Return   Facebook

The Universal House of Justice

Ridván 2020

To the Bahá’ís of the World

Dearly loved Friends,

دو اُبھرتی حقیقتوں نے ہمیں آپ سے ان کلمات میں مخاطب ہونے پر مجبور کیاہے۔ پہلی حقیقت دنیا بھر میں وہ بڑھتا ہوا شعور ہے جو کرونا وائرس کی عالمی وباء کے سرابی اور خوفناک خطروں کے باعث پیدا ہوا ہے۔ بہت سے ممالک میںخطرے سے نبٹنے کے لئے کی جانے والی بہادرانہ اور پرُعزم اجتماعی کوششوں کے باوجودصورتحال نہایت گھمبیر ہے، جس کے نتیجے میں خاندان اور افراد آفت زدہ ہیں اور پورے کے پورے سماج بحران میں دھکیل دئیے گئے ہیں۔ مصائب وغم کی لہریں یکے بعد دیگر مقام پرقیامت ڈھا رہی ہیں اور جو مختلف اقوام کو مختلف اوقات میں مختلف انداز میں کمزور کر دیں گی۔

دوسری حقیقت ، جو روز بروز زیادہ عیاں ہوتی جارہی ہے، ایسی للکار کے نتیجے میں عالمِ بہائی کی لچک اوربے تخفیف قوتِ حیات ہے جس کی نظیر زندہ تاریخ نے نہیں دیکھی۔ آپ کا جواب شاندار رہا ہے۔ جب ہم نے ایک ماہ قبل نوروز پر آپ سے خطاب کیا تھا، ہم اُن متاثر کن صفات جو وہ سماج ظاہر کررہے ہیں جن کی معمول کی سرگرمی درہم برہم ہوگئی تھی، پر زور دینےکے شائق تھے۔ جو کچھ اِن دورانی ہفتوں میں قرار پایا ہے، جس کے دوران کئی دوستوں کو بڑھتی ہوئی کڑی رکاوٹوں کی تعمیل کرنا پڑی ہے، اس نے ہماری مدح کے احساسات کو اور گہرا کر دیا ہے۔ دنیا کے دوسرے حصوں سے سیکھتے ہوئے چند سماجوں نے آبادیوں میں صحتِ عامہ کی ضروریات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کےمحفوظ اور تخلیقی انداز تلاش کر لئے ہیں ۔جن کو وائرس سے زیادہ خطرہ ہےان کی جانب اور اسکے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والے اقتصادی مشکلات کی جانب خاص توجہ دی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں بہائی ورلڈ نیوز سروس پر شائع ہونے والے اقدامات اُن لاتعداد جاری کوششوںمیں سے صرف مُٹھی بھر ہیں۔ اِن کے ہمراہ وہ کوششیں ہیں جو روحانی صفات کو جانچنے، فروغ دینے اور نشوونما کرنے کے لئے کی جارہی ہیں کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ایسی کئی کاوشیں لازماً خاندانی اکائیوں یا تنہائی میں کی جارہی ہیں، لیکن جہاں حالات اور آلاتِ مواصلات اجازت دیتے ہیں یکساں صورتحال رکھنے والے نفوس کے درمیان ایک غیر معمولی احساسِ یکجہتی کی فعال طور پرپرورش کی جارہی ہے۔ سماجی زندگی کے حرکیات، جو اجتماعی پیشرفت کے لئے بے حد اہم ہے، مَدہم نہیں پڑ یں گی۔

