ڈھانپ لیا ہے۔
اے جہانوں کے سکون! تیرے ایقان کے مطلع کہاں ہیں؟
بہآء بحر بلامیں ڈوب رہاہے۔
اے جہانوں کے نجات دہندہ! تیری نجات کا سفینہ کہاں ہے؟
تو دیکھتا ہے کہ تیری آیات کا مطلع امکان کے ظلمات میں ہے۔
اے جہانوں کو منوّر کرنے والے تیرے افق عنایت کا آفتاب کہاں ہے؟
صدق و صفا اور غیرت و وفا کے چراغ خاموش کر دیئے گئے۔ اے جہانوں کے محرّک! تیرے انتقام کی نشانیاں کہاں ہیں؟
کیا تجھے کوئی ایسا آدمی نظر آتا ہے جو تیری ذات کی نصرت کرے یا ان مصائب میں غور کرے جو تیری محبت میں اس پر وارد ہوئے؟
اے جہانوں کے محبوب! اب میرا قلم رک رہا ہے۔
سدرۃ المنتہی کی شاخیں قضا و قدر کی ہواؤں سے ٹوٹ گئیں۔
اے جہانوں کے مددگار! تیری نصرت کے پرچم کہاں ہیں؟
میرا چہرہ افترا کی دھول میں چھپ گیا۔
اے جہانوں کے رحمن! تیری رحمت کی ہوائیں کہاں ہیں؟
مکاروں کی وجہ سے دامن تقدیس داغدار ہو گیاہے۔
اے جہانوں کو مزین کرنے والے! تیری پاکیزگی کا لباس کہاں ہے؟
اہل دنیا کے کرتوتوں کے سبب عنایت کا دریا تھم گیا۔
اے جہاں کی مراد! تیرے فضل کی موجیں کہاں ہیں؟
دشمنوں کے ظلم سے باب لقاء بند ہو گیا۔
اے جہانوں کے فتاح! تیری عنایت کی کلید کہاں ہے؟
پتے باد سموم سے زرد پڑ گئے۔
اے جہانوں کے جواد! تیرے جودو کرم کے بادلوں کی رم جھم کہاں ہے؟
گناہوں کے غبار سے جہاں تاریک ہو گیا۔
اے جہانوں کے غفار! تیرے غفران کے جھونکے کہاں ہیں؟
یہ جوان دور کی سر زمین میں بے یارو مددگار ہے۔
اے جہانوں کے فریاد رس! تیرے آسمان فضل کا مینہ کہاں ہے؟
اے قلم اعلیٰ! ہم نے جبروتِ بقاء میں تیری شیریں ندا سن لی ہے۔
اے جہانوں کے مظلوم! اب لسان کبریا جو کہتی ہے تو اسے غور سے سن۔
اے جہانوں کے مبین! اگر سردی نہ ہوتی تو تیرے بیان کی حرارت کیونکر ظاہر ہوتی؟
اے جہانوں کی شعاع!اگر مصیبت نہ ہوتی تو میرے صبر و شکیبائی کا آفتاب کیسے چمکتا!
تو شریروں کا گلہ و شکایت نہ کر اے جہانوں کے صبر!تجھے تو صبرو تحمل کے لئے ہی پیدا کیا گیا ہے۔ اے جہانوں کے عشق! اہل نفاق کے درمیان افق میثاق سے تیرا اشراق اور اللہ کے ساتھ تیرا اشتیاق کس قدر شیریں ہے!
