Return   Facebook

The Universal House of Justice

Ridván 2018

To the Bahá’ís of the World

Dearly loved Friends,

۔ ہم آپ کو ان یادگار واقعات کی پائیدار شفق میں سلام و تہنیت پیش کرتے ہیں جو دو صد سالہ جشن میلاد حضرت جمال مبارک کی علامت بن گئے۔ جب ہم اس پر غور کرتے ہیں جو کچھ اس وقت واقع ہوا اور جو کچھ بعد میں ہوا تو ہم دیکھتے ہیں کہ عالمی جامعہ بہائی اب ویسا نہیں رہا جیسا زیرِ عمل منصوبے کے پہلے چھ دورانیوں پر عملدرآمد کی ابتدا کے وقت تھا۔ یہ اپنے مشن میں پہلے سے کہیں زیادہ باشعور ہو چکا ہے۔ اسے احباب اور شناساؤں کو اپنی جامعاتی زندگی کے قریب لانے کی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے، دیہاتوں اور قریبی محلوں میں مشترکہ جدو جہد کے لئے شوق پیدا کرنے اور روحانی سچائیوں کو مستقل عمل میں ڈھالنے کا طریقہ واضح کرنے کا ایسا تجربہ حاصل ہوا ہے جس کی مثال پہلے نہیں ملتی اور سب سے بڑھ کر انہیں نہ صرف تعلیمات کے بارے میں بات کرنا آ گیا ہے جو دنیا کی نئے سرے سے تعمیر کریں گی بلکہ اس ہستی، حضرت بہاء اللہ کے بارے میں بھی جس نے یہ تعلیمات دیں۔ آپ کی زندگی اور آپ پر وارد ہونے والی اذیتوں کے بارے میں لاتعداد زبانوں میں بڑوں، جوانوں اور بچوں نے بے شمار دلوں کو متاثر کیا۔ کئی ایک نے آپ کے امر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے پر آمادگی ظاہر کی، دوسروں نے اس کام میں ساتھ دینے کا عہد کیا اور قبولیت کے حامل کئی اشخاص نے تو متاثر ہو کر ایمان لانے کا اظہار کر دیا۔

2۔ ترقی کی ایک کامیاب نشاندہی اس طرح ہوتی تھی کہ کتنے زیادہ مقامات ایسے تھے جہاں یہ بات واضح نظر آتی تھی کہ امر اللہ قومی سطح پر گمنامی سے باہر نکل آیا ہے۔ کئی ایسے سرکاری رہنما اور فکر و نظر کے ماہر تھے جنہوں نے علی الاعلان بھی کہا اور ذاتی گفتگو کے دوران بھی زور دے کر تسلیم کیا کہ دنیا کو حضرت بہاء اللہ کی بصیرت کی اشد ضرورت ہے اور بہائیوں کی جدو جہد قابل ستائش ہے اور اس میں وسعت پیدا کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ تنہا بہائی ہی حضرت بہاء اللہ کی شان بیان کرنے اور اپ کی زندگی کے بارے میں جشن منانے والے نہیں بلکہ جامعہ بہائی سے باہر کے لوگوں نے بھی اس کے لئے خصوصی اجتماعات منعقد کئے۔ ایسے علاقوں میں بھی جہاں ابھی تک امر کی دشمنی موجود ہے احباب مایوس نہیں رہے۔ اُنہوں نے شاندار برداشت کا مظاہرہ کیا اور ابھر کر اوپر آئے اور اپنے ہم وطنوں کی حوصلہ افزئی کی کہ وہ خود حقیقت کا جائزہ لیں۔ ان میں سے کئی ایک نے تو خوشی خوشی جشن کی تقریبات میں شرکت کی۔ دو صد سالہ جشن کی تقریبات نے فن کے طرح طرح کے مظاہروں کو پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ محبت کے اس سرچشمہ کا عالی شان ثبوت تھا جس میں یہ سب نمودار ہوئے۔ اس موقعہ کے لئے جامعہ بہائی کے طریق کار کی تمام و کمال خصوصیت یہ تھی کہ اب تک پچھلے دو عشروں سے زیادہ عرصے کے دوران کیا کچھ سیکھ لیا گیا ہے۔ جب سے موجودہ منصوبوں کا یہ سلسلہ شروع ہوا ہے افراد مومنین نے پہل کی، جامعہ اجتماعی کوششوں کے لئے برپا ہوا اور احباب نے اداروں کے تیار کردہ منصوبوں میں اپنی توانائیوں کو راہ پر لگایا۔ ایک نمایاں سالگرہ جو دو صدیوں کے گزرنے کی علامت تھی اور آنیو الی صدی کے دوران جامعات کی تشکیل کے لئے طاقت سے بھرپور جذبہ فراہم کرتی تھی۔ دوسرے دو صد سالہ جشن میلاد تک کے عرصہ کے دوران پہلے جشن کے وقت جو بیج محبت سے بوئے گئے ہیں ان میں سے ایک ایک کو صبر کے ساتھ پھل لانے کا موقع دینا چاہیے۔

