The Universal House of Justice
Ridván 2023
To the Bahá’ís of the World
Dearly loved Friends,
عزیزو محبوب دوستو!
ہم ایک ایسے سماج کو مخاطب کرتےہوئے انتہائی مسرت محسوس کرتے ہیں جس کی اعلیٰ ذہنیت اور بلند عزم اس کے اعلیٰ مقاصد کے شایانِ شان ہے۔ آپ سب کے لیے ہماری محبت کس قدر عظیم ہے اور ہماری روحیں کس قدر بلند پرواز ہوتی ہیں جب ہم آپ کی مخلصانہ اور پُر عقیدت کاوشوں کو دیکھتے ہیں جوآپ حضرت بہاءاللہ کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کرنے اور ایک پیاس سے نڈھال دنیاکو ظہور ِ جمال ِمبارک کے حیات بخش چشمے پیش کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ آپ کاقوی احساسِ مقصد واضح اور نمایاں ہے۔ توسیع و تحکیم، سماجی اقدام اور معاشرے کے مکالمات میں شرکت تیزی سے پیشرفت کر رہے ہیں اور ان اقدامات میں موجود فطری ارتباط کلسٹر کی سطح پر ہمیشہ سے زیادہ عیاں ہو رہاہے۔ یہ سب سے زیادہ واضح ان مقامات پر ہے جہاں بڑھتی ہوئی تعدادمیں افراد کاوشوں کے ایک سلسلے میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں جن میں سے ہر ایک امراللہ کی معاشرتی تعمیر کی قوت کے اجراء کا ایک ذریعہ ہے۔
ان بارہ مہینوں میں جب سے نو سالہ منصوبے کا آغاز ہوا ہے ہم یہ دیکھ کر نہایت مسرور ہیں کہ کیسےاس عالمی روحانی مہم نے دوستوں کو حوصلہ افزائی اورجوش و ولولہ بخشا ہے اور عمل کے مخصوص خطوط کو قوتِ محرکہ فراہم کیا ہے۔ ایک چیز جو فوری توجہ کا مرکز رہی ہے وہ ایسے منصوبوں کا اجرا ہے جو یہ یقینی بنا سکیں کہ ہر ملک اور ہر علاقے میں کم از کم ایک ایسا کلسٹر ابھر ے جو تیسرے سنگِ میل کو پار کرچکا ہو یعنی ایک ایسی جگہ جہاں بڑی تعدادمیں افراد ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ایک متحرک سماجی زندگی میں اعانت کر رہے ہیں۔ البتہ اس بات سے واقف رہتے ہوئے کہ اس پچیس سالہ عرصے کا ہدف دنیا کے ہر کلسٹر میں بڑھوتری کا ایک زوردار پروگرام قائم کرنا ہےمومنین نے امراللہ کو نئے کلسٹروں تک پہنچانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ پہلے سے موجود بڑھوتری کے پروگراموں میں بھی اپنی کوششوں کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ دنیا کے تمام حصوں میں مہاجرین کے قیام کے امکانات کی بلند تر آگاہی موجود ہے ۔ کئی فداکار نفوس ان امکانات کا جواب دینے کے بارے میں سوچ بچار کررہے ہیں اور کئی پہلے ہی مہاجرتی نقاط پر جا چکے ہیں جن میں سے بیشتر اندرون ملک محازوں پر لیکن بڑھتی ہوئی تعداد میں بین الاقوامی میدان میں بھی جا ٹھہرے ہیں۔ یہ اُن کئی طریقوں میں سے ایک ہے، جیساکہ ہم نے امید کی تھی ، جن کے ذریعے ہر جگہ موجود دوستوں میں باہمی حمایت کے جذبے کا اظہار ہورہا ہے۔ ان سماجوں نے جہاں قوت پیدا ہوچکی ہے خود کو ایک اور مقام پر ہونے والی پیشرفت یعنی ایک اور کلسٹر، ریجن، ملک یا حتی کہ برِ اعظم کی حمایت کے لیے وقف کردیا ہے ۔ اس ضمن میں فاصلاتی طور پر بھی حوصلہ افزائی فراہم کرنے اور تجربات کو براہِ راست بانٹنے کے قابل ہوسکنے کے لیے تخلیقی ذرائع تلاش کیے گئے ہیں۔ اسی دوران ایک کلسٹر میں جو کچھ سیکھا جا رہا ہے اسےتحریر کرنے کے بنیادی طرزِ عمل کو وسیع پیمانے پر زیرِ عمل لایا جارہا ہے تاکہ انہیں مقامی سطح پر اور دیگر جگہوں میں کی جانے والی منصوبہ سازی کے لیے استفادہ کیا جاسکے۔ ہم یہ دیکھ کر بےحد مطمئن ہیں کہ یہ سیکھنے کی جانب خاص توجہ مبذول کی جارہی ہےکہ کیسے انسٹیٹیوٹ کے پیش کردہ تعلیمی تجربے کے معیار کو کیسے افزوں کیا جائے۔ جب کسی سماج میں انسٹیٹیوٹ کا عمل جڑ پکڑتا ہے تو اس کے اثرات حیرت انگیز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر زوردار سرگرمی کے ان مراکز کا مشاہدہ کریں جہاں کے باسی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کو ایک طاقتور آلہ کار کے طور پر دیکھنے لگے ہیں جو اُن کا اپنا ہے یعنی ایک ایسا آلہ کار جس کی مستحکم پیشرفت کی بنیادی ذمہ داری انہوں نے خود اٹھائی ہے۔ یہ پوری طرح جانتے ہوئے کہ امراللہ کے دروازے ہر کسی کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں مومنین یہ سیکھ رہے ہیں کہ کیسے ان افراد کی حوصلہ افزائی کریں جو داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ایسے نفوس کی ہمراہی اور ان کو دہلیز پار کرنے میں مدد کرنا ایک استحقاق اور خاص سرور کا باعث ہے۔ہر ثقافتی سیاق و سباق میں شناخت اور امراللہ سے تعلق کے اس اہم اور گونج دار لمحے کے تحرکات کے بارے میں سیکھنے کے لیے بہت کچھ ابھی باقی ہے۔ اور اتنا ہی نہیں ہے۔ جہاں کئی کلسٹروں میں معاشرتی کایاپلٹ میں اعانت کرنے کے لیے کوششیں اپنی ابتدائی مراحل میں ہیں محافلِ روحانی ملیہ مشاورین کی موثر اور ہمیشہ رہنے والی حمایت کے ساتھ فعال انداز میں یہ سیکھنے کی کھوج لگا رہےہیں کہ یہ کوششیں سماج سازی کے عمل سے کس طرح برپا ہوتی ہیں۔ خاندانوں کے گروہوں (groups of families) اور سماجوں میں ایک آبادی کی معاشرتی اور مادی بھلائی کے بارے میں گفتگوئیں پروان چڑھائی جارہی ہیں جبکہ دوستوں نے اُن بامعنی مکالمات میں شرکت کرنے کے طریقے بھی تلاش کرنا شروع کیے ہیں جو ان کے قرب وجوار میں تہہ کشا ہو رہے ہیں ۔
ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس کے مابین جوانوں کے اقدامات درخشاں انداز میں روشن ہیں۔ غیر فعال انداز میں تاثیر(influence) کو جذب کرنے والے ہونا تو دور، چاہے تاثیر نقصاندہ نہ ہو یا اس کے برعکس، جوانوں نے منصوبے کے بےباک اور صاحبِ ادراک مرکزی کردار کے طور پر خود کو ثابت کیا ہے۔ جہاں ایک سماج نے انہیں اس روشنی میں دیکھا اور ان کی پیشرفت کے لیےحالات فراہم کیے وہاں جوانوں نے خود میں دکھائے گئے اعتماد کو بخوبی ثابت کیا ہے۔ وہ اپنے دوستوں کو امراللہ کی تبلیغ کر رہے ہیں اور خدمت کو زیادہ بامعنی دوستیوں کی بنیاد بنا رہے ہیں۔ اکثر ایسی خدمت اپنے سے کم سن تر نوجوانوں اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی شکل اختیار کرتی ہے جس میں انہیں نہ صرف اخلاقی اور روحانی تربیت دی جاتی ہے بلکہ بیشتر اوقات ان کی تدریسی تعلیم میں بھی معاونت کی جاتی ہے۔بہائی جوان جن پر انسٹیٹیوٹ کے عمل کی مقدس ذمہ داری عائد ہےہماری دیرینہ آرزؤں کو پورا کر رہے ہیں۔