تجھی سے بلند ترین پہاڑوں پر استقلال کا علم بلند ہوااور اے جہانوں کے جوش! بحر افضال تجھی سے موجزن ہے۔
تیری تنہائی سے آفتاب توحید چمکا اور تیری جلاوطنی سے تجرید کا وطن مزّین ہوا ۔ اسے جہانوں کے جلاوطن! صبر سے کام لے۔
اے جہانوں کے صبر! ہم نے ذّلت کو عزت کااور بلاؤں کو تیرے ہیکل کا لباس بنایا ہے۔ تو دیکھتا ہے کہ قلوب بغض سے بھرے ہوئے ہیں لیکن اے جہانوں کے ستّار!تیرا کام تو پردہ پوشی ہے۔
اے فدائے عالمین! جب تو تلوار دیکھے تو آگے بڑھ اور جب کوئی تیر چلے تو اس کا استقبال کر۔
کیا تو گریہ و زاری کرتا ہے یا میں آہ و بکا کرتا ہوں۔ بلکہ میں تو تیرے مددگاروں کی قلّت پر آنسو بہاتا ہوں۔ اے وہ ذات کہ تجھ سے جہانوں کا نوحہ بلند ہوا!
اے محبوب ابہیٰ! میں نے تیری ندا سن لی اور اب چہرۂ بہآء مشکلات کی حرارت سے اور تیرے روشن کلمہ کے انوار سے چمک اٹھا۔ اے جہانوں کے قائم رکھنے والے! وہ تیری رضا کو دیکھتے ہوئے تیری شہادت گاہ میں وفا پر قائم ہو گیا ہے۔
اے علی اکبر! اس لوح کے لئے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لا کہ اس سے جہانوں کے معبود کی راہ میں میری مظلومیت اور مجھ پر جو بیتی ہے اس کی خوشبوآتی ہے۔
اگر تمام بندے اس لوح کی تلاوت کریں اور اس پر غور کریں تو ان کے رگ و پے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو جہانوں کو شعلہ ور کر دے گی۔
وہی ہے بادشاہ سب کچھ جاننے والا حکمت سے کام کرنے والا۔
دیکھ یہ باغِ فردوس کی بلبل درخت بقا کی شاخوں پر عالم قدس کی سریلی آواز میں نغمہ سرائی کر رہی ہے اور اخلاص مندوں کو بشارت دیتی ہے موحدوں کو خداوند کریم کی بارگاہ حضور میں بلاتی ہے۔ ان لوگوں کو جو خدا کے لئے ہر چیز سے جدا ہو جاتے ہیں وہ عظیم الشان خبر سناتی ہے جو بادشاہ غالب یکتا خداوند کی طرف سے تفصیل کے ساتھ ظاہر ہوئی۔ محبت رکھنے والوں کو بزم قدس اور اس نورانی جلوہ گاہ میں لے آتی ہے۔
کہدو! یہ جلوہ گاہ وہی شان دار منظر ہے جس کی پیش گوئی سب پیغمبروں کی کتابوں میں کی گئی ہے۔ اسی ظہور کے ذریعے حق باطل سے ممتاز ہو رہا ہے وضاحت سے حکمت آمیز فرمان دیئے جا رہے ہیں۔ کہدو! یہ ظہور زندگی کا وہ درخت ہے جو خدائے برتر، مالک قدرت و عظمت کے پسندیدہ پھل دے رہا ہے۔ اے احمد! اِس بات کی شہادت دو کہ یقیناًوہی خدا ہےُ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ بادشاہ نگراں عزّت و قدرت کا مالک ہے اور جسے خدا نے بنام ’’علی‘‘ بھیجا ہے وہ خدا کی طرف سے برحق ہے اور ہم سب اس کے حکم پر عمل کر رہے ہیں۔