3۔ جاری منصوبوں کے دو سالوں کے اندر اگرچہ قدرتی طور پر ہر ایک ملک کے اندر ترقی یکساں نہیں رہی تاہم جاری عالمی جدو جہد ہدف کے زوردار ترقی والے پانچ ہزار کلسٹرز میں سے آدھے تکمیل کے قریب ہیں اور جس رفتار سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے وہ مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ زیادہ غور سے دیکھیں تو ہمیں افراد، جامعات اور اداروں کے قویٰ اور صلاحیتوں کے اظہار کی اُمید افزا علامات نظر آئیں گی۔ مومنین کو ہر جگہ جشن دو صد سالہ میلاد کی تقریبات نے دکھا دیا ہے کہ ان کے ارد گرد موجود لوگوں کے ساتھ باہمی امور نپٹانے میں تعلیمات کی روح کو سمویا جا سکتا ہے اور جیسے جیسے ہزاروں دیہاتوںاور شہری محلوں میں کام کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے تو ان میں سے ہر ایک کے اندر متحرک جامعاتی زندگی جڑ پکڑنے لگی ہے۔ ان کلسٹرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے جہاں فعالیت کے اس نمونہ کے نظام کو زیادہ سے زیادہ مقامات تک پھیلایا جانا مستحکم ہو رہا ہے اور اس طرح احباب اس قابل ہو رہے ہیں اس ترقی کو جاری رکھتے ہوئے تیسرے سنگِ میل کو بھی عبور کر لیں اورا سی جگہ عالم بہائی کی سیکھنے کی سرحدوں پر بالخصوص جہاں انسانی آبادیاں حضرت بہاء اللہ کی بصیرت کی طرف حرکت کرکے بڑھ رہی ہیں وہاں نہ صرف بہائی فعالیتوں کی وسیع ہوتی گود میں بڑی تعداد میں لوگ آتے جا رہے ہیں بلکہ احباب یہ بھی سیکھ رہے ہیں کہ کس طرح بڑے بڑے گروہ جامعہ اسم اعظم کے ساتھ اپنی شناخت استوار کرتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امر کی تعلیمی کوششیں ان مقامات میں زیادہ سے زیادہ رسمی اور صحیح کردار اختیار کرتی جا رہی ہیں جہاں بچے بغیر کسی وقفہ کے سال بہ سال درجات عبور کرتے ہیں اور جونیئر یوتھ روحانی تقویت کے ایک درجہ سے اگلے درجہ تک قابل اعتماد انداز میں آگے بڑھتے ہیں۔ ان مقامات پر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ یہ یقینی بنانا سیکھ رہے ہیں کہ کافی تعداد میں انسانی وسائل تیار ہوتے رہیں تاکہ وہ بڑھتی ہوئی تعداد میں بچوں اور جوانوں کی روحانی اور اخلاقی اصلاح کا اہتمام کر سکیں۔ ان بنیادی فعالیتوں میں شرکت پوری آبادی کی ثقافت میں اس انداز میں سما گئی ہے کہ اس کو جامعہ کی زندگی کا ناگزیر پہلو خیال کیا جاتا ہے۔ ایسی آبادیوں میں ایک نئی قوت نمودار ہوتی ہے جہاں وہ اپنی ترقی کی ذمہ داری خود سنبھال لیتے ہیں اور وہ ان معاشرت قوتوں کے خلاف مدافعت پیدا کر لیتے ہیں جو معاشرے کے اندر جمود پیدا کرتی ہیں۔