یہ دیکھ کر ہماری ہمت بلند ہوئی ہے کہ محافلِ روحانیہ ملّیہ، جو افواج النور کے انتھک سپاہ سالار ہیں، نے کس قدر قابلیت کے ساتھ اپنے جوامع کی رہنمائی کی اور بحران کےنتیجے میں اُن کے ردِعمل کی صورتگری کی ہے۔ مشاورین اور ان کے معاونین نے اُن کی بھرپورحمایت کی ہے، جنہوں نےہمیشہ کی طرح جوانمردی کے ساتھ پُرمحبت خدمت کا عَلم بلند کیا ہے۔ اپنے ممالک کے اکثر تیزی سے بدلتے حالات سے خوب باخبر رہتے ہوئےمحافل نے امراللہ کے امور کو منظم کرنے کے لئے، اور خاص کر انتخابات کے انعقاد کے لئے ،ہر ممکن ضروری انتظامات کئے ہیں۔ باقاعدہ روابط کے ذریعے اداروں اور ایجنسیوں نے دانشمندانہ مشورے، تسلی بخش یقین دہانی اور مسلسل تشویق پیش کی ہے۔ کئی مواقع پر انہوں نے تعمیراتی موضوعات کی شناخت کرنے کا آغاز کیا ہے جو ان کے سماجوں میں ابھرنے والے مکالمات میں سامنے آئے ہیں۔جس توقع کا اظہارہم نے اپنے نوروزکے پیام میں کیا تھا کہ انسانیت کے صبر و برادشت کی یہ آزمائش اسےبرتر بصیرت عطا کرے گی ابھی سے حقیقت بن رہی ہے۔ قائدین، نمایاں مفکّرین اور مبصرین نے بنیادی تصورات اور بے خوف آرزئوں کی کھوج لگانے کا آغاز کیا ہے جو حالیہ وقتوں میں عوامی مکالمات میں بڑی حد تک موجود نہ تھے۔اس وقت یہ صرف وہ ابتدائی کرنیں ہیں لیکن ان میں یہ امکان موجود ہے کہ اجتماعی شعور کا لمحہ نزدیک ہے۔

عالمِ بہائی کی لچک کو عمل میں ظاہر ہوتا دیکھ کر ہمیں جو راحت ملتی ہے، وہ انسانیت پر اس عالمی وباء کے نتائج کے غم سے مدہم پڑ جاتی ہے۔ افسوس، ہم واقف ہیںکہ مومنین اور ان کے ساتھی بھی ان تکالیف میں سانجھے ہیں۔ دوستوں اور رشتہ داروں سے فاصلہ، جوصحتِ عامہ کی ضروریات کے تحت دنیا بھر کے بے شمار لوگ اس وقت برقرار رکھے ہوئےہیں، کچھ کے لئے مستقل جدائی کا باعث بن جائے گی ۔ ہر طلوعِ سحر پر یہ یقینی لگتا ہے کہ سورج غروب ہونے سے قبل مزید اذیتیں برداشت کرنا پڑیں گی۔ خدا کرے کہ عالمِ ملکوت میں ملاپ کا وعدہ اُن کو سکون دے سکے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اُن کے قلوب کو راحت نصیب ہو ، اور خدا کی رحمت اُن کو گھیرے رہے جن کی تعلیم ، ذریعہِ معاش، گھر اور زندہ رہنے کے ذرائع تک خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ آپ کے لئے اور آپ کے عزیز وںاور آپ کے تمام ہم وطنوںکے لئے، ہم حضرت بہاءاللہ سےدعاکرتے ہیں اور آپ سے رحم و کرم کی التجا کرتے ہیں۔

چاہے طے کرنے والا فاصلہ کتنا ہی طویل اور کٹھن کیوں نہ ہو، ہم اس سفر کو طے کرنے میںآپ کے صبر اور استقامت میں نہایت پُراعتماد ہیں۔ دوسروں کی ضرورتوں کو خود پر ترجیح دیتے ہوئے، محروموں کو روحانی نشوونماکے ذریعے طاقت بخشتے ہوئے، جوابات کے لئے بڑھتے ہوئے پیاسوں کو مطمئن کرتے ہوئے اور وہ جو دنیا کی بہتری کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں انہیں ذرائع پیش کرتے ہوئے آپ امید، ایمان اور اعلیٰ ظرفی کے خزانوں سےاستفادہ کرتےہیں ۔ جمالِ مبارک کے عقیدت مند پیروکاروں سےاس سے کم ترکی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟

 

Windows / Mac