کہدو اے قوم! ان احکام کی پیروی کرو جو خدائے عزیز و حکیم کی طرف سے کتاب بیان میں دیئے گئے ہیں۔ کہدو! یقیناًوہ تمام رسولوں کا شہنشاہ ہے او راُس کی کتاب اُم الکتاب ہے۔ تم عارفوں میں شامل ہو جاؤ تو بہتر ہے۔ اس طرح اس قید خانے میں بلبل الٰہی تمہیں نصیحت کر رہی ہے اور کھلی تبلیغ کے سوا اس پر کچھ فرض نہیں۔ اب جو کوئی چاہے ان نصیحتوں سے منہ پھیر لے اور جو چاہے اپنے پروردگار کی جانب راہ اختیار کرے۔ کہدو! اے قوم! اگر تم ان آیات کا انکار کرتے ہو تو پہلے تم کس دلیل سے خدا پر ایمان لائے تھے؟ اے جھوٹوں کے گروہ! وہ بات ہمارے سامنے پیش کرو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے کہ یہ لوگ ایسی بات پیش کرنے پر قادر نہ ہوں گے اور ہر گز پیش نہ کر سکیں گے اگرچہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہو جائیں۔ اے احمد! میری غیر حاضری میں میرے فضل کو فراموش نہ کرنا اور اپنی زندگی کے دنوں میں میرے دنوں کو یاد کرتے رہنا۔ پھر میری تکلیف اور جلاوطنی کو جو اس دُور کے قید خانے میں ہے یاد رکھنا اور میری محبت میں اس طرح مستقیم رہنا کہ اگر تم دشمنوں کی تلواروں سے مارے جاؤ تو بھی تمہارا دل میری محبت سے نہ ہٹے اگرچہ سب آسمانوں اور زمینوں کے رہنے والے میری محبت سے تمہیں روکیں۔ میرے دشمنوں کے لئے شعلہ آتش کی مانند اور میرے دوستوں کے لئے کوثر بقاء ہو جاؤ اور ان لوگوں میں شامل نہ ہو جو شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ اگر تمہیں میری راہ میں رنج و غم اور میرے نام کی وجہ سے ذلت پہنچے تو پریشان نہ ہونا تم اپنے پروردگار اور اپنے باپ دادا کے پروردگار (خدا) پر بھروسہ رکھنا کیونکہ لوگ تو وہمی راستوں پر چل رہے ہیں۔ دیکھنے والی نظر نہیں کہ خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں، نہ سننے کی طاقت ہے کہ خدائی نغمے اپنے کانوں سے سن سکیں۔ ہم انہیں اسی حالت میں دیکھ رہے ہیں جیسا کہ تم بھی دیکھ رہے ہو۔ اس طرح وہموں نے ان میں اور ان کے دلوں میں جدائی ڈال دی ہے اور وہ انہیں خدائے بزرگ و برتر کی راہوں سے روک رہے ہیں اور تم اپنے دل میں یقین رکھو کہ جس نے اس جمال الٰہی سے منہ پھیرا، اس نے تمام گزشتہ پیغمبروں سے منہ پھیر لیا اور وہ ہمیشہ سے ہمیشہ تک خدا کے مقابل تکبر کرتا رہا۔ اے احمد! اس لوح کو حفظ کر اور اپنی زندگی کے دنوں میں اسے پڑھا کر اوررکنے والوں میں شامل نہ ہو کیونکہ خدا نے اس لوح کو پڑھنے والے کے لئے سو (۱۰۰) شہیدوں کا درجہ اور دونوں جہان کی عبادت کا اجر مقرر کیا ہے۔ اس طرح ہم نے تجھ پر اپنے فضل و رحم سے احسان فرمایا ہے تاکہ تو شکر گزار بندوں میں شامل ہو۔ خدا کی قسم جو کوئی سختی یا غم میں مبتلا ہو اور کامل صدق دل سے اس لوح کو پڑھے تو خدا اس کے رنج و غم کو رفع کر دے گا۔ اس کی مصیبت اور تکلیف کو دور کردے گا۔ بے شک وہ رحمن و رحیم ہے۔ سب تعریف خدائے ربّ العالمین کے لئے ہے۔ پھر ہماری طرف سے ان لوگوں کو نصیحت کر جو خدائے بادشاہ عزیزو جمیل کے شہر میں رہتے ہیں۔ جو خدا پر اور اس کے ظہور پرایمان لائے ہیں جسے قیامت کے دن خدا ظاہر کرتا ہے اور یہ لوگ حق و صداقت کے صاف راستوں پر چل رہے ہیں۔