4۔ محبوب دوستو، یہ حقیقتاً وہ لمحہ ہے جب محبوب حقیقی کا شکر ادا کیا جائے۔ حوصلہ مندی کے لئے ہمارے پاس بہت بڑی وجوہات ہیں۔ تاہم ہمیں کام کے اس پیمانے سے کچھ زیادہ ہی آگاہی ہے جو ابھی کرنا باقی پڑا ہے۔ بنیادی طور پر جیسے کہ ہم پہلے ہی اس کی نشاندہی کر چکے ہیں کہ کئی سو کلسٹرز کے اندر بڑھتی ہوئی تعداد میں ایسے مومنین کے گروہ نمودار ہونا چاہییں جو اپنے ارد گرد موجود لوگوں کے ساتھ توجہ اس طرح مرکوز کر سکیں جس سے بڑھوتری اور تعمیر کی صلاحیت کی پرورش ہوتی رہے اور جو اپنی فعالیتوں پر غور و فکر کرنے اور ان میں نظم و ضبط پیدا کرنے اور تجربہ سے سیکھنے کی صلاحیت سے ممتاز ہوں۔ ہر مقام پر ایسے افراد کا بڑھتا ہوا گروہ پیدا کرنا اور ان کا ساتھ دینا نہ صرف کلسٹر کی سطح پر بلکہ دیہاتوں اور محلوں میں بھی ایسا چیلنج ہے جو انتہائی مشکل ہے لیکن انتہائی ضروری بھی۔ لیکن جہاں ایسا ہو رہا ہے وہاں اس کے نتائج خود ہی گواہی دیتے ہیں۔

5۔ ہمیں یہ دیکھ کر یقین آجاتا ہے کہ امر کے ادارے اس انتہائی ضرورت کو اپنے غور و فکر میں سب سے آگے رکھتے ہیں اور اس کے لئے مؤثر طریق کار وضع کرتے ہیں تاکہ ترقی سے پیدا ہونے والی بصیرتوں کو وسیع حدوں تک استعمال میں لایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہوا تجربہ قومی، علاقائی اور محلّی اداروں کو وسیع بصیرت اور تناظر فراہم کر رہا ہے۔ وہ جامعہ کی ترقی کے تمام پہلوؤں میں شریک ہو رہے ہیں اور اپنے رسمی اعضاء سے بھی آگے بڑھ کر سب لوگوں کی فلاح کے لئے فکر مند ہو رہے ہیں۔ لوگوں کی ترقی کے لئے انسٹیٹیوٹ پراسیس میں جو گہرے مطالب موجود ہیں ان کا احساس رکھتے ہوئے وہ اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کہ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کو کس طرح تقویت دی جا سکتی ہے۔ انہیںاس ضرورت کا احساس رہتا ہے کہ جامعہ کی توجہ کو منصوبہ کے تقاضوں پر مرکوز رکھا جائے اور وہ احباب کے وسیع ہوتے حلقہ کو اتحاد کی بلند سے بلند سطح تک بڑھنے کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ نہایت وفاداری کے ساتھ اپنے انتظامی اور مالی نظاموں کو پہلے سے بہتر بنانے کی ذمہ داری کی تائید کرتے ہیں تاکہ توسیع اور تحکیم کے کام کی مناسب طریقے سے مدد کی جا سکے۔ ان سب امور میں وہ انجام کار اس کام میں مصروف ہو جاتے ہیں کہ وہ جامعہ کے اندر ایسے حالات پیدا کریں جن سے مضبوط روحانی طاقتیں ظاہر ہونے میں مدد ملے۔