ان تمام کوششوں کی ترتیبات ایک نہایت غیر مستحکم اور غیر یقینی سے بھرپور زمانہ ہے۔ ایک عمومی اعتراف یہ ہے کہ دورِ حاضر کے معاشرتی ڈھانچےموجودہ مشکلات میں انسانیت کی ضروریات کا جواب دینے کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔ بہت کچھ جسے ہمیشہ یقینی اور غیر متزلزل تصور کیا جاتا تھا اب اس پر سوال اٹھ رہے ہیں اور نتیجتاً پیدا ہونے والا اضطراب وحدتِ نظر کی خواہش کا موجب بن رہا ہے۔ اتحاد، مساوات اور انصاف کی حمایت میں بلند ہونے والی آوازوں کی ہم آہنگی یہ دکھاتی ہیں کہ بے شمار لوگ اپنے معاشروں کے لیے یہی آرزوئیں رکھتے ہیں۔ البتہ جمالِ مبارک کے ایک پیروکار کے لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ قلوب انسانی ان روحانی اقدار کی آرزو کریں جو آپ نے پیش فرمائے۔ لیکن ان تمام حالات کے باوجود یہ نہایت قابلِ ذکر ہے کہ ایک ایسے سال کے دوران جب انسانیت کی اجتماعی پیشرفت کے امکانات بےحد تاریک نظر آتے تھے امراللہ کی روشنی حیرت انگیز درخشانی کے ساتھ دس ہزار سے زائد کانفرنسوں میں چمکی جن میں تقریباً ڈیڑھ ملین لوگوں نے شرکت کی اور جو اُنہی اقدار کو فروغ دینے کے ذرائع پر مرتکز تھیں۔ حضرت بہاءاللہ کا نظریہ اور انسانیت کے لیے آپ کی نصائح دنیا کی اصلاح کے لیے متحد ہو کر کام کرنے پر مبنی ہیں اور یہی وہ محور تھا جس کے گرد معاشرے کے مختلف عناصر اشتیاق کے ساتھ اکٹھا ہوئے۔ اور بے شک یہ ہمارے لیے کوئی حیرت کی بات نہیں کیونکہ جیسا کہ حضرت عبدالبہاء فرماتے ہیں کہ’’ ان ملکوتی تعلیمات میں دنیا کا ہر سماج اپنی عظیم ترین آرزؤں کا اظہار پاتا ہے۔‘‘ انسانیت کے بعض خیرخواہ شاید پہلے پہل ایک جائے پناہ اور ایک مفلوج و مجروح دنیا سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بہائی سماج کی جانب منجذب ہوتے ہوں گے۔ البتہ ایک پناہ گاہ سے بڑھ کر یہاں وہ مقرب نفوس کو مل کر دنیا کی ازسرِ نو تعمیر کے لیے جدوجہد کرتا پاتے ہیں۔
جغرافیائی طور پر وسیع کانفرنسوں کے ذریعے منصوبے کو ملنے والے بے مثال تحرک یا ان میں شرکت کرنے والوں کی مسرت اور جوش و خروش کے ان دلی جذبات کے متعلق بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے۔ لیکن ان چند سطروں میں ہم اس جانب توجہ مبذول کرنا چاہتے ہیں کہ امراللہ کی پیشرفت میں ان کی کیا اہمیت تھی۔ یہ کانفرنسیں ایک ایسے بہائی سماج کی عکاسی تھیں جو اشتراک اور قرابت داری پر نظر کرتےہیں اختلافات پر نہیں۔ اس طرزِ نظر نےان اجتماعات میں جن میں سب کا خیرمقدم کیا گیا نوسالہ منصوبے پر فکر و تدبر کرنا فطری بنا دیا ۔ دوستوں نے اپنے معاشروں کے لیے منصوبے کے مضمرات کے بارے میں نہ صرف افراد اور خاندانوں کے ساتھ مل کر سوچا بلکہ مقامی لیڈروں اور با اقتدار شخصیات کے ساتھ بھی۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ایک مقام پر اکٹھا کرنے سے ایسے حالات پیدا ہوئے جس کے تحت روحانی اور معاشرتی پیشرفت کے لیے ایک کایاپلٹ گفتگو ہوسکی، ایک ایسی گفتگو جو دنیا بھر میں تہہ کشا ہے۔ ایسے اجتماعات جو بیک وقت کھُلے، روح پرور اور بامقصد ہوں ایک کلسٹر کی سماجی پیشرفت کے پھیلتے ہوئے نمونے کے لیے جو خاص اعانت کر سکتے ہیں وہ بہائی اداروں کے لیے ایک قیمتی سکھلائی ہے جسے انہیں آئندہ مدِ نظر رکھنا چاہیے۔