6۔ جیسے جیسے جامعہ کی تعمیر میں زور پیدا ہو رہا ہے تو احباب اس میں نئی صلاحتیں استعمال میں لا رہے ہیں جو انہوں نے اپنے گرد موجود سماج کے حالات میں بہتری پیدا کرنے کے لئے حاصل کی ہیں۔ ملکوتی تعلیمات کے مطالعہ سے ان کا جوش و جذبہ روشن ہوتا ہے۔ قلیل مدتی منصوبوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ رسمی پروگراموں کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب تعلیم، صحت، زراعت اور دوسرے شعبوں میں ترقی کے لئے بہائی جذبہ و القا رکھنے والی تنظیمیں آ رہی ہیں اور لوگوں کی افرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اس سے پیدا ہونے والی کایا پلٹ نظر آتی ہے اور یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ امر حضرت بہاء اللہ کی سماج کی تعمیری قوتوں کے خطا سے پاک تحرکات سے پیدا ہوئی ہے۔ اس طرح اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ یہ اُس سماجی عمل کی ایسی مثالوں سے ہی پیدا ہوئی ہے خواہ وہ سادہ ہوں یا پیچیدہ، محدود مدت کے لئے ہوں یا طویل مدتی جو بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی کے دفاتر اپنی سماجی مباحثوں میں شرکت کی مساعی میں القا حاصل کرتے ہیں۔ یہ امر بہائی کے لئے جدو جہد کا ایک اور اہم میدان ہے جس میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔ ملّی سطح پر ان مباحثوں میں شرکت جو اس سماج کے لئے بامعنی ہوں، جیسے مساوات مرد و زن، مہاجرت اور استحکام، معاشرتی اصلاح میں نوجوانوں کا کردار اور دوسرے مباحث جیسے مختلف مذاہب کا مل جل کر زندہ رہنا، بڑھتے ہوئے اطمینان، اہلیت اور بصیرت کے ساتھ کی جارہی ہے۔ تمام عمروں اور ہر پس منظر سے تعلق رکھنے والے مومنین جہاں بھی رہتے، کام کرتے یا تعلیم حا صل کرتے ہوں مخصوص مباحثوں میں بڑا قیمتی حصہ لے رہے ہیں اور ان لوگوں کی توجہ میں ایسا اصولی تناظر لا رہے ہیں جو حضرت بہاء اللہ کے وسیع کلام وحی سے متشکل ہوا ہے۔

7۔ امر بہائی کی ان مختلف مقامات پر جہاں پر مباحث جاری ہیں موجودگی کو ورلڈ وائڈ ویب پر اداری پیش کش سے بہت وسیع رسائی حاصل ہوئی ہے۔ اس موجودگی میں ملّی جامعات کے ویب سائٹ کے اجراء سے بہت ہی زیادہ وسیع رسائی پیدا ہو گئی ہے اور Bahai.org سے جڑی ویب سائٹس سے رسائی بہت زیادہ وسیع ہو گئی ہے۔ اس کی امر اللہ کی تبلیغ اور صیانت میں بہت قدرو قیمت ہے۔ صرف چند ایام کے اندر ہی بہت بڑا عالم گیر رابطہ امر اللہ کے بارے میں احتیاط کے ساتھ تیار کردہ اس مواد کے ساتھ منسلک ہوگیاہے جو جشن دو صد سالہ میلاد کی ویب سائیٹ پر پیش کیا گیا تھا اور اسے ایک ساتھ نو (9) مختلف زبانوں میں منتقل کیا گیا اور اس میں ہر ملک نے اپنے خصوصیPages (صفحات) کا اضافہ کیا ہے جس میں اپنے اپنے ملک میں ہونے والی تقریبات کی رپورٹ تھی۔ اس منصوبے پر کام کافی آگے بڑھ گیا ہے کہ بہائی ریفرنس لائبریری سائیٹ پر ایک ایسے فیچر کا اضافہ کیا جائے جس کی مدد سے مقدس تحریروں میں سے ایسے اقتباسات اور ایسی الواح بھی شامل کی جا سکیں جن کا ترجمہ پہلے نہیں ہوا تھا اور اب وقت کے ساتھ ساتھ ان کو آن لائن دیکھنے کے لئے پیش کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آنے والے سالوں میں حضرت بہاء اللہ اور حضرت عبد البہاء کی تحریروں کے انگریزی تراجم بھی دکھائے جانے کے لئے ان میں شامل کئے جاتے ر ہیں۔

8۔ سانتیاگو، چلی اور باٹم بینگ، کمبوڈیا میں دنیا کے وہ مشارق الاذکار جن کا بالکل حال ہی میں افتتاح کیا گیا لوگوں کی کشش کے ثابت شدہ مراکز اور اپنے سماجوں کے ایسے روشن مینار بن گئے ہیں جن کا امر اللہ پرچار کرتا ہے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہونے والا ہے۔ ہمیں یہ اعلان کرکے خوشی حاصل ہو رہی ہے کہ نورٹے ڈیل کاؤکا، کولمبیا کے مشرق الاذکار کی افتتاحی تقریب جولائی میں منعقد ہونے والی ہے۔ مزید یہ کہ کئی اور مشارق الاذکار کی تعمیر سامنے افق پر نمودار ہو رہی ہے۔ وانو آٹو میں تعمیر کرنے کی اجازت حاصل کی جا رہی ہے۔ ہندوستان اور ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کانگو میں انتہائی پیچیدہ اور مشقت طلب عمل کے بعد کامیابی سے زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ پاپوا نیوگنی میں پہلے ملّی مشرق الاذکار کے ڈیزائن کی نمائش بھی کر دی گئی۔ اس دوران ہمیں یہ پوری توقع ہے کہ مشرق الاذکار کے بارے میں حال ہی میں جاری کئے گئے بیان اور اقتباسات پر مشتمل کمپائیلیشن جسے ہمارے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے تیار کیا ہے جامعہ کی زندگی میں عبادت کی اہمیت کو سمجھنے میں ہمارے احباب میں مزیدتحریک پیدا کرے گی کیونکہ اپنے کے خدمت کے اقدامات میں، بالخصوص اپنے دعا و مناجات کے باقاعدگی سے جاری جلسات میں بہائی ہر کہیں مستقبل کے مشارق الاذکار کی بنیادیں رکھ رہے ہیں۔

9۔ اس وقت سے چوتھائی صدی گزرنے میں صرف تین سال باقی رہ گئے ہیں جب1996ء میں ایسی کوششیں شروع کی گئیں جس کا صرف ایک ہی ہدف تھا کہ فوج در فوج داخلے کے عمل میں نمایاں پیش رفت لائی جائے۔ رضوان2021ء میں حضرت بہاء اللہ کے پیروکار ایسا منصوبہ شروع کریں گے جو صرف ایک سال پر محیط ہوگا۔یہ مختصر لیکن نیک فال اور ثمردار ہوگا۔ یہ ایک سالہ کوشش منصوبوں کی ایک نئی لہر شروع کرے گی جو امر اللہ کی کشتی کو بہائی دور کی تیسری صدی میں داخل کرے گی۔ ان مبارک بارہ مہینوں کے عرصہ میں عالم بہائی حضرت عبد البہاء کے صعود کی صد سالہ برسی منائے گا۔ اس میں ایک خصوصی اجتماع عالمی بہائی مرکز میں منعقد کیا جائے گا جس میں ہر محفل روحانی ملّی اور ہر ریجنل بہائی کونسل کے نمائندوں کو دعوت دی جائے گی۔ تاہم یہ واقعات کے ایک سلسلہ کی پہلی تقریب ہو گی جو آنے والے عشروں کے تقاضوں کے لئے مومنین کو تیار کرے گی۔ سرکار آقا کے عہد و میثاق کی پہلی عمومی تلاوت کے بعد ایک سو سال گزر جانے پر آنے والی جنوری ارض اقدس میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے انعقاد کا موقع ہو گا جس میں سب مشاورین اور صیانت و تبلیغ کے تمام اعضائے ہیئت معاونت جمع ہوں گے۔ ان دو تاریخی اجتماعات سے پیدا ہونے والی روحانی قوت کو تمام احبائے الٰہی تک ہر اُس سرزمین میں لے جایا جائے گا جہاں وہ رہائش پذیر ہوں گے۔ اس مقصد کے لئے ایک سالہ منصوبہ کے بعد آنے والے مہینوں کے اندر پوری دنیا میں کانفرنسوں کے سلسلوں کا انعقاد ہوگا۔ یہ کئی سالوں پر محیط اثر کو تیز کرنے والی جد وجہد ہوگی جو یک سالہ منصوبہ کے بعد شروع ہو گی۔