اور اس طرح جو وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی اہمیت کے بارے میں ایک تازہ نقطۂ نظر اور عمیق بصیرت کے ساتھ مومنین کی جماعت اب منصوبے کے دوسرے سال میں داخل ہوتی ہے ۔ اقدامات کو جب معاشرتی تعمیر کی قوت کی روشنی میں دیکھا جائے جو وہ جاری کرتے ہیں تو کس قدر مختلف نظر آتے ہیں! یہ بسیط پیش منظر اس بات کا امکان پیدا کرتا ہے کہ ایک پائیدار سرگرمی کو ایک جدا اور تنہا خدمت کے عمل یا محض ایک عددی نقطے سے کہیں زیادہ بڑھ کردیکھا جائے۔ ایک کے بعد ایک مقام پراٹھائی جانے والی پیش قدمیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کیسے ایک آبادی یہ سیکھ رہی ہے کہ اپنی پیشرفت کی راہ پر آگے بڑھنے کی زیادہ سے زیادہ ذمہ داری خود اٹھا سکے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی روحانی اور معاشرتی کایاپلٹ ایک قوم کی زندگی میں کئی انداز میں ظاہر ہوتی ہے۔منصوبوں کے گزشتہ سلسلے میں یہ سب سے زیادہ واضح انداز میں روحانی تعلیم و تربیت اور اجتماعی عبادت کے فروغ میں دیکھی جاسکتی تھی۔منصوبوں کے حالیہ سلسلے میں دیگر عوامل پر بڑھتی ہوئی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو ایک سماج کی زندگی کو ارتقا ء بخشتے ہیں جیسے مثال کے طور پر صحتِ عامہ کی بہتری، ماحول کی نگہداشت یافنونِ لطیفہ کے مؤثر استعمال پر۔ ایک سماج کی بہتری کے ان تکمیلی پہلوؤں کی پیشرفت کے لیے جو چیز ضروری ہے وہ ان تمام میدانوں میں منظم سکھلائی حاصل کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے یعنی ایک ایسی صلاحیت جو تعلیمات سے ابھرنے والی بصیرتوں اورسائنسی تحقیق سے پیدا ہونے والی انسانی علم کے ذخیرے سے استفادہ کرتی ہے ۔ جیسے جیسے یہ صلاحیت بڑھے گی آنے والی دہائیوں میں بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کی جا سکیں گی۔
معاشرتی تعمیر کے اس وسیع شدہ نظریے کے دُور رس مضمرات ہیں۔ ہر سماج اس کے حصول کی جانب اپنی راہ پر گامزن ہے۔ لیکن ہر مقام پر پیشرفت میں ایسی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو کسی دوسرے مقام میں پیشرفت سے مشترک ہوں۔ ایک خصوصیت یہ ہے کہ جوں جوں صلاحیت میں اضافہ ہوتاہے اور ایک مقامی یا ملی سماج کی قوتوں کو ضربیں لگتی ہیں تووقت آنے پر ایک مشرق الاذکار کےقیام کے لیے لازم شرائط اور حالات جیسا کہ ہمارے رضوان ۲۰۱۲ کے پیام میں بیان تھا بالآخر پورے ہو جائیں گے۔ جیسا کہ ہم نے گزشتہ سال رضوان کے موقع پر اپنے پیام میں یہ ذکر کیا تھا کہ ہم وقتاً فوقتاً ان مقامات کا تعین کریں گے جہاں ایک بہائی معبد کی تعمیر کی جائے۔ ہم بے حد مسرور ہیں کہ اس موقع پر محلی مشارق الاذکار کے قیام کے لیے کنچنپور، نیپال اور مینی لونگا، زامبیا کا اعلا ن کرتے ہیں۔مزید براں ہم اعلان کرتے ہیں کہ کینیڈا میں ٹورانٹومیں قدیم ملی حظیرۃ القدس کے گرد و نواح میں ملی مشرق الاذکار کی تعمیر کی جائے۔یہ پراجیکٹ اور دیگر جن کا آغاز آئندہ ہوگا ہر سرزمین میں دوستوں کی جانب سے مختص کیے گئے مشرق الاذکار کے فنڈ (Temple Fund) میں کی جا نے والی حمایت سے استفادہ کریں گے۔
لامتناہی ہیں وہ عنایات جو ربِ رحیم نے اپنے محبوب نفوس پر مرحمت فرمائی ہیں۔ ندا بے حد عظیم ہے اور تناظر بے حد عالیشان۔ وہ دور جس میں ہم سب کو خدمت کے لیے پکار ا گیا ہے تیزی سے گزر رہا ہے۔ پس جذبات و احساسات سے بھرپور دعائیں ہم حضرت بہاءاللہ کے آستا نِ مقدس پر آپ کی جانب سے اور آپ کی انتھک کوششوں کے لیے ادا کرتے ہیں۔
- The Universal House of Justice