10۔ اس طرح سرکار آقا کے ملکوتی منصوبہ کے ایک اور مرحلہ کے کھل کر سامنے آنے کا موقع آرہا ہے۔ لیکن ایک لہر دوڑا دینے والا اور بہت جلد آنے والا مرحلہ براہ راست سامنے موجود ہے۔ حضرت باب کا دو صد سالہ جشن میلاد ڈیڑھ سال دور ہے۔ یہ ایک ایسا عرصہ ہے جس میں ہمارے امر کے شہید مبشر کی خلاف معمول بہادری و دلیری کو یاد کیا جائے گا جس کے ڈرامائی دور بعثت نے نوع انسانی کو تاریخ کے ایک نئے عصر میں داخل کر دیا۔ اگرچہ وہ ہمارے زمانے سے دو سو سال دور ہے لیکن جس معاشرے میں حضرت باب کا ظہور ہوا وہ آج کی دنیا سے اس لحاظ سے مشابہت رکھتا ہے کہ اس میں بھی ظلم کا احساس موجود ہے اور کتنے لوگ یہ چاہت رکھتے ہیں کہ انہیں ایسے جواب مل سکیں جو اُن کی روحوں کی جاننے کی پیاس کو بجھا سکیں۔ اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ اس دو صد سالہ تقریب کو کس طرح شایان شان طریقے سے یادگار بنایا جائے تو ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جشن کی ان تقاریب کا اپنا ایک خصوصی کردار ہوگا۔ اس طرح ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ اس جشن میں بھی بہت زیادہ فعالیتیں ہوں گی جو اس دو صد سالہ جشن میلاد سے جو ابھی گزرا ہے شان میں کسی طرح کم نہیں ہو نگی اور منائے جانے والے واقعات بھی کچھ کم نہ ہوں گے ۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جس کی طرف ہر جامعہ، ہر گھرانہ، ہر دل بلاشبہ پرشوق توقعات سے دیکھے گا۔

11۔ آگے آنے والے مہینے ایک ایسا وقت بھی ہوں گے جس میں حضرت باب کے ثابت قدم پیروکاروں کی یاد ذہن میں تازہ کی جائے گی۔ وہ بہادر اور دلیر مرد اور خواتین جن کے ایمان کا اظہار بے مثال قربانی کے کاموں سے ہوا جو امر اللہ کی تاریخ کے صفحات کو ہمیشہ کے لئے سجائیں گے۔ بے خوفی، قربانی اور انقطاع ماسوا اللہ کی خو بیاں ہر اُس شخص پر اپنا اثر مرتب کرتی ہیں جو ان کے جرآتمندانہ اقدامات سے آگاہی پاتا ہے۔ وہ کم عمری بھی کتنی نمایاں ہے جس میں کتنے شیر دل نفوس نے تاریخ پر اپنے انمٹ نقوش ثبت کئے۔ خدا کرے آنے والے عرصہ کے دوران ان کی مثال وفاداروں کی پوری جماعت کو حوصلہ دے۔ جوانوں کو بھی حو صلہ کی کچھ کم ضرورت نہیں جنہیں ایک دفعہ ایک ایسی تحریک کی رہنمائی کے لئے پکارا جا رہا ہے جو پوری دنیا کی کایاپلٹ کرنے سے کسی طرح کم نہیں۔

12۔ اس طرح یہ ہماری روشن و درخشاں اُمید ہے۔ ان چھ دورانیوں کے درمیان جو اس رضوان اور آنے والے جشن دو صد سالہ میلاد کے درمیان موجود ہیں، بلکہ جاری منصوبہ کے بقایا پورے تین سال کے دوران خدا کرے وہ سب کچھ قربان کر دینے والی سب سے برتر محبت جس نے حضرت باب کے شاگردوں میں تحریک پیداکی کہ وہ ملکوتی روشنی کو پھیلائیں آپ کو بھی عظیم کارنامے سر انجام دینے پر ابھارے۔ ساحت اقدس پر ہماری التجا ہے کہ آپ نصرت ملکوتی پانے والے بنیں۔

بیت العدل اعظم الٰہی

 

Windows / Mac